اسلام اپنی بالادستی قائم اور غالب ہونے کیلئے آیا ہے : حافظ نعیم الرحمن
کراچی (نیوزرپورٹر)امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ نبی کرم ؐ کی تعلیمات اور سیرت النبی ؐ کا پیغام یہ ہے کہ قرآن و سنت پر عمل کیا جائے اور اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگی میں نافذ کیا جائے ۔اسلام اپنی بالادستی قائم کرنے اور غالب ہونے کے لیے آیا ہے ،مدینہ جیسی اسلامی ریاست کا دعویٰ کرنے والے سوائے باتوں کے کچھ نہیں کررہے ، نیتوں کا دارومدار عمل پر ہوتا ہے اور موجودہ حکومت کا رویہ اسلامی ریاست کے مطابق نظر نہیں آتے ،حد تو یہ ہے کہ اسمبلی میں شراب کی حرمت کا بل ایک غیر مسلم نے پیش کیا جسے تمام حکومتی پارٹیوں نے مل کر مسترد کردیا ،حکمران دعوے کچھ اور کام کچھ کرتے ہیں اپنے عمل سے ثابت کرتے ہیں کہ حکومت اسلامی ریاست کا نظام نہیں چاہتی ان خیالات کا اظہار انہوں نے ضلع ائیر پورٹ کے تحت پی آئی اے سوسائٹی میں سہ روزہ سیرت کانفرنس کے اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔انہوں نے مزید کہا کہ اسلام لوگوں کو ظلم کے خلاف متحد کرتا ہے ،ظلم کے خلاف لوگوں کو منظم کرنا دین کا کام ہے ۔ اس موقع پر ضلع ائیر پورٹ کے امیر توفیق الدین صدیقی نے بھی خطاب کیا ۔حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ امریکہ افغانستان میں 40ملکوں کی افواج کے ساتھ آیا تھا لیکن افغانیوںنے ایک دن کے لیے بھی غلامی قبول نہیں کی جس کی وجہ سے امریکہ مذاکرات کرنے پر مجبور ہوگیا ۔افغانیوں نے مزاحمت کا راستہ اختیار کیا اور جدوجہد جاری رکھی ۔یاد رکھنا چاہیئے اللہ سے بڑھ کر کوئی طاقت نہیں ،امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ آج ملک میں حکمرانی کرنے والے جانتے ہیں کہ نظام عدل وانصاف کے قیام سے ہمیں نقصان ہوگا اس لیے اسلام کو غالب ہونے نہیں دیتے لیکن جماعت اسلامی حق اور سچ کی لڑائی لڑ تی رہے گی اور ہم جدوجہد کرتے رہیں گے ،ہم سمجھتے ہیں کہ کراچی کے ساتھ ناانصافی کی جارہی ہے اور یہ دین کا تقاضہ ہے کہ جن کا حق مارا گیا ہے اور ظلم و نا انصافی ہوئی ہے ان کو ان کا حق دلوایا جائے ۔ حکمران دوسرے ممالک سے پیٹرول کی قیمت کا موازنہ تو کرتے ہیں لیکن تعلیمی اخراجات کا موازنہ نہیں کرتے ، جواہر لال یونیورسٹی میں سالانہ فیس صرف 400روپے فیس وصول کی جاتی ہے لیکن ہمارے یہاں تعلیم کے نام پر لاکھوں روپے وصول کیے جاتے ہیں ،حکومت نے تین سال میں صحت کی کوئی بہتر سہولیات فراہم نہیں کی، سود کے خاتمے کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے ،موجودہ نظام تبدیل کیے بغیر تبدیلی ممکن نہیں ہوسکتی ،قرآن کو پڑھنے ، سمجھنے ،سیکھنے اور اس پر عمل کی ضرورت ہے ، ہم سب پر واجب ہے کہ اللہ تعالی کے احکامات کو سمجھیں ،اللہ کے نظام کو اللہ کی زمین پر نافذ کرنے کی جدوجہد کریں ۔ظلم کے خلاف لوگوں کو منظم کرنا دین کا کام ہے ،تعصب اور لسانیت کی بنیاد پر کام کرنا دین کا کام نہیں ،ملک میں مہنگائی کرنے والے عوام کے مسائل ہی نہیں جانتے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا خاصہ یہی تھا کہ غریبوں کے مسائل اور مشکلات سے آگاہ تھے اور مظلوموں اور محروموں کی داد رسی کرتے تھے ۔