کرونا: مزید 43ہلاک، مارکیٹیں کھلنے کے ایک ماہ بعد اموات بڑھیں گی: مراد علی شاہ
کراچی (اسٹاف رپورٹر) وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے سندھ اسمبلی بلڈنگ کے آڈیٹوریم میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں عید کا دن فرنٹ لائن ورکرز ڈاکٹرز، نرسز، پیرامیڈیکل اسٹاف، پولیس اور رینجرز سمیت دیگر کام کرنے والوں کے نام کرتا ہوں۔ کورونا کے خلاف لڑتے ہوئے ہمارے صحت کے شعبے کے364 افراد متاثر ہوئے جن میں سے 27 صحتیاب ہوچکے ہیں جبکہ 7 ڈاکٹرز، ڈاکٹر عبدالقادر سومرو، ڈاکٹر عبدالحق، ڈاکٹر زبیدہ سراج، ڈاکٹر فرقان الحق، ڈاکٹر انصار ابراہیم، ڈاکٹر ایم بشیر قاسم اور ڈاکٹر نواز گاہوٹی شہید ہوئے ہیں اور پولیس کے274 جوان کورونا سے متاثر ہوئے ہیں اور ان میں سے 59 صحتیاب ہوچکے ہیں اور 5 پولیس اہلکار، حنیف احمد، اے ایس آئی انیس احمد، اے ایس آئی محمد انور، اے ایس آئی شیر گل خان اور ہیڈ کانسٹیبل عبدالعزیزبھی شہید ہوئے ہیں جبکہ رینجرز کے 20 جوان کورونا وائرس سے متاثر ہوئے ہیں۔ 26 فروری کے بعد میڈیا نے لوگوں تک تمام معلومات اور آگاہی پہنچائی جس کیلئے میں ان کو بھی خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ عید خوشی کا موقع ہے مگر اس موجود صورتحال کے پیش نظر میں عوام سے عید سادگی کے ساتھ منانے کی اپیل کرتا ہوں ۔ انھوں نے وزیراعظم سے بھی گذارش کی کہ وہ قومی طور پر عید سادگی سے منانے کا اعلان کریں ۔ ہم نے صحت کے شعبے میں ایک قدم آگے رکھنا ہے، بچوں اور بزگوں کو محفوظ کھیں۔ انھوں نے کہا کہ مجھ پر الزام ہے کہ میں سیاست کرتا ہوں، ہاں میں لوگوں کو بچانے کیلئے سیاست کرتا ہوں۔ ہم پرائیوٹ سیکٹر کے ڈاکٹر زکو بھی وہی پیکج دیں گے جو سرکاری ڈاکٹرز کیلئے اعلان کیا ہے۔وزیراعلی سندھ نے سندھ کے عوام کو خراج تحسین پیش کیا جنہوں نے لاک ڈان میں حکومت کا ساتھ دیا۔ ایک تو ہم پر الزام ہے کہ ہم نے لاک ڈان کیا اور پھر دوسرا بیان آتا ہے ہم نے وقت پر بھرپور اقدامات کئے۔ ہم نے بلاول بھٹو کی ہدایت پر کافی درست فیصلے کئے ہیں، پاکستان میں مسائل ہیں، مگر وہ پہلے سے ہیں، وزیراعظم کو این ایف سی سے متعلق ایک خظ لکھاہے کہ سی سی آئی اجلاس آئین کے تحت ہر 90دن بعد ہونا چاہئے مگر جب سے عمران خان وزیراعظم بنے ہیں صرف ایک اجلاس ہوا ہے۔ این سی سی کے سال میں دو اجلاس ہوئے ہیں۔لگتا نہیں وزیراعظم کوئی غیرقانونی کام کرینگے، ارسا کے قانون میں کسی ممبر کو نہیں ہٹا سکتے ہیں، ممبر کو ہٹانے سے پہلے ہم سے مشاورت کرنی ہے، ٹرین وفاقی سبجیکٹ ہے، لیکن وہ اگر ٹرین چلاتے ہیں تو میں اس میں کچھ نہیں کرسکتا۔ 200 ارب روپے ہم کو کم ملے ہیں، ہیلتھ سیکٹر میں ہم خاص توجہ دیں گے باقی شعبوں کو پیچھے رکھیں گے۔ میرا ایک وزیر اسپتال میں داخل ہے اور اس کی طبیعت خراب ہے اللہ پاک اس کو صحت عطا کرے، ہماری ایک ایم پی اے بھی کورونا میں مبتلا ہے، میں کہتا ہوں آپ سماجی فاصلہ رکھیں یہ آپ کیلئے بہتر ہے، حکومت سندھ کی ترجیح کورونا وائرس سے عوام کو تحفظ دینا ہے، ہیلتھ سیکٹر میں ہم نوکریاں رکھیں گے، وفاقی حکومت نے مدد کی ہے مگر ایک بھی وینٹی لیٹرز نہیں ملا ہے،تشویش ناک بات یہ ہے کہ جیلوں میں کورونا وائرس پھیل رہا ہے، ہم ایسے قیدیوں کو چھوڑنا چاہ رہے تھے مگر عدالت نے منع کیا، یہ بہت تشویشناک بات ہے اور ڈاکٹروں سے مشاورت سے اس پر کام کر رہے ہیں، صحافی عزیز میمن کے قتل میں جو بھی ملوث ہوگا اس کو بہت جلد گرفتار کیا جائے گا۔ ٹائیگر فورس سے متعلق ایک سوال پر وزیراعلی سندھ نے کہا کہ لوگوں کو روکنا حکومت کا کام ہے جب آپ کہہ رہے ہیں باہر نکلو شاپنگ کرو، یہ کیسے روکیں گے؟ میں نے لوگوں کو بچانے کیلئے بازاروں کا وقت مقرر کر رکھا ہے، ہم لوگوں کی صحیح رہنمائی نہیں کرپائے، احتیاط اس لئے نہیں ہوئی کیوں کہ لوگوں نے عمل نہیں کیا۔