انگلینڈ کا بھی پاکستان میں کرکٹ کھیلنے سے انکار
نیوزی لینڈ کے بعد انگلینڈ نے بھی پاکستان میں کرکٹ کھیلنے سے انکار کردیا ہے۔ صاف نظر آرہا ہے کہ دونوں ملکوں کا یہ فیصلہ سیاسی نوعیت کا ہے اور اس کے پیچھے محرکات کچھ اور ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ افغانستان سے نکلنے والی امریکی اور نیٹو افواج کے لیے تو پاکستان محفوظ مقام ہے لیکن کرکٹ کھیلنے والی ٹیموں کے لیے نہیں۔ پہلے نیوزی لینڈ کی ٹیم نے نامعلوم خطرے کو بنیاد بنا کر کھیلنے سے انکار کیا اورہوٹل سے گراؤنڈ جانے سے انکار کیا۔ اس حوالے سے مزید شکوک و شبہات اس وقت پیدا ہوئے جب نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈیوڈ وائٹ نے یہ کہا کہ تھریٹ کیا تھا اس حوالے سے خفیہ یا علانیہ معلومات کا تبادلہ نہیں کیا جائے گا۔ نیوزی لینڈ کے فیصلے کے بعد انگلینڈ کا انکار نوشتۂ دیوار تھا کیونکہ یہ دونوں ’فائیو آئیز‘ نامی بین الاقوامی نیٹ ورک کا حصہ ہیں اور ان کی معلومات کا ذریعہ ایک ہی ہے۔ انگلینڈ کرکٹ بورڈ کو خطے کی صورتحال اور کھلاڑیوں کی صحت کا غم کھا رہا ہے تو نیوزی لینڈ انجانے خوف میں مبتلا ہے۔ درحقیقت دونوں کا انکار پاکستان کو دنیا میں غیر محفوظ ثابت کرنے کی سازش کا حصہ ہے اور اس کے پیچھے بھارت سمیت ان ملکوں کا ہاتھ ہے جنہیں مضبوط اور مستحکم پاکستان اپنے لیے خطرہ دکھائی دیتا ہے۔ نیوزی لینڈ کی وومن ٹیم انگلینڈ میں ہے اور وہاں حملے کی دھمکی بھی موصول ہوئی ہے لیکن دوہرے معیار کے حامل نام نہاد انصاف پسندوں نے انگلینڈ میں کھیلنے سے انکار نہیں کیا جبکہ پاکستان میں نامعلوم خطرے کو بنیاد بنا کر کھیلنے سے انکار کردیا گیا۔ پاکستان کے محفوظ ہونے کی سب سے بڑی دلیل یہ ہے کہ کسی بھی ملک نے یہاں آنے والے اپنے شہریوں کے لیے کوئی ٹریول ایڈوائزری جاری نہیں کی اور یہاں سب کا سفارتی عملہ آزادانہ گھوم پھر رہا ہے۔