مکرمی! صحت اور ایجوکیشن معاشرے کے دوبنیادی جزو ہیں جس کی وجہ سے معاشرہ ترقی بھی کر سکتا ہے اور تنزلی کا شکار بھی ہو سکتا ہے۔ اگر صحت اور ایجوکیشن کی سہولیات باآسانی میسر ہوں تو معاشرے کا ہر فرد زندگی سے لطف اندوز ہو سکتا ہے۔ نئی نسل کے خوابوں کو حقیقت بنانے کے لئے صحت اور ایجوکیشن کے ملکی ادارے ہر طرح سے مثالی ہونی چاہئے۔ صحت اور ایجوکیشن کے ناقص انتظامات ملک کو پسپائی اور تباہی کی راہ پر گامزن کرتی ہے۔ آج کل ہمارا ملک صحت اور ایجوکیشن کے حوالے سے دنیا سے بہت پیچھے رہ گیا ہے۔ اس کی اصل وجہ سرکاری اداروں کی کمی بھی ہو سکتی ہے اور ناقص سہولیات کی فراہمی بھی ہو سکتی ہے ۔افسوس ہے کہ پاکستان میں دونوں کی کمی ہے م کئی جگہوں پر سرکاری سکول‘ کالج‘ یونیورسٹی کا کوئی نام و نشان ہی نہیں ہے۔ اگر ہے بھی تو اس میں اساتذہ کی کمی اور بنیادی سہولیات موجود نہیں۔ اس طرح سے سرکاری ہسپتالوں کا حال دیکھ لیں تو انسان ذہنی اذیت کا شکار ہو جاتا ہے۔ ڈاکٹروں کی غیر حاضری اور ادویات کی کمی کی وجہ سے مریض کو دعاؤں کے سہارے ہی بچا سکتا ہے۔ اس طرح کی ناقص سہولیات کی وجہ سے بھلا لوگ کس قدر متاثر ہوتے ہیں یہ آپ کو نئی نسل کے آنے والے اوقات میں پتہ چل جائے گا جس طرح نئی نئی بیماریاں اور وبائیں پھیل رہی ہیں حکومت کو چاہئے کہ صحت اور ایجوکیشن کے حوالے سے ایک بنیادی پالیسی بنانی چاہئے اور ملک کے بجٹ میں صحت اور ایجوکیشن جیسی بنیادی سہولیات کے لئے ایک خاص بجٹ مختص کر کے بنیادی کام کرنے چاہئیں اور ملک کے صحت اور تعلیم کو مثالی بنائیں تاکہ دوسرے ممالک کی نسبت کے حوالے سے ہم بھی معاشرے کی تعمیر و ترقی میں اپنا اہم کردار ادا کر سکیں (سہیل عباس،اسلام آباد)
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024