غزل
ہم نے ٹوٹے ہوئے پر دیکھے ہیں
ہم نے جلتے ہوئے گھر دیکھے ہیں
…………
جسکی ہو روح وجسم میں تاثیر
یوں صیحفوں کے اثر دیکھے ہیں
…………
قفل جن کے نہ کھل سکے ہم سے
ایسے بے مہر بھی در دیکھے ہیں
…………
بے ثمرہو کے ہمارے جیسے
موسم گل میں شجر دیکھے ہیں
…………
جوہوس میں اجاڑدے دنیا
ہم نے ایسے بھی بشر دیکھے ہیں
…………
جن چراغوں سے دھواں اٹھتا ہے
وہ سر راہگزر دیکھے ہیں