بیرسٹر سیف کے غلط”تاریخی انکشافات“
مکرمی! گزشتہ دنوں بیرسٹر محمد علی سیف نے سینٹ میں اپنی تقریر میں عربوں پر تنقید کرتے ہوئے کچھ غلط تاریخی حوالے دیئے جس پر محترم محمد اسلم خاں نے اعتبار کرتے ہوئے ”تاریخی انکشافات سے بھرپور دل دہلا دینے والی تقریر“ کا طویل اقتباس دو قسطوں میں اپنے کالم کی زینت بنایا۔ اس میں یہ رقم ہوا: ”جب دوسری صلیبی جنگ ہو رہی تھی، فیڈرک بار بروسہ رشین کنگ لولائی فرانس کا حاکم کم از کم 12لاکھ فوج لے کر آ رہے تھے اور صلاح الدین ایوبی نے ان سب کو جمع کیا تو آپ کو پتہ ہے چیئرمین صاحب اس وقت کیا ہوا تھا۔ حجاز مکہ اور مدینے کے حکمران نمائندے نے کہا تھا یہ ہماری لڑائی نہیں ہے۔ صلاح الدین ایوبی یہ تمہاری لڑائی ہے تم جانو اور عیسائی جانیں، آپ کے اس وقت حجاز مقدس پر عثمانیوں کی حکومت تھی وہاں پہ ان کا سفیر اس میٹنگ میں موجود تھا“۔(نوائے وقت 15جنوری 2018ئ)
دوسری صلیبی جنگ (1147-49ئ) سلطان نور الدین زنگی نے لڑی تھی، ان دنوں صلاح الدین ایوبی (پیدائش 1137ئ) دس بارہ سال کا بچہ تھا۔ البتہ تیسری صلیبی جنگ (1189-92ئ)میں شاہِ جرمنی (نہ کہ ”رشین کنگ“) فریڈرک بار بروسا، شاہِ فرانس فلپ (نہ کہ”لوئی“ جو پروف کی غلطی سے ”لولائی“ بن گیا) اور شاہ انگلستان رچرڈ صلاح الدین کے مقابلے میں الگ الگ آئے تھے جبکہ فریڈرک بار بروسا راستے ہی میںترکی کے ایک دریا میں ڈوب مرا تھا۔ اور فلپ اور رچرڈ ساحل فلسطین پر اُتر کر عکا کے محاصرے میں شریک ہوئے تھے۔ اور وہ لوئی ہفتم (شاہ فرانس) تھا جو بعد میں 1248ءاور 1270ءکی صلیبی جنگوں میں بالترتیب مصر اور تیونس پر حملہ آور ہوا تھا۔ پھر مبینہ میٹنگ میں عثمانی سفیر کہاں سے آ گیا؟ بارہویں تیرہویں صدی عیسوی میں حجاز تو ایوبی سلطنت کا ایک صوبہ تھا اور صلاح الدین کی وفات کے 324 برس بعد 1517ءمیں مصر اور حجاز سلطان سلیم اول کی عثمانی سلطنت میں شامل ہوئے۔ بیرسٹر سیف نے سینیٹر سراج الحق کو طعنہ دیا”کوئی پتہ نہیں آپ کو، نہ تاریخ پڑھی ہے“ لیکن خود زمین آسمان کے قلابے ملا دیئے اور تاریخ نے سر پیٹ لیا۔(محسن فارانی، دارالسلام ، لاہور فون 37531107)۔