معزز قارئین! کل (27 رمضان اُلمبارک ) 21 مئی کو پاکستان اور بیرون پاکستان ’’ مفسر نظریۂ پاکستان‘‘ جناب مجید نظامی کی چھٹی برسی منائی گئی۔جنابِ مجید نظامی جب تک حیات رہے ، وہ علاّمہ اقبالؒ اور قائداعظمؒ کے افکار و نظریات کے مطابق ، پاکستان کے ہر حکمران کو حقیقی نظریہ پاکستان سمجھانے بجھانے میں کوشاں رہے۔ آپ ؒ نے ہر فوجی آمر کی آنکھوںمیں آنکھیں ڈال کر کہا کہ ’’ تُسیں ساڈی جان کدوں چھڈوگے ؟‘‘ علاّمہ اقبالؒ نے فرمایا تھا کہ …؎
مرنے والے، مرتے ہیں ، لیکن فنا ہوتے نہیں!
وہ حقیقت میں کبھی ہم سے جدا ہوتے نہیں!
…O…
مَیں نے 1960ء میں مسلک صحافت اختیار کِیا لیکن جنابِ مجید نظامی سے میرا تعلق اُس وقت قائم ہُوا جب اُنہوں نے مجھے فروری 1964ء میں سرگودھا میں ’’نوائے وقت ‘‘ کا نامہ نگار مقرر کِیا۔ 2 جنوری 1965ء کو منعقد ہونے والے صدارتی انتخاب میں فیلڈ مارشل صدر محمد ایوب خان (صدر مسلم لیگ کنونشن ) کے مقابلے میں قائداعظمؒ کی ہمشیرہ محترمہ فاطمہ جناحؒ کونسل مسلم لیگ کی امیدوار تھیں ، پھر متحدہ اپوزیشن نے بھی اُن کی حمایت شروع کردِی۔ جناب مجید نظامی نے محترمہ فاطمہ جناحؒ کو ’’ مادرِ ملّت ؒ ‘‘ کا خطاب دِیا۔
ضلع سرگودھا میں مادرِ ملّتؒ کی انتخابی مہم کے انچارج قاضی مُرید احمد دسمبر 1964ء میں مجھے اور میرے ایک صحافی دوست تاج اُلدّین حقیقت امرتسری کو ’’ مادرِ ملّت‘‘ سے ملوانے کے لئے لاہور لے گئے ۔ مادرِ ملّتؒ کونسل مسلم لیگ کے ایک لیڈر میاں منظر بشیر کے گھر ’’ المنظر‘‘ میں قیام پذیر تھیں ۔ ہماری مادرِ ملّتؒ سے ملاقات ہُوئی تو، اُسی وقت تحریک پاکستان کے دو کارکنان ، لاہور کے مرزا شجاع اُلدّین بیگ امرتسری اور پاکپتن شریف کے میاں محمد اکرم کی بھی پھر دونوں صاحبان سے میری دوستی ہوگئی۔
تحریک ِ پاکستان کے دَوران مرزا شجاع اُلدّین بیگ امرتسری کا آدھے سے زیادہ خاندان سِکھوں سے لڑتا ہُوا شہید ہوگیا تھااور تحریک پاکستان کے ( گولڈ میڈلسٹ) کارکن میاں محمد اکرم نے قیام پاکستان کے بعد مہاجرین کی آبادکاری میں اہم کردار ادا کِیا تھا ، پھر میری مرزا شجاع اُلدّین بیگ امرتسری کے فرزند (چیئرمین پیمرا ) پروفیسر محمد سلیم بیگ اور میاں محمد اکرم کے فرزند پنجابی ، اردو کے نامور شاعر اور ’’ نوائے وقت‘‘ کے سینئر ادارتی رُکن سعید آسیؔ سے بھی میری دوستی ہوگئی۔
مَیں نے 1971ء میں لاہور سے اپنا ہفت روزہ ’’ پنجاب‘‘ اور 1973ء میں روزنامہ ’’ سیاست ‘‘ جاری کِیا، پھر میرا جنابِ مجید نظامی سے مسلسل رابطہ رہا۔ مئی 1991ء میں میرا کالم ’’ سیاست نامہ‘‘ ’’ نوائے وقت ‘‘ میں شروع ہُوا۔ ستمبر 1991ء میں مجھے اپنے جدّی پشتی پیر و مُرشد خواجہ غریب نوازؒ ، نائب رسول ؐ فی الہند حضرت خواجہ معین اُلدّین چشتیؒ کی برکات سے ، صدر غلام اسحاق خان کی میڈیا ٹیم کے رُکن کی حیثیت سے اُن کے ساتھ خانہ کعبہ میں داخل ہونے کی سعادت حاصل ہُوئی۔ مجھے یقین ہے کہ ’’ اِس کا ثواب جنابِ مجید نظامی کو بھی ملا ہوگا‘‘۔
جن دِنوں مَیں ’’ نوائے وقت ‘‘ میں کالم نہیں بھی لکھتا تھا تو، برادران سیّد سلیم بخاری ، سعید آسیؔ اور ’’ نظریہ پاکستان ٹرسٹ‘‘ کے سیکرٹری سیّد شاہد رشید کی وساطت سے میرا جنابِ مجید نظامی سے مسلسل رابطہ رہا اور ملاقاتیں ہوتی رہیں ۔ مَیں نے جنابِ مجید نظامی کی شخصیت اور اُن کی قومی خدمات پر اردو اور پنجابی میں کئی نظمیں لکھیں ۔ اگست 2012ء کو ’’نوائے وقت‘‘ میں میری کالم نویسی کا نیا دَور شروع ہُوا۔ 3 اپریل 2014ء کو جنابِ مجید نظامی کی سالگرہ کی تقریب میں گورنر پنجاب چودھری محمد سرور مہمانِ خصوصی تھے جب مَیں نے جنابِ مجید نظامی کو منظوم ہدیہ تبریک پیش کِیا۔ دو بند یوں ہیں…؎
’’سجائے بَیٹھے ہیں محفل خلُوص کی احباب!
کِھلے ہیں رنگ برنگے محبّتوں کے گُلاب!
بنایا قادرِ مُطلق نے جِس کو عالی جناب!
چمک رہا ہے صحافت کا مہِر عالم تاب!
…O…
خُوشا! مجید نظامی کی برکتیں ہر سُو!
ہے فکرِ قائدؒ و اقبالؒ کی نگر نگر خُوشبُو!
اثر دُعا ہے کہ ہو ارضِِ پاک بھی شاداب!
چمک رہا ہے صحافت کا مہرِ عالم تاب!‘‘
…O…
یکم نومبر 2012ء کو پنجاب یونیورسٹی کی طرف سے جنابِ مجید نظامی کو ’’ ڈاکٹریٹ‘‘ کی اعزازی ڈگری پیش کی ۔ مَیں نے پنجابی میں نظم لکھی جس کا ایک بند پیش خدمت ہے …؎
’’شاعرِ مشرقؒ دے سُفنے نُوں ٗ خالِق آپ ٗ سجایا اے!
سُوہنے قائدِاعظمؒ ٗ پاکستان دا بُوٹا ٗ لایا اے!
نظریۂ پاکستان ٗ دا وارث ساڈے ویہڑے ٗ آیا اے!
بابا مجیدؔنظامی ‘ ہوراں تے ٗ ربّ ٗ رسولؐ دا سایا اے!‘‘
…O…
معزز قارئین! 20 فروری 2014ء کو ’’ ایوانِ کارکنانِ تحریک پاکستان‘‘ میں چھٹی سہ روزہ ’’ نظریۂ پاکستان کانفرنس‘‘ کے لئے مَیں نے سیّد شاہد رشید کی فرمائش پر ملّی ترانہ لکھا ، اِس پر جنابِ مجید نظامی نے مجھے ’’ شاعرِ نظریۂ پاکستان‘‘ کا خطاب دِیا۔ 27 رمضان1435ھ (26 جولائی 2014ء کی رات )جناب مجید نظامی کا انتقال ہُوا۔ مَیں نے نظم لکھی جس کا مطلع تھا …؎
رواں ہے ، چشمۂ نُور کی صُورت،
ہر سُو اُن کی ذاتِ گرامی!
جب تک پاکستان ہے زندہ،
زندہ رہیں گے مجید نظامی!
…O…
اِس سے پہلے مَیں نے جنابِ مجید نظامی کے بارے میں جو نظم لکھی تھی ، اُس کے دو اور شعر پیش کر رہا ہُوں …؎
خوابِ شاعرِ مشرقؒ ، کی تعبیر کا ، پھر اَرمان ، کھپّے!
قائدِاعظمؒ کے اَفکار سے ، رَوشن پاکستان ، کھپّے!
…O…
نصف صدی کی ، اَدارتِ عُظمیٰ ، لاثانی ، لا فانی ، اثرؔ!
بابا مجید نظامی کا سا ، جذبۂ اِیمان ، کھپّے!
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024