امریکی عدالت نے پاکستانی تژاد امریکی شہری عدنان سید کی سزا ختم کردی ہے، جو اپنی سابقہ گرل فرینڈ کے قتل کے الزام میں سال 2000 سے عمر قید کی سزا کاٹ رہا تھے۔ یہ ایک ایسا مقدمہ ہے جس نے 2014 میں ہٹ ترین پوڈ کاسٹ ’سیریل‘ کی بدولت دنیا بھر میں توجہ حاصل کی۔یہ ایک ہفتہ وار پوڈ کاسٹ تھا، جس میں ایک صحافی نے ان کی سزا کا دوبارہ جائزہ لیا اور ان کے جرم پر شک کا اظہار کیا۔ان کا کیس ایچ بی او چینل پر’عدنان سید کے خلاف مقدمہ‘ کے نام سے چار حصوں پر مشتمل دستاویزی فلم کا موضوع بھی رہا ہے۔’سیریل‘ پوڈ کاسٹ تفتیشی صحافت، مرکزی کردار کے بیانیے اور ڈرامائی کہانی سنانے کا ایک مرکب ہے۔ اس نے اپنے پہلے سنسنی خیز سیزن میں 12 اقساط پر مشتمل عدنان سید کی کہانی دکھائی تھی۔ فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق امریکی ریاست میری لینڈ کے شہر بالٹی مور کے سٹی سرکٹ کورٹ کی جج میلیسا فن نے پیر کو 42 سالہ عدنان سید کی سزا ختم کی، جو 1999ءمیں 18 سالہ ہائی من لی کے قتل کے الزام میں 2000ءسے جیل میں قید تھے۔ کھچا کھچ بھرے کمرہ عدالت میں اس وقت خوشی کی لہر دوڑ گئی جب جج نے افسران کو حکم دیا کہ وہ عدنان سید کی ’بیڑیاں کھول دیں۔‘ ہائی من لی کی لاش فروری 1999ءمیں بالٹی مور کے جنگل میں ایک قبر میں دفن پائی گئی تھی۔ 18 سالہ نوجوان لڑکی کو گلا گھونٹ کر ہلاک کیا گیا تھا۔عدنان سید اپنی بے گناہی پر ثابت قدم رہے لیکن ان کی متعدد اپیلوں کو مسترد کر دیا گیا تھا۔ امریکی سپریم کورٹ نے بھی 2019ءمیں ان کے کیس کی سماعت سے انکار کردیا تھا۔ (امریکہ یہ ہے تیرا انصاف ، ایک بچے کا بچپن جوانی کھا گیا ؟ عزت پامال کر دی ؟)عدنان بھی ہماری مرحومہ بیٹی مومنہ چیمہ کے ساتھ بالٹی مور شہر کے الرحمان اسلامی اسکول میں پڑھتے تھے۔ ہماری پیاری دوست شمیم کے بیٹے ہیں۔ شمیم اور رحمان بھائی بیٹے عدنان کی با عزت رہائی پر آپ کے صبر ہمت اور ایمان کو سیلوٹ اور ڈھیروں مبارکباد۔ریاست میری لینڈ کے شہر بالٹی مور میں ہماری دیرینہ دوست شمیم رحمان کا بیٹا عدنان سید امریکا میں گرل فرینڈ کے قتل کے الزام پر23 سال قید کاٹنے کے بعد آخر کار بے قصور ثابت ہونے پر رہا کر دیا گیا۔ امریکی نژاد پاکستانی عدنان سید پختون نوجوان کو 2000ء میں اپنی سابق گرل فرینڈ کے قتل کے الزام میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی تاہم اب 23 سال جیل میں سزا کاٹنے کے بعد ڈرامائی انداز میں ان کی سزا ختم کردی گئی۔ عدنان سید کی گرل فرینڈ ہائی من لی کی لاش فروری 1999ءمیں بالٹی مور کے جنگل میں ایک قبر سے ملی تھی۔ فرانزک رپورٹ کے مطابق 18 سالہ لڑکی کو گلا گھونٹ کر قتل کیا گیا تھا۔
چونکہ عدنان سید مقتولہ کے چاہنے والے تھے اور اسکول میں یہ بات مشہور بھی تھی لیکن ہائی من لی کسی اور سے محبت کرتی تھی اس لیے قتل پر پہلا شک پاکستانی نوجوان پر ہی گیا اور بدقسمتی سے ان کی موبائل لوکیشن بھی قتل گاہ پر پائی گئی تھی۔ عدنان سید نے کبھی جرم کا اعتراف نہیں کیا تھا بلکہ ہمیشہ اپنی بے گناہی پر ثابت قدم رہے تاہم سزا کے بعد کی گئی تمام اپیلیں مسترد کر دی گئیں۔ عدنان سید نے اپنی بے گناہی ثابت کرنے کے لیے 2019 ءمیں سپریم کورٹ سے رجوع کیا لیکن عدالت عظمیٰ نے بھی سماعت سے انکار کردیا۔ اس دوران عدنان سید کی خاندان کی دوست رابعہ چوہدری رحمت کا فرشتہ بن کر آئیں جنھوں نے سارہ کی نیگ نامی ایک امریکی صحافی کو ای میل کی اور ا±ن سے نوجوان لڑکی کے قتل کی دوبارہ تحقیقات کی اپیل کی۔
صحافی سارہ کینینگ نے پوڈ کاسٹ کی پہلی قسط میں یہ بات جاننے سے آغاز کیا کہ قتل کے وقت عدنان سید نے کہاں وقت گزارا تھا جس کے لیے صحافی نے اس وقت کے طلبا سے انٹرویو کیے یہ طلبا اب بڑے ہوچکے تھے۔
2014ءکی اس کامیاب ترین پوڈ کاسٹ سیریل کی بدولت اس کیس نے نہ صرف دنیا بھر میں توجہ حاصل کی بلکہ عدالت بھی متوجہ ہوئی اور کیس پر ماہر جاسوس، تفتیش کاروں اور سابق پولیس افسران نے بھی آراءپیش کیں۔ 12 اقساط پر مشتمل ہفتہ وار پوڈ کاسٹ میں اب یہ بات واضح ہوگئی کہ گرل فرینڈ قتل کیس میں پولیس نے ایک بڑے ثبوت کو نظر انداز کیا جو لاش پر سے عدنان سید کا ڈی این اے نہ ملنا تھا۔ اگر قتل اور پھر لاش کو دفن ملزم نے کیا تھا تو لاش پر ان کا ڈی این اے ہونا چاہیے تھا۔
سنسنی خیز پوڈ کاسٹ کی اقساط ججوں کی نظر سے بھی گزریں جس پر میری لینڈ کے شہر بالٹی مور کے سٹی سرکٹ کورٹ کی جج میلیسا فن نے عدنان سید کی سزا ختم کرکے پولیس کو ہتھکڑی کھول کر ملزم کو رہا کرنے کا حکم دیا۔ رہائی کا حکم سنتے ہی کمرہ¿ عدالت میں عدنان سید، ان کے اہل خانہ اور دوستوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ اب عدنان سید 42 سال کے باریش ادھیڑ عمر شخص ہیں جن کے بال میں سفیدی آگئی تھی ہے اور انہوں نے سر پر ٹوپی بھی پہن رکھی تھی۔
پوڈ کاسٹ میں ہونے والی تحقیقات کے نتیجے میں اس کیس میں اب دو مشتبہ افراد کے حوالے سے بھی نئی معلومات سامنے آئی ہیں۔ اس حوالے سے تحقیقات مکمل ہونے اور ڈی این اے رپورٹ آنے تک عدنان سید کو گھر میں ہی نظر بند رکھا جائے گا۔
میرے ذہن میں سمائے خوف کو تسلّی بخش جواب کی ضرورت
Apr 17, 2024