لاہور کی احتساب عدالت کے جج سید نجم الحسن بخاری نے آشیانہ اقبال کیس میں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں محمد شہباز شریف کا سات روزہ راہداری ریمانڈ منظور کر لیا۔ شہباز شریف اپوزیشن کی ریکوزیشن پر طلب کردہ جمعہ کو ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کریں گے۔ اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی جانب سے شہباز شریف کے پروڈکشن آرڈرجاری کیے تھے۔ احتساب عدالت میں آشیانہ اقبال کیس کی سماعت ہوئی۔ نیب حکام کی جانب سے سخت سکیورٹی میں شہباز شریف کو لاہور کی احتساب عدالت میں پیش کیاگیا۔ شہباز شریف کے وکیل نے استدعا کی کہ دو روزہ راہداری ریمانڈ دیا جائے تاہم نیب پراسیکوٹر حافظ اسداللہ کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی کا اجلاس زیادہ دن جاری رہ سکتا ہے اس لیے سات روزہ راہداری ریمانڈ دیا جائے۔عدالت نے استفسار کیا کہ شہباز شریف کا جسمانی ریمانڈ کل (ہفتہ )کو ختم ہو رہا ہے اس کا کیا ہو گا۔ اس پر نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ اگر شہباز شریف 24نومبر کویہاں نہیں ہوں گے تواسلام آباد کی متعلقہ احتساب عدالت سے ان کا جسمانی ریمانڈ لیا جائے گا ۔ عدالت کے جج نے شہباز شریف سے استفسار کیا کہ قومی اسمبلی کا اجلاس کتنے دن تک جاری رہے گا ۔ اس پر شہباز شریف کا کہنا تھا کہ مجھے ٹی وی اور اخبار کی سہولت میسر نہیں اس لیے مجھے نہیں پتہ کتنے دن اجلاس جاری رہے گا۔شہباز شریف نے عدالت سے میڈیکل چیک اپ کروانے کی بھی استدعا کی۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ سماعت پر عدالتی حکم پر میرا میڈیکل چیک اپ کروا دیا گیا تھا جس پر میں عدالت کا مشکور ہوں۔ شہباز شریف کا کہنا تھا عدالتی حکم کے باوجود انہیں اپنی فیملی سے ملنے نہیں دیا جا رہا۔شہباز شریف نے عدالت کو بتایا کہ میری بہو نے ملک سے باہر جانا تھا مجھ سے ملنے نہیں دیا گیا، نیب نے جتنے بھی جسمانی ریمانڈ لیے کچھ بھی حاصل نہیں کر سکے۔ اس پر عدالت نے تفتیشی افر سے استفسار کیا کے شہباز شریف سے ملاقات کیوں نہیں کروائی گئی۔ اس پر تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ کزشتہ ہفتے شہباز شریف سے اہلخانہ کی ملاقات کروائی گئی تھی اور قواعد کے تحت ہفتے میں ایک ہی دفعہ ملاقات کروائی جا سکتی ہے۔ شہباز شریف کا کہنا تھا عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہیں کروریا جا رہا۔ شہبار شریف کا کہنا تھا کہ نیب کی جانب سے ان سے انسانیت سوز سلوک برتا جا رہا ہے۔ شہبار شریف کا کہنا تھا کہ وہ بلاخوف و تردید کہتے ہیں کہ انہوں نے ایک دھیلے کی کرپشن نہیں کی۔ اس پر عدالت نے شہباز شریف کا سات روزہ راہداری ریمانڈ منظور کر لیا۔ جبکہ عدالت نے ڈی جی نیب لاہور شہزاد سلیم کو شہباز شریف کی اہلخانہ سے ملاقات کروانے اور ان کا طبی معائنہ کروانے کا بھی حکم دیا ہے۔ دوسری طرف نیب کی جانب سے آشیانہ اقبال اسکینڈل میں ریفرنس تیار کر لیا گیا، نیب لاہور کی ٹیم نے ریفرنس سے متعلق چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کو بریفنگ دیدی۔ نیب ذرائع کے مطابق شہباز شریف سمیت 4 افراد کیخلاف ریفرنس 24 نومبر کو فائل کئے جانے کا امکان ہے۔نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ شہباز شریف نے اختیارات کا غلط استعمال کر کے پرائیویٹ افراد کو فائدہ پہنچانے کی کوشش کی، ذرائع کے مطابق جو ریفرنس تیار کیا گیا اس میں بتایا گیا کہ ملزم شہباز شریف نے بطور وزیراعلی پی ایل ڈی سی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی طاقت کا غیرقانونی استعمال کیا۔شہباز شریف پر فواد حسن فواد کیساتھ ملی بھگت سے میرٹ پر آنیوالی کمپنی کا ٹھیکہ منسوخ کروانے کا الزام ہے، ملزم نے مبینہ طور پر من پسند کمپنی کو غیر قانونی منافع دینے کی غرض سے ٹھیکہ منسوخ کروایا۔ نیب ذرائع کے مطابق شہباز شریف نے آشیانہ پراجیکٹ کا ٹھیکہ پی ایل ڈی سی سے ایل ڈی اے کو منتقل کرنیکا حکم دیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ شہباز شریف نے غیرقانونی طور پرایل ڈی اے کو ٹھیکہ منتقل کرنیکی منظور ی دلوائی، اس وقت کے ڈی جی ایل ڈی اے احد خان چیمہ تھے اور اس طرح پبلک پارٹنر شپ کے تحت ٹھیکہ منظور نظر میسرز بسم اللہ انجینئرنگ کو دے دیا گیا جو پیراگون کی پراکسی کمپنی تھی، جن کو فائد ہ پہنچانے کے لئے سب غیر قانونی اقدامات کئے گئے۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024