ریلوے وزیر شیخ رشید نے اعلان کیا ہے کہ ریلوے ٹریک کے گرد تعلیمی ادارے اور چھوٹے کاروباری یونٹ 30 اکتوبر تک بند کر دیں گے۔ انہوں نے والدین کو ہدایت کی ہے کہ وہ بچوں کو دوسرے سکولوں میں داخل کرا لیں۔ شیخ رشید نے خبردار کیا ہے کہ ریلوے کی پٹڑی پر کھیلنے والے بچوں کے والدین کو گرفتار کر لیا جائے گا۔
آزادی کے بعد انگریز نے ریلوے اور نہری نظام کو قابل رشک حالت میں چھوڑا، لیکن ہم ان قومی اثاثوں کو مزید بہتر بنانے کی بجائے، نااہلی، غفلت اور لاپروائی کے باعث ابتر حالت میں پہنچا چکے ہیں۔ تقسیم کے کئی برس بعد تک بھی ملک بھر میں مسافروں کی آمدورفت اور سامان کی نقل و حمل کا بہترین اور قابل اعتماد ذریعہ ریل گاڑی تھی۔ مال گاڑیاں، ملک کے ایک سے دوسرے سرے تک سامان بڑی تیزی کے ساتھ پہنچا دیا کرتی تھیں۔ ریلوے ٹریک صاف ستھرا رکھنے کا حد درجہ اہتمام کیا جاتا تھا۔ اگر کوئی مویشی غلطی سے ٹریک پر آجاتا تو اسے پکڑ کر جگہ جگہ بنے کانجی ہاؤسوں میں پہنچا دیا جاتا جہاں سے مالک جرمانہ ادا کر کے ہی چھڑا سکتا تھا۔ ریل گاڑیوں کے اوقات کی سختی سے پابندی کی جاتی۔ تقسیم کے وقت لاہور، نارتھ ویسٹرن ریلوے کا ہیڈ کوارٹر تھا جو چند رفیع الشان عمارات میں شمار ہوتا تھا۔ ریلوے کی ورکشاپیں اس حالت میں ملی تھیں کہ تھوڑی سی محنت سے انہیں انجن، ریلوے بوگیاں اور ریل کی پٹڑیاں بنانے کے قابل بنایا جا سکتا تھا۔ شمال مشرقی لاہور کی ایک تہائی اراضی ریلوے کی ملکیت تھی لیکن کرپٹ اور نااہل عمال نے ریلوے کو اس طرح برباد کیا کہ نہ وہ ورکشاپیں رہیں، نہ وہ ٹریک رہا، نہ وہ اراضی رہی۔ چند سال پہلے حکومتی حلقوں میں ریلوے کو بند کرنے کی باتیں ہو رہی تھیں۔ یہ امر خوش آئند ہے کہ ریلوے وزیر شیخ رشید اس سسٹم کو عصری تقاضوں کے مطابق بنانے لئے بڑی لگن اور محنت سے کام کر رہے ہیں۔ قلیل عرصے میں انہوں نے جو کچھ کیا ہے، امید ہے کہ اگلے پانچ برسوں میں ریلوے ماضی کی شان و شوکت کی حامل اور خطے کا مثالی ریلوے سسٹم بن جائے گا۔ اگر قبضہ مافیا سے ریلوے کی اراضی واگزار کر لی جائے تو اس کی فروخت سے حاصل ہونے والا پیسہ ہی سسٹم کو ترقی دینے کے لئے کافی ہو گا۔ جہاں تک ریلوے وزیر شیخ رشید کے تازہ فیصلوں کا تعلق ہے یہ اقدامات بچوں کی سلامتی کو یقینی بنانے اور انہیں ناخوشگوار حادثات سے بچانے کیلئے کئے جا رہے ہیں۔ اسی طرح کاروباری یونٹوں کو بند کرنے کا فیصلہ بھی عوام کے بہترین مفاد میں ہی کیا گیا ہے۔ امید ہے کہ عوام اس سلسلے میں ریلوے حکام سے تعاون کریں گے اور کوئی بدمزگی نہیں پیدا ہونے دی جائے گی۔ حکومت ایسے یونٹوں اور تعلیمی اداروں کو مناسب متبادل جگہ فراہم کرے۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024