وہ ہیں تو ہم ہیں
فوج کسی بھی ریاست کا اہم ستون ہوتی ہے۔یہ بھی مسلمہ امر ہے کہ اندرونِ ملک ہو یا بیرون ملک، ہماری فوج کا اپنا ایک بلند ترین مقام ہے ۔ بری فوج ہو، فضائی یا بحری۔ اُن کے مابین کوآرڈینیشن بھی ہے اور دشمن سے اچھی طرح نبرد آزما ہونے کا ڈھنگ اور جذبہ بھی۔ اُن کے دل میں ملک کی حفاظت اور دفاع کے لیے شہید ہونے کا جذبہ بدرجۂ اتم موجود رہتا ہے۔ وہ غازی بھی بنیں تو اُن کا سر فخر سے بلند ہو جاتا ہے۔ ہماری فوج کی شان، بان اور آن یہ ہے کہ اُس نے اسرائیل، کینیڈا سمیت دیگر کئی ممالک کی افواج کو اپنی پیشہ ورانہ برتری کے باعث پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ دنیا کی 15ٹاپ کلاس افواج میں پاکستانی افواج کا نام بھی شامل ہے۔
18جنوری 2021ء کو پانچ مختلف مقامات پر لانگ جمپ کے مقابلوں میں ہماری فوج کے جوانوں نے اسرائیل، کینیڈا، ایران اور انڈونیشیا کو پیچھے چھوڑتے ہوئے بہترین ریٹنگ حاصل کی۔
پاک فوج کو گلوبل پاور انڈیکس 2021ء میں دنیا کے 133ممالک میں 10ویں طاقت ور ترین فوج کا اعزاز حاصل ہوا۔ ذہن نشین رہے کہ گلوبل پاور میں جو فوج بہترین پوزیشن حاصل کرتی ہے اُسے ایک بہترین پیشہ ور فوج تصور کیا جاتا ہے۔ پاکستانی فوج کی ایس ایس جی (کمانڈو) دنیا کی بہترین سپیشل فورس تسلیم کی جاتی ہے۔ ترکی، اٹلی، مصر ،جرمنی، سعودی عرب، اسپین اور آسٹریلیا بھی ممتاز عسکریت رکھنے والے ملک تصور کئے جاتے تھے لیکن پاکستان نے رینکنگ میں اب انہیں شکست دے دی ہے۔
ایک امریکی دفاعی تجزیہ کار سے جب سوال کیا گیا کہ آپ کی افغانستان میں ناکامی کی اصل وجہ کیا ہے؟ تو اُس نے دو لفظوں میں برجستہ جواب دیا’’پاکستانی فوج‘‘ ۔ ایسا کئی بار ہوا ہے کہ دنیا کے کئی ممالک نے پاکستانی فوج کو نیچا دکھانے کی کوشش کی لیکن نہ صرف انہیں اس مقصد میں ناکامی ہوئی بلکہ انہیں کئی مواقع پر تسلیم کرنا پڑا کہ پاکستانی فوج دنیا کی بہترین افواج میں شامل ہے اور اُس کی صلاحیتوں سے بھلا کون انکار کر سکتا ہے۔ دنیا آئی ایس آئی کی کارکردگی کی بھی دل سے معترف ہے اور تسلیم کرتی ہے کہ دنیا کی بہترین انٹیلی جنس ایجنسیوں میں آئی ایس آئی کا نام سب سے اوپر ہے۔ دنیا آئی ایس آئی کے تنظیمی ڈھانچے، اُس کی ذہانت، دلیری اور بہترین منصوبہ بندی کو بھی قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے اور تسلیم بھی کرتی ہے۔
1965ء کی جنگ دنیا کے لیے ایک مثال ہے۔ اس جنگ میں اپنے دشمن سے پانج گنا کم طاقت رکھنے کے باوجود پاک فوج نے جو کامیابیاں سمیٹیں وہ کامیابیاں تاریخ کے اوراق پر سنہری حروف سے لکھ دی گئی ہیں۔ پاکستانی افواج کی قیادت ہمیشہ ہی سے معتبر اور توانا ہاتھوں میں رہی ہے۔ پاک فوج پروفیشنل ازم کے ساتھ اپنے فرائض انجام دیتی ہے۔ اندرون ملک اگر ہمیں قدرتی آفات کا سامنا ہو، سیلاب آ جائے یا کہیں زلزلے کی ہولناکیاں ہوں۔ پاک فوج پوری قوم کے ساتھ سینہ سپر ہو جاتی ہے اور سرحدی ڈیوٹی کے علاوہ ملکی سطح پر بھی اپنے فرائض احسن طریقے سے بجا لاتی ہے۔
یہ وہی فوج ہے جس نے 1965ء میں اپنی سرحدوں پر وہ کارنامے دکھائے اور اپنے سے پانچ گنا زیادہ طاقت رکھنے والے دشمن کے جس طرح دانت کھٹے کئے وہ تاریخ کا ایک سنہری باب ہے۔یہی وہ موقع تھا جب ہم نے پوری قوم کو یکجا دیکھا اور فوج کے شانہ بشانہ کھڑے دیکھا۔ شاعروں، موسیقاروں اور گلوکاروں نے بھی اس دور میں ایسے جنگی نغمے تیار کئے کہ زمانہ حیرت زدہ رہ گیا۔فوج میں ایک ایسا ڈسپلن اور ولولہ ہے کہ ہمیں یہ سب کچھ دیکھ کر یقین ہو جاتا ہے کہ ہمیں کوئی بھی کسی بھی محاذ پر شکست نہیں دے سکتا۔فوج کے شہیدوں کی داستان بھی ہم سے چھپی ہوئی نہیں ہے۔ اُس کے شہید اور غازی قوم کی آنکھوں کا تارا ہیں اور قوم انہیں، اُن کے کارناموں کو یاد کر کے صرف ستمبر ہی کے موقع پر نہیں، بلکہ ہر موقع پر یاد کرتی ہے۔ اور وہ یاد رکھنے کے لائق بھی ہیں کہ انہوں نے قربانیوں کی ایک طویل انمول داستان رقم کی ہے۔ تاریخ میں وہی قومیں زندہ رہتی ہیں جو اپنے اسلاف ، بزرگوں، شہیدوں اور غازیوں کو یاد رکھتی ہیں۔
فوج ایک قومی دفاعی ادارہ ہے جس پر بعض قومی معاملات کو چلانے کے لیے اہم ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں۔ ہم نے اپنی فوج کو کسی بھی موڑ، مقام یا افتاد میں پیچھے نہیں پایا۔ جب بھی ریاستی اداروں کو اس کی ضرورت پیش آئی وہ ریاست اور ریاستی اداروں کی مدد کے لیے پیش پیش رہے۔ بھارت، چین، افغانستان اور ایران کے ساتھ ہماری میلوں دور تک پھیلی سرحدیں ہیں جن کی حفاظت کے لیے ہماری فوج ہر وقت تیار اور چاک و چوبند رہتی ہے۔ ہمیں سب سے بڑا خطرہ اپنی مشرقی سرحدوں پر رہتا ہے۔ جہاں دوسری جانب ہمارا ازلی دشمن بھارت اپنی تمام تر ریشہ دوانیوں کے ساتھ ہر وقت موجود ہمیں ہر طرح کا نقصان پہنچانے کے درپے نظر آتا ہے۔ ہماری افواج بھارت کے ساتھ تین جنگیں لڑ چکی ہے۔ لیکن سب سے تاریخی جنگ 1965ء میں لڑی گئی۔ ہمارے فوجی جانبازوں نے اس جنگ میں وہ کارنامے دکھائے کہ دنیا حیران و ششدر رہ گئی۔ اپنے سے پانچ گنا زیادہ اسلحہ اور طاقت رکھنے والے ملک کو شکست سے دوچار کرنا کوئی آسان بات نہیں تھی۔ ہمارے ایک جنگی پائلٹ ایم ایم عالم نے صرف ایک منٹ میں لاہو رپر حملہ آور بھارت کے پانچ جنگی جہاز وں کو مار گرایا اور فضائی جنگ کے محاذ پر اپنی بہادری کی ایک نئی تاریخ رقم کی۔ہماری فوج کا ہر افسر اور جوان قوم کی امید ہے۔ ہم انہیں کیوںنہ سلام اور خراج عقیدت پیش کریں کہ وہ تاریخ رقم کرنے والے ہیں۔ وہ ہیں تو ہم ہیں۔ اے فوج! تجھے سلام۔