نوشیشہ‘ پلیز!
سگریٹ کی ہر ڈبیا پر کینسر سے گلے سڑ ے منہ اور مسوڑھوں کی تصویر چھاپی جاتی ہے۔ مقصد یہ کہ تمباکو نوشی کا انجام اس قدر بھیانک بھی ہو سکتا ہے۔ تبھی تو پاکستان میں شیشہ سموکنگ پر بھی پابندی عائد ہے۔ مگر کچھ عرصہ پہلے سینٹ کی سٹینڈنگ کمیٹی آن نیشنل ہیلتھ سروسز میں ایک سینیٹر نے عجب مطالبہ داغ دیا کہ کم از کم ریسٹورنٹس میں شیشہ پر سے پابندی اٹھا لینا چاہئے، کیونکہ یوتھ کے پاس تفریح کے مواقع نہ ہونے کے برابر ہیں۔ اور شیشہ نوشی ذہنی اور نفسیاتی گرہیں کھولنے میں انکی مدد کرتی ہے۔
سچی بات یہ کہ سینیٹر صاحب کے مطالبہ اور اسکے جواز کی منطق ہماری سمجھ میں تو بالکل نہیں آئی کہ ایک مستند نشہ آور شے تفریح کا سبب کیسے بن گئی اور اس زہر سے ذہنی اور نفسیاتی گرہیں کیونکہ کھل سکتی ہیں۔
قوم کے رہنماؤ! احتیاط! بے حد احتیاط!کیونکہ شیشہ کی تباہ کاریوں سے شاید آپ پوری طرح آگاہ نہیں۔ WHO کے مطابق شیشہ گھنٹہ بھر کے سیشن سے 200 سگریٹس تک نکوٹین آپکی رگوں میں اتر جاتا ہے۔ مقام حیرت، دنیا تمباکو سے منہ موڑ چکی اور ہم جاری رکھنے کے بہانے تلاش کر رہے ہیں۔