صدر ٹرمپ بادشاہ آدمی ہیں۔ بعض اوقات تو اس قدر دور دراز کی کوڑی لاتے ہیں کہ سننے والا بھونچکا جاتا ہے کہ موصوف کیا کہہ رہے ہیں اور کانوں پر یقین نہیں آتا۔ پچھلے دنوں نیوجرسی کے گالف ریزارٹ میں کھیل سے لطف اندوز ہونے کے بعد رپورٹرز سے بھی گپ شپ کی۔ فرمایا ہم پاکستان کو سیکورٹی امداد Security Assistance کے نام پر ہر سال ایک اعشاریہ تین بلین ڈالر کی ادائیگی کیا کرتے تھے، مگر بے فائدہ، دہشت گرد مسلسل دندناتے پھرتے تھے پھر ہمیں ایک ترکیب سوجھی امداد یہ کہہ کر بند کر دی کہ اب تب ہی کھلے گی، جب پاکستان اپنی دھرتی پر سے دہشت گاہوں کی پناہ گاہیں ختم نہیں کر دیتا۔ مزید فرمایا کہ ایسی دھمکیاں بالعموم بیک فائر کر جاتی ہیں۔ مگر ہمارے کیس میں تو کمال ہی ہو گیا۔ ادھر امداد بند ہوئی ، ادھر پاکستان نے د ھڑا دھڑ دہشت گردوں کو کیفر کردار تک کو پہنچانا شروع کر دیا۔ مزید دانش لٹاتے ہوئے جناب ٹرمپ نے فرمایا کہ یہ تو خواہ مخواہ مدتوں ڈالر لٹاتے رہے۔ ہمیں تو اب پتہ چلا کہ ایڈیا نو ایڈ پاکستان کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔
واہ! جناب ٹرمپ نے پاکستان کو مفت میں استعمال لانے کے کیا انوکھا طریقہ دریافت کیا ہے۔ مگر جناب صدر! ہم اتنے بھولے بھی ہیں۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024