
کینیڈا میں سکھ رہنما ہردیب سنگھ نجر کا بھارتی خفیہ ایجنسی ”را“ کے ہاتھوں قتل بھارت کے گلے کی ہڈی بن گیا۔ کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے بھارت کو کینیڈا میں سکھ رہنما کے قتل کے الزامات پر خبردار کرتے ہوئے باور کرایا کہ ہم اس معاملے کو سنجیدہ لے رہے ہیں اور اس قتل پر بھارت سے جواب چاہتے ہیں۔ ہم بھارت کو اشتعال دلانے کی کوشش نہیں کر رہے۔ اسی طرح برطانوی ارکان پارلیمنٹ نے بھی سکھ رہنما کے قتل کا معاملہ پارلیمنٹ میں اٹھا دیا ہے۔ عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق برٹش پاکستانی رکن پارلیمنٹ خالد محمود، شیڈو وزیر خارجہ ڈیوڈ سیمی اور برطانوی پارلیمنٹ سکھ ارکان پرہت کور اور منجیت سنگھ نے ہردیپ سنگھ کے قتل کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ رکن پارلیمنٹ خالد محمود نے برطانوی پارلیمنٹ سے بھارت کو اس بارے میں خبردار کرنے کا تقاضا کیا کہ ریاستی دہشت گردی برداشت نہیں کی جائیگی۔ اس سلسلہ میں برطانوی وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ ہردیپ سنگھ کے قتل کے مجرموں کو قانون کا سامنا کرنا پڑیگا اور تمام ممالک کو قانون کی حکمرانی کا احترام کرنا چاہیے۔ بھارت پر عائد کئے جانیوالے سنگین الزامات کے حوالے سے ہم کینیڈا سے مسلسل رابطے میں ہیں۔
علاوہ ازیں نجر قتل کے معاملہ پر دنیا کے پانچ اہم ممالک کا انٹیلی جنس اتحاد بھارت کیخلاف ایک پلیٹ فارم پر آگیا ہے۔ امریکہ‘ برطانیہ‘ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے انٹیلی جنس اتحاد کی جانب سے نجر کیس کی تحقیقات سے متعلق کینیڈا کے مطالبے کی حمایت کی گئی ہے۔ اس سلسلہ میں آسٹریلیا نے اپنی تشویش سے بھارت کو اعلیٰ سطح پر آگاہ کر دیا ہے۔ سکھ رہنما مہندرپال کے بقول بھارت میں بسنے والی اقلیتیں محفوظ نہیں‘ بھارت دہشت گرد ملک ہے جس کا محاسبہ ضروری ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان میں جتنی دہشت گردی ہوئی‘ اسکے پیچھے بھارت ہی کا ہاتھ ہے۔
ہردیپ سنگھ نجر وہ سکھ رہنما تھے جنہوں نے کینیڈا کی شہریت حاصل کرنیوالے بھارتی سکھوں میں خالصتان کیلئے انکے جذبے کو فروغ دیا اور کینیڈا میں ہی خالصتان کیلئے ریفرنڈم کا اہتمام کیا۔ اس ریفرنڈم کے اب تک تین مراحل مکمل ہو چکے ہیں اور ہر ریفرنڈم میں بھارتی نژاد کینیڈین باشندوں نے خالصتان کے حق میں ووٹ دیئے ہیں۔ ریفرنڈم کے تیسرے مرحلے کے دوران ہردیپ سنگھ نجر کو پراسرار انداز میں قتل کردیا گیا چنانچہ کینیڈین حکومت نے اپنی ایجنسی کے ذریعے اس قتل کی جامع تحقیقات کرائیں۔ ایجنسی کی جاری کردہ تحقیقاتی رپورٹ میں قرار دیا گیا کہ قتل کی اس واردات میں بھارتی ایجنسی ”را“ ملوث ہے جس کیلئے اوٹاوا میں تعینات ”را“ کے سٹیشن چیف نے معاونت کی۔ اس رپورٹ کی بنیاد پر کینیڈا کے وزیراعظم نے نہ صرف بھارت کو اپنا سخت احتجاج ریکارڈ کرایا بلکہ بھارتی ”را“ کے سٹیشن چیف کو بھی ملک بدر کر دیا جس پر مودی سرکار سخت برافروختہ ہوئی اور اس نے دہلی میں تعینات کینیڈین سفارتکار کو اپنے ملک سے نکال دیا۔
یہ معاملہ اب کینیڈا اور بھارت کے مابین کشیدگی تک ہی محدود نہیں رہا بلکہ بھارتی ”را“ کی دہشت گردی کی کارروائیوں کے تناظر میں امریکہ‘ برطانیہ‘ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں بھی سخت تشویش کی فضا پیدا ہو چکی ہے۔ پاکستان تو پہلے ہی دہشت گردی کے تناظر میں بھارت کا ڈسا ہوا ہے جس کی ایجنسی ”را“ نے اپنے جاسوس دہشت گرد کلبھوشن یادیو کی سربراہی میں بلوچستان میں باقاعدہ طور پر دہشت گردی کا نیٹ ورک قائم کیا اور یہی نیٹ ورک پاکستان میں دہشت گردی کی وارداتوں میں ملوث رہا ہے جس کے ٹھوس ثبوت پاکستان کی جانب سے ایک ڈوزیئر کے ذریعے اقوام متحدہ سمیت تمام نمائندہ عالمی اداروں اور عالمی قیادتوں کو پیش کئے جا چکے ہیں۔ اس ڈوزیئر کی بنیاد پر ہی پاکستان نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمیٹی سے بھارتی دہشت گردی کی تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا جبکہ امریکہ کے مو¿قرجریدے نیویارک ٹائمز نے بھی اپنی ایک تحقیقاتی رپورٹ میں بھارت کو دنیا کا نمبرون دہشت گرد قرار دیا اور دنیا کے مختلف ممالک میں ہونیوالی دہشت گردی کی وارداتوں میں بھارتی ”را“ کے ملوث ہونے کے ٹھوس ثبوت بھی پیش کئے۔
اس تناظر میں اگر کینیڈا میں سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کا ک±ھرا کینیڈین ایجنسیوں نے بھارتی ”را“ کی جانب نکالا ہے تو اس کیلئے بھی ان ایجنسیوں کے پاس یقیناً ٹھوس ثبوت اور شواہد موجود ہونگے۔ بھارت کو تو یقیناً اس بات کا صدمہ ہے کہ بھارتی سکھوں کی جانب سے 80ءکی دہائی کے آغاز میں سنت جرنیل سنگھ بھنڈرانوالہ کی قیادت میں خالصتان تحریک کا آغاز کیا گیا جسے دبانے کیلئے بھارت نے امرتسر میں خونیں اپریشن کیا جس میں بھنڈرانوالہ سمیت سینکڑوں سکھ ہلاک ہوئے تو کینیڈا نے خالصتان تحریک سے وابستہ بھارتی سکھوں کو نہ صرف اپنے ملک میں پناہ دی بلکہ خالصتان تحریک کیلئے انکی حوصلہ افزائی بھی کی۔ اقوام عالم کو اب تک یقیناً اس حقیقت کا مکمل ادراک ہوچکا ہے کہ ہندو غلبے والی ریاست بھارت میں اقلیتوں کا جینا دوبھر ہو چکا ہے اور مسلمان ہی نہیں‘ سکھ اور دوسری اقلیتیں بھی بھارتی سکیورٹی فورسز کے مظالم کا نشانہ بن رہی ہیں۔ پاکستان کی جانب سے تو بھارتی توسیع پسندانہ عزائم اور پاکستان کی سلامتی کیخلاف اسکی کارروائیوں بشمول اسکی دہشت گردی کو نمائندہ عالمی اداروں کے نوٹس میں لایا جاتا رہا ہے کیونکہ بھارت کے یہی عزائم علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کیلئے سنگین خطرے کی گھنٹی بجا رہے ہیں۔ اس تناظر میں سیکرٹری خارجہ پاکستان سجاد سائرس قاضی نے گزشتہ روز بھی اپنے بیان میں باور کرایا ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں مسلسل ریاستی دہشت گردی کا مرتکب ہو رہا ہے اور عدم استحکام کی کارروائیوں میں ملوث ہے۔ اس لئے کینیڈا کے وزیراعظم ٹروڈو کی جانب سے بھارتی سکھ رہنما کے قتل میں بھارتی ایجنسی کے ملوث ہونے کے الزام میں کچھ تو حقیقت ضرور ہوگی۔
اس وقت جبکہ پانچ بڑے ممالک کی ایجنسیاں اس امر پر متفق ہیں کہ بھارتی ”را“ دوسرے ممالک بشمول پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث ہے اور کینیڈا میں سکھ لیڈر ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں بھارتی ”را“ کے ملوث ہونے کے ثبوت ناقابل تردید ہیں تو یہی وقت ہے کہ بھارت کو اسکے توسیع پسندانہ مقاصد پر لگام ڈالنے کیلئے عالمی قیادتیں اور نمائندہ عالمی ادارے عملیت پسندی والا ٹھوس کردار ادا کریں۔ اگر امریکہ‘ کینیڈا‘ آسٹریلیا‘ برطانیہ‘ نیوزی لینڈ کی جانب سے مشترکہ طور پر یہ معاملہ یواین جنرل اسمبلی کے جاری اجلاس میں اٹھایا جائے اور بھارت کو دہشت گرد ملک قرار دیکر اس پر عالمی اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کا تقاضا کیا جائے تو جنرل اسمبلی کے اجلاس میں اس کیلئے قرارداد غالب اکثریت کے ساتھ منظور کرائی جا سکتی ہے۔ اگر بھارتی دہشت گردی کے ٹھوس ثبوتوں کے باوجود اقوام عالم کی جانب سے اسکے معاملہ میں صرفِ نظر کیا جاتا ہے اور مصلحتوں کا لبادہ اوڑھے رکھا جاتا ہے تو بھارت کے ہاتھوں علاقائی اور عالمی امن کی بربادی کی نوبت آکر رہے گی۔