مکرمی! علماءاکرام سے سنا ہے کہ مسلمانوں کا سال قربانی محرم الحرام سے شروع ہوتا ہے۔ میں ایک ان پڑھ معاشرہ سے تعلق رکھتا ہوں لوگوں کے اندر سوچ فکر اور گہرے تدبر کا فقدان ہے جو سن لیا اسے پلے باندھ لیا۔ قرآن مجید میں سورہ کوثر میں صرف قربانی کا ذکر ہے۔ یہ قربانی ایک وسیع معنوں میں آیا ہے المختصر اپنی ضرورت کو مٹا کر دوسروں کی ضرورت کو پورا کرنا، اپنی پیاس بجھانے کی بجائے دوسروں کی پیاس بجھانا ، خود بھوکا رہ کر دوسروں کو کھانا کھلانا بھی قربانی کے زمرہ میں آتا ہے۔ حضور اکرم نے اپنی زندگی میں صرف ایک حج کیا اور صرف ایک جانور کی قربانی کی اور جو مسلمان حج کے لئے مکہ مکرمہ جاتے ہیں وہ یہ سنت ابراہیم ادا کرتے ہیں لیکن ہمارے ملک پاکستان اور ہندوستان میں ہر سال ذوالحجہ کی دسویں تاریخ کو جانوروں کی قربانی کی جاتی ہے اور اب یہ قربانی ہماری آن کاحصہ بن گیا ہے۔ میرا ملک دہشت گردی اور خودکش حملوں کی زد میں ہے ہزاروں لوگ مر رہے ہیں مرنے والوں میں مردوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ ان کا اور ان کے بچوں کا کوئی پرسان حال نہیں۔ میری تمام مسلمان بھائیوں سے استدعا ہے کہ وہ جانوروں کی قربانی دینے کے ساتھ ساتتھ کچھ رقم اپنی گلی محلہ میں حقدار میری بیوہ بہنوں اور بیٹیوں کو خاموشی سے دے آئیں۔(ایک پاکستانی)
بانی تحریکِ انصاف کو "جیل کی حقیقت" سمجھانے کی کوشش۔
Apr 19, 2024