اشتیاق چوہدری اور مقبول چوہان کے اعزاز میں q

ویلفیئر کا کام کسی بھی انداز میں ہودنیا اور آخرت میں سرخ روئی کی بنیاد بنتا ہے ۔ گزشتہ ہفتے اے جی آفس کے دامن میں وفاقی ملازمین کی ویلفیئرکے لئے قائم ادارے کے وسیع اورکشادہ ہال میں سینئر آفیسر مقبول چوہان کیلئے منعقد ہہونے والی الوداعی تقریب اور لاہور ہائی کورٹ کی بار میں سپریم کورٹ کے دانشور وکیل اشتیاق چوہدری کیلئے سجائی گئی محفل انسانیت سے محبت کرنے والوں کی سرخروئی کی ا چھی مثالیں ہیں ۔مقبو ل چوہان جو ادبی سماجی دینی اور صحافتی حلقوں میں بیک وقت مقبول ہونے کے حوالے سے اسم با مسمی بھی ہیں 36 برس لاہور میں وفاقی حکومت کے ملازمین کی ویلفیئر کیلئے رات دن خدمت کر کے چیف ویلفیئر آفیسر کی حیثیت ریٹائر ہوئے ہیں ۔ اس عرصہ میں انکے ادارے کا ہال رات دن ثقافتی ادبی سپورٹس اور علمی سرگرمیوں کا مرکز بنا رہا ہے۔ ملازمین کے فلاحی کاموں کیلئے مختلف دفاتر میں کاموں کو آ سان بنانا انکی زندگی کا مشن رہاہے ان کی ریٹا ئرمنٹ پر انکے اعزاز میں منعقد ہونے والی تقریب کے حوالے سے محبت کا اظہار کرنے والوں میں ا ے جی پنجاب عمار نقوی ڈی جی ڈسٹرکٹ اکائونٹ ڈاکٹر تجمل الٰہی ڈی جی اے جی پنجاب ڈاکٹر شفیق الرحمان ایڈیشنل اے جی پنجاب محمود لطیف ایڈیشنل اے جی پنجاب میڈم سامعہ مستنصر ڈپٹی اکائونٹینٹ جنرل پنجاب ارشد بھٹی سینئر صحافی پرویزرشید شاعر صحافی بیدار سرمدی مقبول شاعر پروفیسر ناصر بشیر مقبول ٹی وی پروگرام عینک والا جن کے مقبول کردار ہامون جن حسیب پاشا اور سٹاف ویلفیئر آفیسر ایسوسی ایشن کے متعدد ارکان شامل تھے ۔گلدستے اتنے کہ ہر طرف خوشبو ہی خوشبو تھی۔ ا سٹیج سیکرٹری اعجاز سرورقادری کی مہارت نے بھی تقریب میں رنگ بھرا لیکن تقریب میں اصل خوشبو مقبول اور معروف نعت خواں عابد روف خان کی دلوں کے تار چھیڑنے والی آوازمیں ذکر مصطفی ﷺ اور منقبت فاتح خیبر کے ذکر پاک سے پھیلی ۔ مجھے اپنی ایک نعت کے شعر یاد آ گئے
ثنائے خواجہ ء یثرب کی خاطر
ہمارے ہونٹ جب ہلنے لگے ہیں
لبوں کوسرمدی خوشبو ملی ہے
زباں پر پھول سے کھلنے لگے ہیں
23جون 1985 سے لے کر 14 مئی 2022تک کا عرصہ مقبول چوہان کے بقول انکی ملازمت کا نہیں بلکہ بنی نوع انسان کیلئے خدمت کا عرصہ تھا اور وہ ود مطمئن ہیں لیکن ان کی کامیابیوں میں انکے والد چوہدری ارشاد گجر اور ان کے والدہ اور بہن بھائیوں کے بعد اہم ترین کرداران کی بیگم شاہین چوہدری ایڈووکیٹ کا ہے جنہوں ہمیشہ خدمت خلق کے انکے جذبے کو ابھارنے میں اہم کردار اداکیا ۔ سپریم کورٹ کے سینئر وکیل انسانی حقوق کے راہنما صدر لیگل کونسل ہیومن رائٹس سوسائٹی پاکستان اشتیاق چوہدری ایڈووکیٹ ہشت پہلو شخصیت ہیں انہوں نے ایک لکھاری کے طور پر شہرت اس وقت حاصل کی جب روایت کے بر عکس انہوں نے اپنے والد کے حوالے سے2012 ء میں میری محبت میرے ابو کے عنوان سے کتاب لکھی اورادبی حلقوں کو چونکایا ان کے والد چوہدری اللہ رکھا تحریک پاکستان کے انتہائی متحرک کارکن تو تھے ہی وہ پاکستان کے مایہ ناز اولمپیئن تھے اور پاکستان کیلئے گولڈ میڈل لیکر آئے تھے۔ ایک ماہر وکیل کے طور پر اشتیاق چوہدری نے کئی تاریخی مقدمات جیتے ۔ ملک کے محنت کشوں کے حوالے سے انہوں نے داد رسی کی کئی پٹیشنیں دائر کیں اور لیبر کو حقوق دلائے اس سلسلے میں پاکستان مزوور محاز کے جنرل سیکرٹری شوکت چوہدری اور لاہور کے صدر احمد ظفر اقبال خاص طور پر انکے رفیق سفر رہے ہیں ۔ اشتیاق چو ہدری نے ملکی اور عالمی مسائل کے تجزیے اور نوجوان نسل کی راہنمائی کیلئے بزم منشور کے نام سے ایک فکری فورم یا سٹڈی سرکل بھی قائم کر رکھا ہے جس کی ہفتہ وار نشستیں حاجی چیمبر ز 4 مزنگ روڈ پر میں باقاعدگی سے ہوتی ہیں۔انکی انسانی حقوق کے حوالے سے ایک کتاب HUMAN RIGHTS FOR ALL کے عنوان سے اس لئے بہت مقبول ہوئی کہ اس میں انہوں نے عام شہریوں کو انکے حقوق اور انکے حصول کو سہل انداز میں بیان کردیا ہے۔ ہائی کورٹ بار میں انکے اعزاز میں منعقدہ تقریب انکے شعری مجموعے اداس آنکھیں کے حوالے سے تھی جس کی صدارت سینئر شاعر نذیر قیصر نے کی اور مہمان خصوصی سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر حامد خان تھے ان کی کتاب شخصیت اور ان کی شاعری پر کھل کر باتیں ہوئیں اور ان کی سماج شناسی اور انسانی جذبات کی احسن انداز میں ترجمانی کو اپنے اپنے انداز سے سراہا گیا ۔ صدر اور مہمان خصوصی کے ساتھ ساتھ اس خوبصورت تقریب میں سینئر شاعر جاوید آفتاب ایڈیٹر منشور اور پاکستان مزدور محازکے سیکرٹری جنرل شوکت چوہدری دانشور سیدہ در نجف زیدی جناب احمد بشیر کی دانشور بیٹی افسانہ نگار نیلم احمد بشیر اور پنجاب کے ایڈوکیٹ جنرل احمد اویس نے اشتیاق چوہدری کی ہفت رنگ شخصیت کے حوالے سے اپنے اپنے انداز میں اظہار خیال کیا ۔