بچوں کا محفوظ سفر
انسان کو ہمیشہ حالات اور واقعات سے سبق سیکھنا چاہیے ابھی تھوڑی عرصے پہلے کی بات ہے ملک میں بچوں کی اغوا کی وارداتیں خطرناک حد تک بڑھ گئی تھی جس کے باعث والدین کافی پریشان تھے بچوں کی اغوا کی وارداتوں پر قابو پانے کے لیے بہت سی تجاویز پیش کی گئی جس میں ایک تجویز یہ بھی تھی کہ والدین بچوں کو اسکول سے خود پک کریں یہ ایک ایسی تجویز تھی جس پر عمل درآمد کرنا والدین کے لیے دشوار تھا ۔
باپوں کا کہنا تھا کہ وہ نوکری کریں یا بچوں کو اسکول سے پک کریں اور ماﺅں نے یہی کہا کہ اگر ان کو ڈرائیونگ نہیں آتی اور انھیں پبلک ٹرانسپورٹ رکشہ یا ٹیکسی استعمال کرنی ہے تو وہ ان کے لیے کافی مہنگی پڑے گی۔
جب ان سے سوال کیا گیا کہ عمومی طور پر ان کے بچے اسکول کیسے آتے جاتے ہیں؟ تو ان کا جواب تھا اسکول وین سروس یا پھر انھوں نے رکشہ یا ٹیکسی کو ہائر کیا ہوا ہے جو مہینے کے حساب سے ان سے پیسے لیتے ہیں ۔یہ سب تو ٹھیک ہے مگر جب آئے دن ٹی وی پر دیکھنے اور سننے کو اور اخبار میں بچوں کے اغوا اور ذیادتی کے واقعات پڑھنے کو ملے تو کچھ احتیاطی تدابیر ضروری ہوجاتی ہیں ۔
جب وین سروس اسکول کی جانب سے مل رہی ہوتی ہے تو والدین آنکھیں بند کرلیتے ہیں اور ڈرائیور کے بارے میں کسی قسم کی معلومات لینا ضروری نہیں سمجھتے مگر یہیں امر ضروری ہوتا ہے ہمیشہ ڈرائیور کے تمام کوائف جس میں ڈرائیور کے شناختی کارڈ کی فوٹوکاپی،فون نمبر ،گھر کا پتہ،کریکٹر سرٹیفکٹ ہو اپنے پاس رکھے تاکہ ایمرجنسی کی صورت میں آپ ڈرائیور سے معلوم کرسکے کہ آپ کا بچہ کہاں ہے؟اور جب ڈرائیور کو یہ بات معلوم ہوگی کہ آپ کے پاس اس کے کوائف ہیں اور آپ اس کے خلاف ایکشن لے سکتے ہیں تو وہ کسی بھی قسم کا غلط قدم اٹھانے سے پہلے سو چے گا اور اس طرح آپ کا بچہ محفوظ رہے گا۔
وہ بچے جو رکشہ یا ٹیکسی میں آتے ہو ان کے لیے ذیادہ احتیاط کی ضرورت ہے کیونکہ اکثر دیکھنے میں آیا ہے کہ رکشہ میں پانچ سے چھ سال کا بچہ یابچی اکیلے موجود ہیں اور اس امر کو دیکھتے ہوئے اس بات کا اندازہ ہوتا ہے کہ وہ بچے جو رکشہ یا ٹیکسی میں آتے ہیں ان کے لیے احتیاط ضروری ہوجاتی ہے ہمیشہ رکشہ یا ٹیکسی ڈرائیور کے کوائف اپنے پاس رکھے اس سے یہ بات معلوم کریں کہ وہ کتنے بچوں کو پک اینڈ ڈراپ دیتا ہیں آپ کے بچے کو پہلے لیتا ہے یا آخر میں اور ذرا سا وقت اوپر ہوجانے پر فوری طور پر فون کریں اور اپنے بچے سے ڈرائیور کے رویے کے بارے میں ضرور پوچھ گچھ کریں اور وہ اطمینان بخش جواب دیں تو پھر آپ پرسکون ہوجائے ۔
آج کے مشینی دور میں ہم اس قدر مصروف ہیں کہ بچوں کے لیے ضروری احکامات کو درگزر کررہے ہیں ہم انھیں آسائیشوںبھری ذندگی ،اچھا اسکو ل ،کالج ،ٹیوشن ،مدر سہ دینے کے لیے بھاگ دوڑ کررہے ہیں مگر ہم انھیں سب سے اہم چیز اپنی توجہ نہیں دے رہے جس کی انھیں ذیادہ ضرورت ہیں اس لیے ممکن ہو ں تو اپنے بچوں کو توجہ دیں اور ان کے محفوظ مستقبل کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔(مبشرہ خالد)