لاہور میں پشتون تحفظ موومنٹ کا جلسہ، سکیورٹی کیلئے 600 اہلکار تعینات
لاہور (بی بی سی اردو ڈاٹ کام) لاہور میں پشتون تحفظ موومنٹ کے جلسے کے حوالے سے پشتون تحفظ موومنٹ کی منتظمین نے الزام عائد کیا تھا جلسے کے مقام پر لاہور انتظامیہ کی جانب سے گندا پانی گرا دیا گیا تھا جسے صاف کر کے سٹیج لگایا گیا۔ ڈی ایس پی نولکھا ارشاد حیات کانجو نے بتایا لاہور میں پشتون تحفظ موومنٹ کے جلسے کے موقع پر سکیورٹی فراہم کرنے کے لیے تین تہوں کے سکیورٹی انتظامات کیے گئے ہیں۔ جلسے کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے 600 پولیس اہلکاروں کے علاوہ چھ ڈی ایس پیز اور آٹھ ایس ایچ اوز کو تعینات کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا پولیس کی آٹھ چیک پوسٹیں قائم کی گئی ہیں اور ہر چیک پوسٹ میں ایک ایس ایچ او اور 15 پولیس اہلکاروں تعینات ہیں۔ پشتون تحفظ موومنٹ کے جلسے کے تناظر میں این او سی دیئے جانے کے حوالے سے ڈی ایس پی نے کہا ہم اعلیٰ سطح پر ہونے والے کسی بھی مذاکرات سے لاعلم ہیں تاہم ہمیں جلسہ گاہ کو سکیورٹی فراہم کرنے اور احتجاج میں شرکت کیلئے آنے والوں کو نہ روکنے کا کہا گیا ہے۔ بی بی سی کے مطابق لاہور اور ملک کے دیگر حصوں سے ریلیوں کی شکل میں افراد جلسے میں شرکت کے لیے پہنچے جبکہ گراؤنڈ تک پہنچنے میں کسی قسم کی رکاوٹ نہیں ہے۔ خیال رہے کہ ہفتہ کی شب پشتون تحفظ موومنٹ کے گرفتار رہنماؤں کو رات گئے چند گھنٹے حراست میں رکھنے کے بعد رہا کر دیا گیا تھا۔ رہائی پانے کے بعد خاتون رہنما عصمت شاہ جہاں نے سوشل میڈیا پر ویڈیو پیغام جاری کیا۔ فیس بک پر لائیو ویڈیو میں رہا ہونے والے رہنماؤں نے بتایا 'ہمیں لاہور کی انتظامیہ نے حراست میں لیا تھا اور انہوں نے تمام حربے استعمال کیے لیکن ہم کسی بھی چیز پر راضی نہیں ہوئے اور ہم نے کہا ہم اسی پوائنٹ پر اپنا جلسہ کریں گے۔ رہنماؤں کا یہ بھی کہنا تھا جلسہ پرامن ہو گا اور ہم پنجابی بھائیوں کے شکرگزار ہیں جنہوں نے ہمارا ساتھ دیا۔ عصمت شاہ نے بتایا علی وزیر کو گھسیٹ کر لے گئے۔ مجھے بندوق کے بٹ مارے، مجھے سیڑھیوں پر نیچے پھینکا، تھانے میں ہمارے ساتھ جو ہوا وہاں ایک ہی بات جاری تھی ہم دہشت گرد ہیں۔ ایجنٹ ہیں۔ اب پشتون تو یہی ہیں۔ پٹھان نے پورے ملک میں دہشت گردی پھیلائی ہے۔ انہوں نے ہمارے اعصاب توڑنے کی کوشش کی۔ ہم سب کو اکیلے بلایا۔۔۔ وہاں انسداد دہشت گردی کا فل محکمہ اعلیٰ حکام موجود تھے، اور فوج بھی موجود تھی۔‘ انہوں نے مزید بتایا کہ جب ہمیں گاڑی میں ڈالا گیا تو ہم نے فیصلہ کیا تھا کہ ہم کہیں گے آپ قانونی کارروائی کریں۔ عصمت شاہ جہان کے مطابق سینٹرل پولیس سٹیشن سے ایک دوسرے پولیس سٹیشن بھی لے جایا گیا اور پی ٹی ایم کے رہنماؤں کے سیل فون لے لیے گئے اور ایک رہنما کے فون کا ڈیٹا بھی لے لیا گیا۔ واضح رہے لاہور کی انتظامیہ نے پی ٹی ایم کو 22 اپریل کو موچی گیٹ پر جلسہ کرنے کی اجازت نہیں دی لیکن تنظیم کے رہنمائوں نے اعلان کیا تھا کہ وہ جلسہ ملتوی نہیں کریں گے
پشتون جلسہ