مودی سرکار مسلم حقوق کا خیال کریں
گزشتہ سے پیوستہ
مصطفی آباد کے مسلمانوں پر پولیس نے کورونا وائرس پھیلانے کا الزام عائد کر دیا اور نوجوانوں کی اندھا دھند گرفتاریاں شروع کر دیں۔ مصطفیٰ آباد کی خواتین کا کہنا ہے کہ دہلی تشدد کے بعد ابھی ہم سنبھلے ہی نہیں تھے کہ اب پولیس نے کرونا کو لے کر ہمیں ہراساں کرنا شروع کر دیا ہے۔ پولیس نے الزام عائد کیا ہے کہ یہاں کے مسلمان دہلی میں کرونا پھیلا رہے ہیں اس لئے سب کو جیل میں ڈالا جائے گا۔ خواتین نے مودی سمیت دیگر حکام سے اپیل کی کہ مسلم نوجوانوں کی گرفتاریوں کو روکا جائے اور جو نوجوان گرفتار کئے گئے ہیں ان کو رہا کیا جائے۔بھارت میں ایک ارب تیس کروڑ آبادی میں بیس کروڑ مسلمان ہندو انتہا پسندوں کے ہاتھوں تعصب اور نفرت کی آگ میں جل رہے ہیں۔ مسلمانوں سے نفرت ہی حکمران جماعت بی جے پی کا مقصد اور زندگی ہے۔ اسلاموفوبیا کو امریکا پر ہونے والے نائن الیون حملے کے بعد تخلیق کیا اور اس وقت بھارت میں تقریبا ہر ہندوستانی، مسلمانوں سے نفرت کرتا ہے یا ان سے ڈرتا ہے۔ بھارت میں میڈیا بھی اسلاموفوبیا بڑھانے میں کردار ادا کر رہا ہے اور میڈیا دن رات نریندر مودی کی حکومت کو برقرار رکھنے کی کوششوں میں مصروف دکھائی دیتا ہے۔ بھارت میں ادارہ جاتی یعنی سرکاری سطح پر بھی تعصب پایا جاتا ہے تاہم گزشتہ کچھ عرصے سے یہ تعصب کھل کر سامنے آیا ہے۔ہندو انتہا پسند تنظیموں کے غیر انسانی اقدامات کی وجہ سے خونریز جھڑپیں ہورہی ہیں۔ ان ہی خطروں کے پیش نظر مسلمان رہنماؤں نے ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے اسلامو فوبیا کے پروپیگنڈے کی بابت خبردار کیا تھا۔ ہندوستان کے مسلمانوں نے اپنے ملک کی جدو جہد آزادی اور ترقی بالخصوص ایٹمی اور صنعتی ترقی میں بنیادی کردار ادا کیا ہے۔ سیاسی لحاظ سے بھی مسلمانوں کا کردار نہایت اہم ہے اور انہوں نے کوئی سیاسی پارٹی تشکیل نہ دے کر ہندوستانی معاشرے کو تفرقے سے محفوظ رکھنے اور ملک میں اتحاد برقرار رکھنے کی کوشش کی ہے۔ہندوستان میں فرقہ واریت اور تفرقہ انگیز پالیسیوں کی وجہ سے دہشتگردی میں اضافہ ہورہا ہے۔ ہندوستان میں اسلاموفوبیا کاپروپیگنڈا بند ہو جائے تو صرف مسلمانوں کو ہی نہیں بلکہ ہندوؤں کو بھی سکون آجائیگا۔ ہندوستانی مسلمانوں کی جانب سے بی جے پی کے وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کی پالیسیوں پر کی جانے والی تنقید سے ظاہرہوتا ہے کہ مسلمانوں پر نریندر مودی کی حکومت اور انتہا پسند ہندو تنظیموں کی جانب سے مسلسل دباؤ بڑھتا جارہا ہے۔ ہندوستان میں قوم پرست پارٹی کی حکومت کے بعض اقدامات جیسے مسجدوں سے لاوڈ اسپیکروں پر اذان پر پابندی، دینی مدارس پر طرح طرح کے دباؤ اور مسلمان جوانوں کی گرفتاریاں اس بات کا پتہ دیتی ہیں کہ نریندر مودی اپنے انتخابی وعدے بھول گئے ہیں بلکہ اقلیتوں کی فلاح و بہبود کے پروگراموں کو بھی نظر انداز کرچکے ہیں۔