امیر المومنین حضرت عمر فاروقؓ کے سامنے بے حدپیچیدہ مقدمہ پیش ہوا۔ صحابہؓ پریشان تھے کہ یہ گنجلک معاملہ کس طور حل ہو گا۔ جب خلیفہ نے فراستِ ایمانی سے بطریق احسن نمٹا دیا۔ تو سبھی ان کی بصیرت، معاملہ فہمی اور دانش سے بے حد متاثر ہوئے۔ ہر کوئی خراج تحسین پیش کر رہا تھا۔
فاروق اعظمؓ نے سنا تو تلملا اٹھے، چہرے کا رنگ بدل گیا۔ فرمایا: لوگو یہ تم کیا کہہ رہے ہو؟ کیا نہیں جانتے کہ زمانہ جاہلیت میں مکہ کی عورتیں مجھے اپنی بکریاں چرانے کے لئے بھی نہیں دیتی تھیںکہ عمر غصیلا ہے، بدمزاج ہے، ہماری بکریاں مار دے گا۔ آج اگر اسے یہ مقام حاصل ہوا ہے، تو اس کا کوئی کمال نہیں بلکہ یہ اُس شخص کی تربیت کا کمال ہے، جس کے قتل کے لئے وہ ننگی تلوار لے کر نکلا تھا اور پھر جس نے اس کی تقدیر بدل کر رکھ دی۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024