شمالی وزیرستان میں دہشت گردی کی تازہ کارروائی
افغانستان میں طالبان حکومت کے قیام کے باوجود پاکستان کو وہاں سے ابھی تک ٹھنڈی ہوا کا کوئی جھونکا نہیں آیا۔ حالانکہ طالبان نے جب امارت اسلامیہ افغانستان کا اقتدار سنبھالا تویہ یقین دہانی کروائی تھی کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان سمیت کسی بھی ہمسایہ ملک کیخلاف استعمال نہیں ہونے دی جائیگی۔ لیکن اس یقین دہانی کے تھوڑے ہی عرصہ کے بعد تحریک طالبان پاکستان کی طرف سے تخریب کاری کا عمل شروع کردیا گیا جس نے افغانستان میں پناہ لے رکھی ہے۔ افغانستان کی سرزمین سے دہشت گردی کی کارروائیوں کےخلاف پاکستان کے احتجاج کے باوجود یہ سلسلہ بدستور جاری ہے۔ منگل کے روز بھی شمالی وزیرستان کے علاقہ دواتوئی کے علاقے میں افغانستان سے آنیوالے دہشتگردوں نے سیکورٹی فورسز پر فائرنگ کردی ،جس سے 34 سالہ سپاہی شہیدہوگیا۔ فورسزکی جوابی فائرنگ کے بعد دہشتگرد واپس افغانستان فرار ہوگئے۔
پاکستان میں ہونےوالی دہشت گردی کی اس کارروائی کے پیچھے یقینی طور پر بھارت ہی کا ہاتھ دکھائی دیتا ہے۔ اگرچہ پاکستان نے افغان سرزمین استعمال کی شدید مذمت کی ہے اور امید ظاہر کی ہے کہ افغان حکومت مستقبل میں ایسی سرگرمیوں کی اجازت نہیں دےگی لیکن افغانستان سے جس طرح آئے روز دہشتگرد آکے دہشتگردی کی کارروائیاں کرکے واپس چلے جاتے ہیں۔ اسکے پیش نظر یہ امید رکھنا کہ وہ اپنی سرزمین ہمسایہ ممالک کیخلاف استعمال نہیں ہونے دینگے ، اپنے آپ کو دھوکا دینے کے مترادف ہے۔حکومت پاکستان کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے رواں اجلاس میں اس معاملے کو اٹھانا چاہیے جس میں وزیراعظم شہباز شریف بھی شریک ہیں۔وہ اجلاس سے خطاب بھی کرینگے۔ انہیں چاہیے کہ وہ افغان سرزمین ،پاکستان کیخلاف استعمال ہونے کا معاملہ اقوام عالم کے سامنے رکھیں اور اس حوالے سے ٹھوس لائحہ عمل اختیار کرنے کی درخواست کی جائے تاکہ اس سنگین مسئلہ کے حل کیلئے اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پر کوئی ٹھوس لائحہ عمل طے ہوسکے۔