تقدیر
مسلمانوں کی تقدیر ان کے اپنے ہاتھ میں ہے۔ وہ منظم طاقت کی حیثیت سے ہر خطرے اور ہر مصیبت کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔ مسلمانو! تمہارے ہاتھوں میں ساحرانہ قوت موجود ہے۔کسی فیصلے پر پہنچنے سے پہلے ایک ہزار مرتبہ غور کرو لیکن جب کوئی فیصلہ کر لو تو اس پر سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح ڈٹ جائو۔ کسی پر تکیہ کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہمیں اپنے آپ پر بھروسہ کرنا چاہئے۔
(مسلم یونیورسٹی علی گڑھ 5- فروری 1938ئ)