حکومتی بے حسی: عوام پر ایک اور پٹرول بم
وفاقی حکومت کی طرف سے نصف شب کے بعد پٹرول کی قیمت میں ایک روپے پینتالیس پیسے فی لٹر اضافہ کردیا گیا۔ پٹرول کی نئی قیمت.43 237 روپے فی لٹر مقرر کی گئی ہے۔ مٹی کے تیل کی قیمت میں 8.30 روپے فی لٹر کی کمی کی گئی ہے جبکہ لائٹ ڈیزل 4 روپے 26 پیسے فی لٹرسستا کیا گیا ہے۔
پی ٹی آئی کے دور حکومت میں بڑھتی مہنگائی کو جواز بنا کر پی ڈی ایم نے عمران خان کی حکومت کیخلاف عدم اعتماد لانے کا فیصلہ کیا۔ عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد موجودہ اتحادی حکومت وجود میں آئی تو عوام کو اطمینان ہوا کہ مہنگائی کے خاتمے سمیت انکے گھمبیر ہوتے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کئے جائیں گے کیونکہ اس حکومت کے پاس معاشی ماہرین کی بہترین ٹیم موجود ہے جو جلد ہی ملکی معیشت کو ٹریک پر لا کر عوام کو بھرپور ریلیف فراہم کریگی۔ وزیراعظم شہباز شریف اپنی وزارت اعلیٰ کے دور میں ایک بہترین ایڈمنسٹریٹر کے طور پر مشہور ہیں لیکن اسکے برعکس موجودہ اتحادی حکومت نے آتے ہی عوام پر مہنگائی کے نئے طوفان مسلط کر دیئے جس سے عوام کی پریشانیوں میں مزیداضافہ ہو گیا۔ عوامی احتجاج کے باوجود پٹرولیم مصنوعات اور فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی کے نرخوں میں اضافہ کرنا معمول بنا لیا گیا جس نے مہنگائی کا 14 سالہ ریکارڈ بھی توڑ ڈالا۔ ادارہ شماریات بھی اپنی ہفتہ وار رپورٹ میں بڑھتی مہنگائی کی دہائی دیتا نظر آتا ہے اسکے باوجود حکومتی بے حسی کا یہ عالم ہے کہ اس نے مہنگائی میں اضافہ کو اپنا وطیرہ بنایا ہوا ہے۔ گزشتہ روز پٹرول میں 1.45 روپے اضافہ کردیا گیاجس سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ حکومت کو عوام کی پریشانیوں سے کوئی سروکار نہیں‘ وہ آئی ایم ایف کو خوش کرنے میں مگن نظر آتی ہے۔ چند ہفتے قبل جب پٹرولیم نرخوں میں اضافہ کیا گیا تو نوازشریف برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اجلاس سے اٹھ کر چلے گئے جبکہ مریم نواز بھی یہ اعتراف کرچکی ہیں کہ لوگوں کی آمدنی کم اور بجلی کے بل زیادہ ہیں جس پر انہیں دلی دکھ ہے۔حکومتی رہنماﺅں کے ایسے بیانات عوام کو انکے سیاسی ہتھکنڈے ہی نظر آتے ہیں۔ حکومت کو اس بات کا ادراک ہونا چاہیے کہ اسکی ایسی پالیسیوں سے عوام میں مایوسی پھیل رہی ہے جس کا خمیازہ بالآخر حکومت کوعام انتخابات میں بھگتنا پڑیگا۔