پاکستان کو بھارت نواز بین الاقوامی گروپوں کی طرف سے مسلسل ضربیں لگائی جارہی ہیں یہ ضربیں پاکستان کے خلاف ہائی برڈ جنگ کا حصہ ہیں ہائی برڈ جنگ کا یہ ماڈل امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی طرف سے شروع کیا گیا ہے اور اس میں بھارت کو استعمال کیا جارہا ہے۔ بھارت فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے ذریعہ پاکستان کی معیشت کو نقصان پہنچانے کے درپے ہے تاکہ ہماری قومی ترقی متاثر ہو۔ ایف اے ٹی ایف کی طرف سے پاکستان کو گرے لسٹ میں رکھنا پاکستانی معیشت کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے ایف اے ٹی ایف کے اس فیصلے نے پاکستان کی خارجہ پالیسی اور پس پردہ سفارت کاری کی ناکامی کو بے نقاب کر دیا ہے ہماری خارجہ پالیسی اور سفارت کاری نااہل ہاتھوں میں ہیں۔
پس پردہ سفارت کاری جن میں سابق سفارت کاروں کے ہاتھ میں تھی انہوں نے یہ گمراہ کن رپورٹ دی کہ اگر نریندر مودی دوبارہ وزیراعظم منتخب ہوا تو وہ ایک فرشتہ ثابت ہوگا۔
نریندر مودی کے دوسرے دور حکومت میں کشمیر بہت سارے مسائل حل ہو جائیں گے یہ ساری دھوکہ بازی اور ڈس انفارمیشن بھارتی قومی سلامتی کے مشیر اجیت ادوال کی تخلیق تھی کہ مودی پاکستان کے لیے دوستانہ جذبات کے حامل ہیں۔ سابق سفارت کاروں نے بیک چینل سفارت کاری کے ذریعہ یہ تاثر دیا۔ اس تاثر سے پاکستان نے کانگریس کی بجائے بھارتی انتخابات میں بی جے پی کی حمایت کی ۔ یہ بی جے پی کو انتخابات میں کامیاب کرانے کے لیے ایک چال تھی جن بیک چینل سفارت کاروں نے یہ سب کچھ کیا ان سفارت کاروں کے رشتہ دار اب بھی شریک ہیں اس لیے پاکستان نہ تو مقبوضہ کشمیر میں آرٹیکل 370 کے خاتمے کی توقع کررہا تھا اور نہ ہی اسے یہ توقع تھی کہ ایف اے ٹی ایف میں اسے مزید عرصہ کے لیے گرے لسٹ میں رکھا جائے گا۔ بیک چینل سفارت کاری کرنے والے اس گروپ نے پاکستان کو یہ تاثر دیا تھا کہ امریکہ پاکستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے خارج کرادے گا اس لیے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی بڑے اعتماد سے کہہ رہے تھے کہ پاکستان گرے لسٹ سے باہر نکل آئے گا۔
یہ پاکستان کا حق ہے کہ وہ وزارت خارجہ سے یہ پوچھیں کہ بھارت کے ساتھ بیک چینل سفارت کاری کرنے والے کون کون ہیں اور اسے جو فنڈ دئیے گئے تھے وہ کہاں خرچ کئے گئے۔
پاکستان گرے لسٹ میں رکھنے کا فیصلہ پاکستان کے لیے ایک توہین ہے وہ ملک جس نے دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں ستر ہزار شہریوں کی قربان دی ہے۔ ایف اے ٹی ایف کا یہ فیصلہ ہے۔ ایف اے ٹی ایف جن جہادیوںکی بات کررہا ہے۔ اس پاکستان کی معیشت میں پاکستان اور امریکہ دونوں نے مل کر سپورٹ کیا تھا۔ یہ سارے جہادی گروپ امریکہ کے پے رول پر تھے ۔ پی پی پی کی حکومت میں جب میں وزیر داخلہ تھا تو ان جہادیوں کے کچھ گروپوں پر پابندی لگا دی گئی تھی۔
میں حکومت سے اتفاق نہیں کرتا کہ اس نے پاکستان کو بلیک لسٹ ہونے سے بچا لیا ہے حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کو گرے لسٹ سے خارج نہ کرانا حکومت کی کمزوری ہے۔
حکومت کو پاکستان سیکرٹری لاء 2020ء تک گرے لسٹ میں نکلوانے کے لیے ایک حکمت عملی بنانی چاہیے اور ان لوگوں پر انحصار نہیں کرنا چاہیے جو پاکستان کو گرے لسٹ سے نکلوانے میں ناکام رہے ہیںپاکستان منی لانڈرنگ میں ملوث نہیں بلکہ منی لانڈرنگ میں جہادی گروپ ملوث ہیں جنہیں بیرونی طاقتوں خاص طور پر امریکہ نے بنایا تھا۔ ان گروپوں کو امریکہ ‘ سعودی عرب اور مشرقی وسطی کے ملکوں سے مدد ملتی رہی ہے۔نیشنل ایکشن پلان کے تحت 23 لاکھ کومینگ آپریشن کئے گئے ان میں ایک ارب 20 کروڑ روپے کی ریکوری کی گئی۔ یہ ریکوری داعش‘ نئی ٹی پی‘ جماعت الاعوۃ ‘ لشکر طیبہ سے کی گئی اور ان کے خلاف مقدمات درج کئے تھے۔
یہ سب کچھ کئے جانے کے باوجود ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کی کوششوں نظرانداز کیا اور اسے ایک اور وارننگ دی گئی کہ وہ مزید اقدامات کرے۔ پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کی اہمیت کو ٹھوس ثبوت فراہم کئے کہ اس نے ٹھوس اقدامات کئے ہیں لیکن ایف اے ٹی ایف کے ممالک میں چین‘ امریکہ ‘بھارت ‘برطانیہ اور یورپی ممالک شامل تھے نے ان حقائق سے چشم پوشی کی۔
پاکستان ایف اے ٹی ایف سے دہشت گردی گروپوں‘ القاعدہ ‘ تحریک طالبان‘ سرچ آپریشن کررہی ہے جسے گروپوں کے سلسلہ میں امداد طلب کی ان ملکوں کو برطانیہ سمیت کئی ملکوں سے مالی امداد ملتی رہی ہے۔ اس سال کے شروع میں میں نے ایف اے ٹی ایف کے صدر کو خط لکھا تھا کہ وہ وزیراعظم نریندر مودی کے خلاف کارروائی کرے کیونکہ وہ ایسے افراد کو تحفظ دے رہا ہے جن کی گرفتاری کے لئے ریڈ وارنٹ جاری ہو چکے ہیں ان افراد میں مادھو پیٹل شامل ہیں اس شخص پر مشرقی وسطی کے ملکوں سمیت دوسرے بنکوں کے ساتھ فراڈ کرنے کے مقدمات ہیں یہ شخص بھارت کے نامور بزنس مین انیل انبانی کا عزیز تھے۔ میں نے نریندر مودی کی بھارت کی دہشت گردی تنظیم آر ایس ایس کے ساتھ تعلقات سے ایف اے ٹی ایف کو آگاہ کیا تھا۔
ایف اے ٹی ایف بھارت اور امریکہ دونوں کی ایک مشترکہ کوشش ہے کہ پاکستان کو نقصان پہنچایا جائے ان ملکوں کی کوشش ہے کہ پاکستان کی معیشت مستحکم نہ ہو اور وہ آگے نہ بڑھ سکے امریکہ کی سابق وزیرخارجہ ہلیری کلنٹن اور کونڈالیزا رائس دونوں کانگریس میں اس بات کا اعتراف کر چکی ہیں کہ جہادی گروپوں کو امریکہ نے بنایا اور ان سے کام لیا۔
ایف اے ٹی ایف ان ملکوں کے خلاف ایکشن لینے کے لیے بنائی گئی ہے جو دہشت گردوں کی مدد کررہے ہیں اور وہ منی لانڈنگ کے خاتمے میں تعاون نہیں کررہے۔ جب کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف ایک عشرہ سے زیادہ عرصہ سے جنگ لڑ رہا ہے جس میں اس نے بے پناہ جانی قربانیاں دیں اور اربوں ڈالر کا مالی نقصان بھی اٹھایا ۔
بھارت نے گزشہ برس اعلی سطح کا ایک وفد ماسکو بھیجا تھا جس نے روس کو قائل کیا کہ وہ ایف اے ٹی ایف کے پلیٹ فارم پر پاکستان کی حمایت نہ کرے۔
بعد میں اجلاس میں پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے کا فیصلہ ہونا تھا لیکن یہ فیصلہ نہ ہوسکا اور پاکستان کو پھر گرے لسٹ میں رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔ حالانکہ پاکستان کے چار رپورٹیں پیش کیں جن میں پاکستان نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ٹھوس اقدامات کئے ہیں۔ میں ایف اے ٹی ایف کی صدر سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اس بات کی تحقیقات کرائیں کہ مودی حکومت ان شخصیات کو تحفظ دے رہی ہے جو دہشت گردوں کی منی لارنڈنگ اور بنکوں کے ساتھ فراڈ کے مقدمات بھی انٹرپول کو مطلوب ہیں۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024