پاکستان نے دریائے چناب پر متنازع ڈیم کے معائنے کے لئے بھارت سے دوبارہ رابطہ کیا ہے۔ انڈس واٹر کمشنر سید مہر علی شاہ نے بھارتی انڈس واٹر کمشنر پی کے سکسینا سے پہلے ٹیلی فون پر رابطہ کیا پھر گذشتہ جمعرات کو خط بھی بھارت بھجوایا گیا جس میں بھارت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ سندھ طاس منصوبے کے تحت بھارت پاکستان کے دریاؤں پر بنائے جانے والے ڈیمز کا تفصیلی معائنہ کرائے۔ بھارت سے مزید متنازعہ آبی منصوبوں کا ڈیٹا بھی مانگا گیا تھا مگر اس نے دینے سے صاف انکار کر دیا۔
پاکستانی ٹیم کو رواں ماہ کے شروع میں بھارت جا کر دریائے چناب پر بنائے گئے متنازع ڈیمز کا معائنہ کرنا تھا، مگر اس نے عین وقت پر معائنہ کرانے سے انکار کر دیا۔ جس سے بھارت کی ڈیموں کے حوالے سے بدنیتی عیاں ہوتی ہے۔ وہ پہلے بھی معائنے پر آمادہ ہوا لیکن مکر گیا۔ کشمیر سے لے کر چھوٹے چھوٹے مسائل تک بھارت نے یہ پالیسی طے کر رکھی ہے کہ پاکستانی مطالبہ خواہ کتنا ہی معقول کیوں نہ ہو اور بین الاقوامی اصول و قوانین بھی اس کی تائید کرتے ہوں تو پھر بھی نہیں ماننا۔ بھارت نے طاقت کے بل پر پاکستان کو کشمیریوں کی حمایت سے باز رکھنے اور میدان جنگ میں شکست دینے میں ناکامی کے بعد اب لڑائی کے لئے آبی میدان منتخب کیا ہے۔ پاکستان نے بھارت کو سندھ طاس معاہدے کی پاسداری پر قائم رکھنے اور انصاف کے لئے مذکورہ معاہدے کے ضامن عالمی بنک سمیت دیگر بین الاقوامی اداروں سے رجوع کیا ہے لیکن بھارت ہٹ دھرمی پر قائم ہے۔ انڈیا کی آبی ڈکیتی کے باعث، پاکستان کے حصے میں آنے والے دریا ندیاں بن گئی ہیں۔ برسات کا موسم گزر گیا ہے لیکن ہمارے دونوں بڑے ڈیم منگلا اور تربیلا، آدھے بھی نہیں بھرے جا سکے۔ پاکستان کے بارے میں بھارتی روئیے اور پالیسیاں عذاب بن گئی ہیں۔ اس سے پرامن بقائے باہمی ا ور اچھی ہمسائیگی کی توقع رکھنا عبث ہے، لیکن کم از کم ہمارا حق تو نہ غصب کرے۔ بہرکیف ہمیں بھارت کو معاہدوں کی پابندی پر مائل کرنے کے لئے کوششیں اور رابطے جاری رکھنا چاہئیں، ساتھ ساتھ عالمی فورمز اور بین الاقوامی برادری کے ضمیر سے بھی رجوع کرنا چاہئے۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024