
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 78 ویں اجلاس میں ترکیہ، ایران اور قطر کے سربراہانِ مملکت نے سویڈن اور ڈنمارک میں قرآن پاک کو جلانے کے ناپاک واقعات پر شدید احتجاج کرتے ہوئے اس نمائندہ عالمی فورم سے سخت ایکشن لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قرآن پاک اللہ کی مقدس کتاب ہے جس کے ماننے والوں کی دنیا بھر میں تعداد اربوں میں ہے۔ اس کی توہین سے مسلم برادری کی دل آزاری ہوئی۔ آزادی اظہار رائے کے نام پر جان بوجھ کر کئے جانے والے ایسے واقعات کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ ترکیہ کے صدر طیب اردگان نے کہا کہ قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعات ناقابل برداشت ہیں۔ ایسا کرنے والے اسلاموفوبیا اور نسل پرستی میں مبتلا ہیں۔ انہوں نے مغربی ممالک کی ایسے واقعات پر خاموشی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل اب دنیا میں قیام امن کی ضامن نہیں رہی، یہ کونسل 5 مستقل اراکین (امریکا، برطانیہ، روس، چین اور فرانس) کا میدان جنگ بن چکی ہے جبکہ ایرانی صدر نے بھی مسلم تشخص کو زک پہنچانے ‘ قرآن پاک کی بے حرمتی سے لے کر حجاب پر پابندی کے اقدامات کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔
دوسال قبل 15 مارچ 2022ءکو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پاکستان کی طرف سے پیش کی گئی ”انٹرنیشنل ڈے کامبیٹ اسلامو فوبیا“ (اسلاموفوبیا مخالف) عالمی دن منانے کی قرارداد منظور کی گئی۔ اس قرارداد کی چین اور روس سمیت آٹھ دیگر ممالک نے تائید کی جبکہ بھارت ‘ فرانس اور یورپی یونین نے اسکی کھل کر مخالفت کی۔ ہونا تو یہ چاہیے کہ اس قرارداد کی منظوری کے بعد قرآن پاک اور دین اسلام کے دوسرے مقدسات کی بے حرمتی کے واقعات کا مکمل تدارک ہوتا مگر افسوس کہ بے حرمتی کے واقعات کیخلاف آج بھی مسلم دنیا کو اقوام متحدہ سمیت دوسرے عالمی فورموں پر اپنا احتجاج ریکارڈ کرانا پڑ رہا ہے۔ اس قرارداد کی منظوری کے بعد اقوام متحدہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس پر سختی سے عمل درآمد کرائے اور جو ملک ایسے واقعات کا مرتکب ہو‘ اس کیخلاف سخت کارروائی عمل میں لائے۔ اقوام متحدہ کے 78ویں جاری اجلاس میں گزشتہ روز ترکیہ‘ ایران اور قطر نے قرآن پاک کی بے حرمتی جیسے واقعات پر احتجاج کیا اور اقوام متحدہ سے سخت ایکشن لینے کا مطالبہ کیا۔ اقوام متحدہ خود یہ اعتراف کر چکا ہے کہ مسلمانوں کیخلاف امتیازی سلوک اور تشدد میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے جو اسلامو فوبیا کا ہی عکاس ہے۔ ڈنمارک تو قرآن کی بے حرمتی روکنے کیلئے قانون پاس چکا ہے جو ایک اچھا اقدام ہے۔ لیکن جب تک اس قانون پر سختی سے عملدرآمد نہیں کیا جاتا اور اقوام متحدہ اسلامو فوبیا کی منظورکردہ قرارداد پر سختی سے عملدرآمد نہیں کراتا‘ ایسے واقعات کا تدارک ممکن نہیں۔ اسلامی شعائر کی بے حرمتی کیخلاف پوری مسلم دنیا کو اقوام متحدہ پر دباﺅ ڈالنا چاہیے‘ بالخصوص اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کو اس عالمی فورم پر اپنا موثر کردار ادا کرنا چاہیے۔