سندھ کے معاشی حالات کرپشن سے ابتر ہوئے: عمران
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وزیر اعظم عمران خان سے کراچی میں پی ٹی آئی ممبران سندھ اسمبلی نے ملاقات کی۔ ملاقات میں گورنر سندھ عمران اسمعیل، وفاقی وزیر پارلیمانی امور اعظم خان سواتی، وزیر منصوبہ بندی مخدوم خسرو بختیار، وزیر بحری امور سید علی زیدی، وزیر آبی وسائل فیصل واوڈا، معاون خصوصی ندیم بابر اور ممبر قومی اسمبلی اسد عمر بھی موجود تھے۔ ممبران نے اپنے حلقوں میں ہونے والے ترقیاتی کاموں اور مسائل سے آگاہ کیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ کراچی ملک کا معاشی حب ہے۔ وفاقی حکومت کو کراچی میں پانی، ٹرانسپورٹ، ویسٹ منیجمنٹ اور عوام کو درپیش دیگر مسائل کا مکمل ادارک ہے۔ بدقسمتی سے ماضی میں کراچی کی عوام اور کراچی کے مسائل کو نظر انداز کیا گیا۔ کراچی کے مسائل کو حل کرنا صوبائی حکومت کا کام ہے لیکن عوامی فلاح و بہبودکو مد نظر رکھتے ہوئے وفاق اپنے وسائل کے مطابق کراچی کے مسائل کے حل میں اپنا حصہ ڈال رہا ہے۔ بلدیاتی نظام کراچی کے مسائل کا حل نکالنے میں معاون ثابت ہو گا۔ ہماری حکومت کو تاریخ کا سب سے بڑا معاشی خسارہ ورثے میں ملا۔ لیکن اب ملک کی معاشی صورتحال بہت حد تک بہتر ہوچکی ہے۔ صوبہ سندھ کے معاشی حالات کرپشن کی وجہ سے ابتر ہوئے۔ وزیر اعظم نے وفاقی وزراء کو ہدایت کی کہ وہ کراچی کے ممبران اسمبلی سے رابطے مزید بڑھائیں۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی مخدوم خسرو بختیار نے ممبران سندھ اسمبلی کو کراچی میں جاری اور زیر غور وفاقی منصوبوں پر بریفنگ دی۔ کے فور منصوبہ ہر صورت مکمل کیا جائے گا۔ گورنر سندھ کی وفاق کی جانب سے یقین دہانی کرائی۔ دریں اثناوزیر اعظم عمران خان سے کراچی میں گرینڈ ڈیموکریٹک الائینس کے وفد نے ملاقات کی۔ وفد میں سینیٹر مظفر حسین شاہ، ممبر قومی اسمبلی غوث بخش مہر، ممبران سندھ صوبائی اسمبلی محترمہ سائرہ بانو، علی نواز شاہ، عبدالرزاق، علی غلام، علی گوہر خان مہر، عارف مصطفی جتوئی، حسنین علی مرزا، محمد رفیق، محمد راشد شاہ، محمد شہریار خان مہر، نند کمار گوکھانی، محترمہ نصرت سحر عباسی، شمس الدین، وریام فقیر اور نو منتخب ممبر سندھ اسمبلی معظم عباسی شامل تھے۔ جی ڈی اے کے وفد نے اپنے حلقوں میں درپیش مسائل سے وزیر اعظم کو آگاہ کیا۔ وزیر اعظم نے وفد کو یقین دہانی کرائی کہ"احساس" اور "صحت انصاف" پروگرامز کو اندرون سندھ تک وسعت دی جائے گی۔ وزیر اعظم عمران خان سے ایم کیو ایم کا وفد ملا وزیر اعظم کو وفاق کی طرف سے جاری کراچی پیکیج میں شامل منصوبوں کی پیش رفت سے آگاہ کیا گیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ کراچی کے عوام کو درپیش مسائل کے حل کے لیے وفاقی حکومت ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔ جو کام صوبائی حکومت کی ذمہ داری تھا، اس کا بیڑا بھی وفاقی حکومت نے اٹھا لیا ہے۔ بد قسمتی سے کرپشن کی وجہ سے صوبے کے عوام صاف پانی، صحت اور تعلیم جیسے بنیادی ضروریات سے بھی محروم رہے ہیں۔ وزیر اعظم نے کراچی پیکیج میں شامل منصوبوں پر کام کی رفتار تیز کرنے کی ہدایت کی۔آن لائن کے مطابق وزیراعظم عمران خان سے ملاقات میں ایم کیوایم نے فواد چوہدری کے بیان پر تحفظات سامنے رکھ دئیے اور پارٹی دفاترکی واپسی، لاپتہ کارکنان کی بازیابی کا مطالبہ دہرایا ہے۔ وفد میں ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، کنور نوید جمیل، وسیم اختر، فیصل سبزواری، خواجہ اظہار شامل تھے، ملاقات میں اتحادی جماعت کے تحریری معاہدے پر عملدرآمد میں پیشرفت کا جائزہ لیا گیا میئر کراچی نے بلدیاتی اختیارات، آرٹیکل 140 اے کے اطلاق کا مطالبہ، کیا اور کہا کراچی اور حیدرآباد کے لیے ترقیاتی پیکج جلد جاری کیا جائے۔ وزیراعظم سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ جس بنیاد پر اس حکومت میں شمولیت اختیار کی تھی ان مسائل پر بات ہوئی ہے۔ ہم نے وزیراعظم سے حیدرآباد یونیورسٹی کے افتتاح اور کیسز ختم کروانے کی بات کی ہے۔ جن مسائل کی نشاندہی کی تھی ان کے حل کی رفتار کم ہے۔ شہری علاقوں کے مسائل وزیر اعظم کے سامنے رکھے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ وزیر اعظم سے درخواست کی ہے کہ بلدیاتی اداروں کو براہ راست فنڈز کی فراہمی پر سے ریڈ ٹیپ کا خاتمہ کیا جائے۔ جتنا ایم کیو ایم نے برداشت کیا اتنا کوئی اور جماعت نہیں کر سکتی ہے۔ خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ پیپلز حکومت سے کوئی اور توقع رکھنا وقت ضائع کرنے کے مترادف ہے۔ ایم کیو ایم ختم نہیں ہو سکتی، اب بھی پوری قوت کے ساتھ کھڑی ہے۔ آئندہ انتخابات میں پہلے سے زیادہ وووٹ لیں گے۔
عمران، ملاقاتیں
حب (اے پی پی، وقائع نگار، نمائندہ نوائے وقت) وزیراعظم عمران خان نے سی پیک کے تحت پاکستان اور چین کے پہلے مشترکہ پاور پلانٹ کے منصوبے کو ملک کے لئے خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری پاکستان کے لئے بڑا موقع ہے اور ہم اس پر آگے بڑھ رہے ہیں۔ بجلی کے منصوبوں میں ایندھن کے مقامی ذرائع سے استفادہ کیا جانا چاہیے۔ موجودہ حکومت کی شفافیت اور گڈ گورننس کی بدولت غیر ملکی کمپنیاں پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کے لئے آمادہ ہیں۔ کاروبار میں مزید آسانی کے لئے تمام ممکنہ اقدامات کئے جائیں گے۔ چین ماہی پروری اور زرعی شعبوں میں بھی سرمایہ کاری کرنا چاہتا ہے۔ ہمیں اپنے نوجوانوں کو جدید ہنر اور تربیت دے کر اثاثہ بنانا ہے جو ملک کو آگے لے کر جائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو 1320 میگاواٹ پیداواری صلاحیت کے چائنہ حب پاور جنریشن پلانٹ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان، وفاقی وزیر بحری امور علی حیدر زیدی اور پاکستان میں چین کے سفیر یائو جنگ بھی اس موقع پر موجود تھے۔ قبل ازیں وزیراعظم نے سی پیک کے تحت پہلے مشترکہ چائنہ حب پاور جنریشن پلانٹ کا افتتاح کیا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ حب پاور جنریشن پلانٹ کے افتتاح پر خوشی ہے، سی پیک کے تحت یہ پہلا مشترکہ منصوبہ ہے، اس سلسلے کو ہم آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چین کی بڑی کمپنیاں پاکستان میں سرمایہ کاری کے لئے آنے کی خواہاں ہیں، پاکستان کے کاروباروں، صنعتوں اور ایس ایم ایز کے چینی کمپنیوں کے ساتھ جوائنٹ وینچرز چاہتے ہیں جو پاکستان کے لئے خوش آئند ہو گا، حکومت اس سلسلے میں ہر مکمن تعاون اور سہولیات فراہم کرے گی۔ وزیراعظم نے حبکو پر زور دیا کہ وہ اس منصوبے کے ایندھن کا 20 فیصد تھر کول سے حاصل کرے، اس سے ملک کے خطیر زرمبادلہ کی بچت ہو سکے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا سب سے بڑا مسئلہ کرنٹ اکائونٹ خسارے کا ہے جب ہماری حکومت آئی تو اس وقت 20 ارب ڈالر کا کرنٹ اکائونٹ خسارہ تھا جس کی وجہ سے روپے پر دبائو بڑھا اور مہنگائی میں اضافہ ہوا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ بجلی کے منصوبوں کے لئے مقامی وسائل کو بروئے کار لایا جائے، پاکستان میں 50 ہزار میگاواٹ پن بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت ہے لیکن بدقسمتی سے ماضی میں پانی، گیس اور کوئلے کے وسائل سے استفادہ کرنے پر توجہ نہیں دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ہم مقامی ذرائع سے بجلی بنائیں گے تو اس کا فائدہ کاروبار اور صنعت کو بھی ہو گا جس سے کاروباری و پیداواری لاگت کم ہو گی۔ وزیراعظم نے کراچی کے لئے سمندری پانی صاف کرنے کے منصوبوں پر کام شروع کرنے کی ہدایت بھی کی تاکہ پینے کے پانی کا مسئلہ حل ہو سکے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں کاروبار کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ سرخ فیتہ اور بدعنوانی کی غرض سے تاخیری حربے رہے ہیں، ہم نے اس مسئلہ پر توجہ دی ہے اور کاروبار میں آسانی پیدا کی ہے جبکہ اس سلسلے میں مزید کام بھی کیا جائے گا جس کے بہتر نتائج برآمد ہوں گے اس حوالے سے وزیراعظم آفس اور سرمایہ کاری بورڈ مسلسل کوشاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بدعنوانی کی وجہ سے پاکستان کو بہت نقصان پہنچا ہے، ریکوڈک میں کام کرنے والی کمپنی نے رابطہ کیا ہے، وہ موجودہ حکومت کی شفافیت اور بدعنوانی کے خلاف عزم کے پیش نظر دوبارہ کام شروع کرنے پر آمادہ ہے، صوبہ بلوچستان قدرتی وسائل سے مالا مال ہے اور ریکوڈک میں کام کرنے والی کمپنی نے یہاں کے سونے اور تانبے کے ذخائر کو دنیا میں سب سے بہتر قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں 22 سال سے کہہ رہا ہوں کہ سب سے بڑا مسئلہ کرپشن ہے، ماضی میں چھوٹے سے ٹولے نے اپنی تجوریاں بھرنے کے لئے ملکی خزانے کو نقصان پہنچایا، یہی وجہ ہے کہ گزشتہ ادوار میں کرپشن کی وجہ سے بیرونی سرمایہ کاری نہیں ہوئی، ہماری حکومت میں بیرونی سرمایہ کار پاکستان آ نے کے خواہاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ملک میں صاف اور شفاف گورننس دینی ہے جو مستقبل کے لئے ضروری ہے، آج ملک کے مقروض ہونے کی ایک وجہ یہی ہے کہ یہاں بہتر اسلوب حکمرانی قائم نہیں کئے جا سکے۔ بلوچستان کے لئے خوشخبری ہے کہ چین ماہی پروری اور زرعی شعبوں میں بھی سرمایہ کاری کرنا چاہتا ہے، ہم چین کے زرعی تجربات اور مہارتوں سے استفادہ کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چین کے صدر اور وزیراعظم بیلٹ اینڈ روڈ کے فلیگ شپ منصوبہ سی پیک میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں، اس منصوبے کو اگلے مرحلے میں لے جانے کے لئے پاکستان نے سی پیک اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لئے اس کی سٹریٹجک حیثیت اور نوجوان آبادی بہت اہم ہے، ہمیں اپنی نوجوان آبادی کو فعال بنانا ہے اور اس مقصد کے لئے چین کی معاونت سے جدید ترین ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت سمیت اہم شعبوں کے تربیتی مراکز کھولے جائیں گے، ہمیں اپنے نوجوانوں کو ہنر اور تربیت دے کر ملک کا اثاثہ بنانا ہے جو پاکستان کو آگے لے کر جائیں گے۔ وزیراعظم نے وزیر اعلیٰ بلوچستان پر زور دیا کہ لسبیلہ میں خصوصی اقتصادی زون قائم کیا جائے، بیرونی سرمایہ کار یہاں آنا چاہتے ہیں، انہیں آسانی فراہم کرنا ازحد ضروری ہے۔
وزیراعظم/خطاب