کشمیر میں لاک ڈائون سے اطلاعات کی ترسیل مکمل طور پر بند ہو چکی : ایگزیکٹیو ایڈیٹر کشمیر ٹائمز
اسلام آباد ( جاوید صدیق) مقبوضہ کشمیر میں صورت حال دن بدن بگڑتی جا رہی ہے۔ صحافیوں کیلئے اخبارات اور دوسرے میڈیا کیلئے معلومات حاصل کرنا قریباً قریباً ناممکن ہو چکا ہے۔یہ بات مقبوضہ کشمیر کے سب سے قدیم انگریزی روزنامے کشمیر ٹائمز کے ایگزیکٹیو ایڈیٹر انرودھ بھاشن نے ممبئی کے پریس کلب میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بتائی۔ کشمیر ٹائمز کے ایگزیکٹیو ایڈیٹر نے بتایا کہ کشمیر میں لاک ڈائون کی وجہ سے اطلاعات کی ترسیل مکمل طور پر بند ہو چکی ہیِ۔ جس کے نتیجے میںمقبوضہ کشمیر میں حالات کی یک طرفہ کووریج ہو رہی ہے۔ اطلاعات تک رسائی نہ ہونے کی وجہ سے کئی علاقائی اخبارات نیوز سٹینڈز سے غائب ہو گئے ہیں۔ انورودھ بھاشن نے مزید کہا کہ محسوس ہوتا ہے کہ صحافیوں کو اپنی آزادی اور اطلاعات تک رسائی لینے کیلئے جدوجہد کرنا پڑے گی۔ مقبوضہ کشمیرکا مقامی میڈیا مسلسل زیر نگرانی ہے۔ اس سے پہلے 2010، 2016اور2018میں بھی مقبوضہ کشمیر میں میڈیا کی آزادی اور آواز کو دبانے کی کوششیں کی گئی تھیں۔ کشمیری میڈیا کو ہراساں اور خوف زدہ کرنے کی ہر کوشش کی جاتی ہے۔ در ایں اثنا بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ کشمیر کی ہائی کورٹ کو ہدایت کی ہے کہ وہ بچوں کے لئے دفعات سے متعلق قائم کی گئی کمیٹی کو ہدایت کرے کہ وہ صورت حال پر ایک رپورٹ تیار کرکے سپریم کورٹ کو ارسال کرے۔ ادھر مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ کی بیٹی التجا مفتی نے بھارتی سیکرٹری داخلہ کو ایک خط لکھا ہے جس میں التجا مفتی نے سیکرٹری داخلہ سے کہا ہے کہ اگست سے اب تک حراست میں لئے جانے والے شہریوں، خاص طور پر جن بچوں اور خواتین کو حراست میں لیا گیا ہے ان کی تفصیل بتائی جائے۔ التجا مفتی نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں عام کشمیری، بھارتی فوج کو قابض فوج سمجھتا ہے۔