کنٹرول لائن پر بھارتی بلااشتعال فائرنگ سے ایک جوان اور پانچ شہریوں کی شہادت۔ جوابی کارروائی میں 9 بھارتی فوجی ہلاک
بھارتی افواج کی لائن آف کنٹرول پر بلااشتعال فائرنگ کے نتیجہ میں گزشتہ روز پاک فوج کا ایک جوان اور پانچ شہری شہید ہوگئے جبکہ دو سپاہیوں سمیت پانچ افراد زخمی بھی ہوئے۔ پاک فوج نے اس بلااشتعال بھارتی کارروائی کا فوری اور مؤثر جواب دیا جس کے نتیجہ میں 9 بھارتی فوجی ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے جبکہ اس جوابی کارروائی میں دو بھارتی بنکر بھی تباہ ہوئے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق بھارتی فوج نے ایل او سی پر جورا‘ شاہ کوٹ اور نوسیری سیکٹرز میں سیزفائر کی خلاف ورزیاں کیں اور جان بوجھ کر شہری آبادی کو نشانہ بنایا جس کے نتیجہ میں لانس نائیک زاہد اور پانچ شہریوں کی شہادتیں ہوئیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کے اس حوالے سے کئے گئے ٹویٹ کے مطابق پاک فوج کی جوابی کارروائی میں ہلاک ہونیوالے اپنے فوجیوں کی نعشیں اٹھانے میں بھی بھارت کو خوف کا سامنا ہے اور اس نے اب سفید جھنڈے لہرانے شروع کر دیئے ہیں۔ بھارت کو اس قسم کی جارحیت سے پہلے ہی انجام سمجھ لینا چاہیے۔ انہوں نے باور کرایا کہ بھارت مبینہ کیمپوں کی آڑ میں شہری آبادی کو نشانہ بناتا ہے۔ دشمن کو سیزفائر کی خلاف ورزیوں کا منہ توڑ جواب ملتا رہے گا اور پاک فوج کنٹرول لائن پر شہریوں کی حفاظت جاری رکھے گی۔ انہوں نے بھارت کو وارننگ دی کہ کنٹرول لائن کی خلاف ورزی پر دشمن کو ناقابل برداشت نقصان پہنچایا جائیگا۔ بھارتی میڈیا میں ذرہ سی بھی جرأت ہے تو وہ پاک فوج کی کارروائی سے ہونیوالے بھارتی نقصان کو بھی دکھائے اور ذمہ دارانہ رپورٹنگ کرے۔ انہوں نے آزاد کشمیر میں دہشت گردوں کے کیمپ کی موجودگی سے متعلق بھارتی الزام کی دوٹوک تردید کی اور کہا کہ بھارتی آرمی چیف کا آزاد کشمیر میں دہشت گردوں کے تین مبینہ کیمپ تباہ کرنے کا دعویٰ مایوس کن ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی سینئر عسکری قیادت کے جھوٹے دعوے خطہ کے امن کیلئے خطرہ ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے بھی کنٹرول لائن پر بلااشتعال بھارتی فائرنگ کا سخت نوٹس لیتے ہوئے بھارتی فوج کو منہ توڑ جواب دینے اور جرأت و بہادری کا مظاہرہ کرنے پر پاک فوج کو سلام پیش کیا اور اپنے بیان میں ایل او سی پر بھارتی فوج کی بلااشتعال فائرنگ کی سخت الفاظ میں مذمت کی جبکہ وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے باور کرایا کہ بوکھلاہٹ کا شکار بھارت خطے کا امن تباہ کرنا چاہتا ہے۔ انکے بقول ہم نے ہمیشہ معاملات سلجھانے کی کوشش کی مگر بھارت کے اقدامات ایسے ہیں کہ وہ خطے کے امن کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری بھارت سے بغاوت کرچکے ہیں اور قابض انتظامیہ سے نالاں ہیں مگر بھارت دنیا کو مقبوضہ کشمیر کے حالات دیکھنے نہیں دے رہا۔ گزشتہ روز دفتر خارجہ پاکستان کی جانب سے بھی کنٹرول لائن پر بھارتی خلاف ورزیوں پر سخت احتجاج کیا گیا اور بھارتی ناظم الامور کو طلب کرکے انہیں احتجاجی مراسلہ تھمایا گیا۔ اسی طرح صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان‘ وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر ‘مسلم لیگ (ن) کے صدر اور اپوزیشن لیڈر میاں شہبازشریف اور سینٹ کے قائد ایوان شبلی فراز نے بھی بھارت کی جانب سے کنٹرول لائن پر بلااشتعال فائرنگ کی مذمت کی اور کہا کہ ایسے بھارتی اقدامات خطے کو جنگ کی طرف لے جائینگے۔ انہوں نے باور کرایا کہ بھارتی فوج کی نہتے شہریوں پر فائرنگ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ یواین سیکرٹری جنرل کو اس واقعہ کا نوٹس لینا چاہیے۔ انہوں نے مؤثر کارروائی پر پاک فوج کو خراج تحسین پیش کیا۔
ہندو انتہاء پسندوںکی نمائندہ بھارت کی مودی سرکار نے پاکستان کی سلامتی کو نقصان پہنچانے کی نیت سے ہی گزشتہ ایک سال سے تسلسل کے ساتھ کنٹرول لائن پر جنگ بندی معاہدہ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے شہری آبادیوں کو بھی بمباری کا نشانہ بنانے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے جو درحقیقت پاکستان کو مشتعل کرکے اس کیخلاف جنگ کا بہانہ ڈھونڈے کی ایک گھنائونی سازش ہے۔ اس حوالے سے ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی جانب سے گزشتہ روز جو رپورٹ جاری کی گئی ہے وہ اقوام عالم کیلئے چشم کشا بھی ہے اور علاقائی و عالمی امن و سلامتی کے حوالے سے الارمنگ بھی۔ اس میں رواں سال کے دوران کنٹرول لائن پر ہونیوالی بھارتی جارحیت میں پاکستان کے نقصانات کی تفصیلات بتائی گئی ہیں جس کے مطابق بھارتی گولہ باری سے پچاس گھر مکمل جبکہ 446 مکانات جزوی طور پر تباہ ہوئے اور یکم جنوری سے 20 اکتوبر 2019ء تک بھارتی فائرنگ اور گولہ باری کے نتیجہ میں 16 خواتین سمیت 53 افراد شہید اور اتنے ہی زخمی ہوئے جبکہ صرف اس ماہ اکتوبر کے دوران بھارتی فائرنگ سے 12 افراد کی شہادتیں ہوئی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق بھارتی فوج کی فائرنگ سے شہری آبادیوں میں 52 دکانیں بھی تباہ ہوئی ہیں۔ بھارت نے کنٹرول لائن پر جس دیدہ دلیری کے ساتھ پاکستان کی چیک پوسٹوں اور شہری آبادیوں تک پر بلااشتعال فائرنگ اور گولہ باری کا سلسلہ تقریباً روزانہ کی بنیاد پر جاری رکھا ہوا ہے‘ اس سے بادی النظر میں یہی محسوس ہوتا ہے کہ ہمارا یہ سفاک دشمن ہماری سالمیت کو نقصان پہنچانے کی مکمل منصوبہ بندی کئے بیٹھا ہے اور عملاً اس نے پاکستان کیخلاف غیراعلانیہ جنگ کا سلسلہ شروع کر دیا ہے جس کیلئے بھارت کی اعلیٰ سول اور عسکری قیادتیں بڑیں مارنے‘ سنگین نتائج کی دھمکیاں دینے اور درفنطنیاں چھوڑنے میں بھی کوئی کسر نہیں چھوڑ رہیں اور ساتھ ہی ساتھ ہر قسم کے جدید اسلحہ سے لیس ہو کر پاکستان کیخلاف جنگی تیاریاں بھی کی جارہی ہیں۔ کنٹرول لائن پر بھارت کی جانب سے روزانہ کی بنیاد پر کی جانیوالی کارروائیاں اور سیزفائر کی دانستاً خلاف ورزیاں یقیناً اسی سلسلہ کی کڑی ہیں۔ مودی سرکار اس حوالے سے پاکستان کی سلامتی پر اوچھا وار کرنے کی جلدی میں نظر آتی ہے جس نے پاکستان کو کمزور کرنے کی ٹھانی ہوئی ہے۔
بھارت ایک جانب تو پاکستان پر جارحیت کے ارتکاب کیلئے اس پر جنگ مسلط کرنے کی مکمل تیاریاں کئے بیٹھا ہے اور دوسری جانب کشمیر کے راستے سے آنیوالا اس کا پانی بند کرکے اسے بھوکا پیاسا مارنے اور ریگستان میں تبدیل کرنے کا بھی گھنائونا منصوبہ طے کرچکا ہے۔ اسی تناظر میں نریندر مودی گزشتہ چند روز سے تسلسل کے ساتھ پاکستان کو دھمکیاں دے رہے ہیں کہ اسے پانی کی ایک ایک بوند سے محروم کر دیا جائیگا۔ اسی سازشی منصوبہ بندی کے تحت بھارت نے گزشتہ روز سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرکے بگلیہار ڈیم پر دریائے چناب کا پانی روک لیا ہے جس کے باعث چناب کا بڑا حصہ خشک اور نہر اپرچناب کا پانی کم ہو کر صرف ایک ہزار 107 کیوسک رہ گیا ہے۔ گزشتہ ماہ 5 اگست کو مودی سرکار کی جانب سے کشمیر کو مستقل طور پر ہڑپ کرنے کیلئے اٹھایا گیا اقدام بھی پاکستان کا پانی روکنے کی بھارتی سازش کا ہی حصہ تھا جبکہ اس بھارتی اقدام اور مقبوضہ وادی میں لگائے گئے کرفیو کیخلاف دنیا بھر سے اٹھنے والی آوازوں اور بیرونی دبائو پر بھی مودی سرکار ٹس سے مس نہیں ہوئی اور اس نے پوری ڈھٹائی کے ساتھ کنٹرول لائن پر بھی پاکستان کی سلامتی چیلنج کرنے کا سلسلہ برقرار رکھا ہوا ہے۔ کشمیری عوام کو تو آج بھارتی مظالم سہتے اور کرفیو کے باعث محصور زندگی گزارتے ہوئے 79واں دن ہوچکا ہے جو پانچ اگست سے ہی مودی سرکارکا سیاپا کررہے ہیں اور ہر عالمی اور علاقائی فورم تک اپنی آواز پہنچا رہے ہیں۔ انکی آواز دبانے کیلئے مودی سرکار ہر حربہ اختیار کرچکی ہے اور ہزاروں کی تعداد میں کشمیری لیڈران اور عوام کو قیدوبند میں بھی ڈال چکی ہے مگر بھارتی تسلط سے آزادی کے جذبے سے سرشار کشمیریوں نے پہلے کی طرح اب بھی بھارت کے آگے جھکنا گوارا نہیں کیا اور بھارتی سنگینوں کے سامنے سینہ تانے کھڑے ہیں جبکہ ان پر بھارتی مظالم کم ہونے کے بجائے بڑھتے ہی چلے جارہے ہیں جن کے حق خودارادی کو غیرمؤثر بنانے کیلئے بھارت مقبوضہ وادی کو ہندو اکثریتی آبادی والی ریاست میں تبدیل کرنے کی منصوبہ بندی پر عمل پیرا ہے۔
چونکہ پاکستان نے کشمیریوں کے کندھے سے کندھا ملا کر انکی حمایت جاری رکھی ہوئی ہے اور بھارتی عزائم کی بنیاد پر وہ عالمی قیادتوں اور انسانی حقوق کے عالمی اداروں کو بھارت کے ہاتھوں لاحق ہونیوالے سنگین خطرات اور دو ایٹمی ممالک میں جنگ کی صورت میں دنیا کی ممکنہ تباہی سے آگاہ رکھے ہوئے ہے اس لئے مودی سرکار مقبوضہ کشمیر کی طرح پاکستان کی سلامتی کو بھی تاراج کرنے کی منصوبہ بندی کئے بیٹھی ہے اور اسی بنیاد پر بھارت نے پلوامہ حملے کی آڑ میں کنٹرول لائن پر روزانہ کی بنیاد پر بلااشتعال فائرنگ اور گولہ باری کا سلسلہ تیز کردیا ہے جبکہ وہ 26 فروری کو پاکستان کی فضائی حدود میں دراندازی کا مرتکب بھی ہوچکا ہے اس لئے ہمیں ملک کی سلامتی اور آزادی و خودمختاری کے تحفظ کو مقدم رکھنا ہے اور ہر بھارتی سازش ناکام بنانے کی ٹھوس حکمت عملی طے کرنی ہے۔
بے شک جنگ کسی مسئلہ کا حل نہیں ہوتی اور نہ ہی پاکستان جنگ میں پہل کریگا جس کیلئے وزیراعظم عمران خان کی جانب سے متعدد بار عندیہ بھی دیا جاچکا ہے تاہم ہمارا دشمن ہم پر جارحیت مسلط کرنے کی ٹھانے ہی بیٹھا ہے تو اس صورتحال میں ہم بھارت کے ساتھ تعلقات کے معاملہ میں کسی خوش گمانی کے بھی متحمل نہیں ہوسکتے۔ یہ امر پوری قوم کیلئے فخر و انبساط کا باعث ہے کہ آج دفاع وطن کے تقاضے نبھانے کیلئے ملک کی تمام سول اور عسکری قیادتیں باہم یکسو ہیں اور عساکر پاکستان کنٹرول لائن پر دشمن کی ہر سازش کا منہ توڑ جواب دیکر اسکے دانٹ کھٹے کررہی ہیں۔ ہماری جانب سے بے شک خیرسگالی کے جذبے کے تحت کرتارپور راہداری منصوبے کا آغاز کیا گیا جس کی آئندہ ماہ تکمیل ہونیوالی ہے اور وزیراعظم عمران خان 9 نومبر کو یہ راہداری کھولنے کا باضابطہ اعلان کرینگے تاہم بھارتی نیت اور عزائم کو پیش نظر رکھ کر ہمیں کرتارپور راہداری کی کڑی نگرانی کرنا ہوگی اور اس راہداری کے ذریعے بھارت سے پاکستان داخل ہونیوالے ہر شخص کی مفصل چیکنگ کا جدید سسٹم لاگو کرنا ہوگا تاکہ بھارت کو اس راہداری کے ذریعے پاکستان کی سلامتی کیخلاف کوئی اوچھا وار کرنے کا موقع نہ مل سکے۔
آج جبکہ پوری دنیا بھارتی مودی سرکار کی حرکتوں اور مقبوضہ کشمیر میں اسکی جانب سے جاری انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں سے آگاہ ہوچکی ہے اور دو ایٹمی ممالک پاکستان اور بھارت میں جنگ کی صورت میں ایٹمی تباہ کاریاں اس پورے کرۂ ارض کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہیں اس لئے ہمیں بھارت پر عالمی دبائو ڈلوانے کا سلسلہ برقرار رکھنا ہوگا اور ملک کے اندر سیاسی اور اقتصادی استحکام کی بنیاد بھی مضبوط بنانا ہوگی تاکہ دشمن کو کسی اندرونی انتشار و خلفشار سے فائدہ اٹھانے کا کوئی موقع نہ مل سکے۔ آج ملک کی سرحدی صورتحال مکمل قومی اتحاد و یکجہتی کی متقاضی ہے تاکہ دفاع وطن کیلئے عساکر پاکستان کے ساتھ پوری قوم کے سیسہ پلائی دیوار بننے کا تاثر اجاگر اور پختہ ہوسکے۔ عالمی قیادتوں کو بھی آج مکمل ادراک ہونا چاہیے کہ پاکستان بھارت ایٹمی جنگ کی صورت میں دنیا کی کس حد تک تباہی ہوسکتی ہے۔ اس تناظر میں بھارت کے توسیع پسندانہ جنونی ہاتھ روکنا عالمی قیادتوں کی ذمہ داری ہے۔