فضائل قرآن(۳)
حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ جناب رسول اللہ ﷺنے ارشادفرمایا: جو مومن قرآن مجید پڑھتا ہے اس کی مثال چکوترے کی طرح ہے اس کی خوشبو بھی اچھی ہوتی ہے اورمزہ بھی لذیذ اورجو مومن قرآن مجید نہیں پڑھتا اس کی مثال کھجور کی طرح ہے جس کی خوشبو تو نہیں لیکن ذائقہ میٹھا ہے اورجو منافق قرآن پاک پڑھتا ہے اسکی مثال خوشبو دار پھول کی سی ہے کہ خوشبو اچھی اورمزہ کڑوا، اورجو منافق قرآن کریم نہیں پڑھتا اس کی مثال اندرائن کی طرح ہے کہ خوشبو کچھ نہیں اورذائقہ بھی کڑوا۔(صحیح بخاری وصحیح مسلم)حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺنے ارشادفرمایا: قرآن سیکھو پھر اس کو پڑھو، اس لئے کہ جو شخص قرآن سیکھتا ہے اورپڑھتا ہے اورتہجد میں بھی اس کوتلاوت کرتا رہتا ہے اس کی مثال اس کھلی تھیلی کی سی ہے جو مشک سے بھری ہوئی ہوکہ اس کی خوشبو تمام مکان میں پھیلتی ہے اورجس شخص نے قرآن کریم سیکھا پھر باوجود اس کے کہ قرآن کریم اس کے سینے میں ہے وہ سوجاتا ہے یعنی اس کو تہجد میں نہیں پڑھتا اس کی مثال اس مشک کی تھیلی کی طرح ہے جس کا منہ بند کردیا گیا ہو۔(ترمذی)حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیںکہ میںنے جناب رسالت مآب ﷺکو یہ ارشادفرماتے ہوئے سنا : قرآن کریم آواز سے پڑھنے والے کا ثواب علانیہ صدقہ کرنے والے کی طرح ہے اورآہستہ پڑھنے والے کا ثواب چھپ کر صدقہ کرنے والے کی طرح ہے۔(صحیح سنن ترمذی)حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا : (قیامت کے دن)صاحب قرآن سے کہا جائے گا: قرآن پڑھتا جا اور جنت کے درجوں پر چڑھتا جا اورٹھہرٹھہر کر پڑھ جیسا کہ تو دنیا میں ٹھہر ٹھہر کر پڑھا کرتا تھا، بس تیرا مقام وہی ہوگا جہاں تیری آخری آیت کی تلاوت ختم ہوگی ۔(ترمذی)حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میںنے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشادفرماتے ہوئے سنا: یہ قرآن کریم فکر و بے قراری (پیداکرنے ) کے لئے نازل ہوا ہے۔ جب تم اسے پڑھو تو رویا کرو،اگر رونا نہ آئے تو رونے والوں جیسی شکل بنالواورقرآن مجید کو اچھی آواز سے پڑھو کیونکہ جو شخص اسے اچھی آواز سے نہ پڑھے وہ ہم میں سے نہیں ہے (یعنی ہماری صحیح پیروی کرنے والوں میں سے نہیں ہے) ۔(ابن ماجہ)