طالبان کے توسیع پسندانہ عزائم کے سدباب کیلئے حکومتی سطح پر بڑے آپریشن کے آپشن پر غور شروع
لاہور (سلمان غنی) سوات معاہدے اور نظام عدل ریگولیشن کے بعد بھی طالبان کے توسیع پسندانہ عزائم کے سدباب کیلئے حکومتی سطح پر بڑے آپریشن کے آپشن پر غور و خوض شروع ہو گیا ہے جس کیلئے متعلقہ اداروں اور حکومتی عہدیداروں کے درمیان مشاورت کی جا رہی ہے اور اگر آئندہ چند روز میں طالبان اور تحریک نفاذ شریعت کے ذمہ داران نے اپنے طرزعمل اور حکمت عملی پر نظرثانی نہ کی تو حکومت آپریشن کا آپشن بروئے کار لائے گی۔ یہ بات اعلیٰ سطحی حکومتی ذرائع نے نوائے وقت کو بتائی۔ معلوم ہوا ہے کہ معاہدہ سوات اور نظام عدل ریگولیشن کے نفاذ کے بعد طالبان اور تحریک نفاذ شریعت کے ذمہ داران کی جانب سے حکومتی رٹ\\\' عدالتی نظام اور جمہوری سسٹم کو ٹارگٹ کرنے پر شدید اندرونی و بیرونی تحفظات سامنے آئے ہیں۔ حکومت نے اپنے طور پر انہیں مطمئن کرنے کی کوشش کی لیکن طالبان کی جانب سے اختیار کئے جانے والے طرزعمل کے بعد حکومتی سطح پر یہ فیصلہ ہو چکا ہے کہ اگر انہوں نے اپنا طرزعمل تبدیل کرتے ہوئے ذمہ داری کا مظاہرہ نہ کیا تو پھر حکومتی رٹ کیلئے قانون حرکت میں آئے گا اور آئین پاکستان کو جواز بناتے ہوئے اس حوالے سے کارروائی ہو گی۔ معلوم ہوا ہے کہ حکومتی عہدیداروں نے طالبان کے طرزعمل پر پارلیمنٹ کے اندر موجود گروپوں اور جماعتوں کے ذمہ داران کو اعتماد میں لینا شروع کر دیا ہے۔