حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا : دو ہی افراد پر رشک کرنا چاہیے ، ایک وہ جس کو اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید عطا کیا ہواوروہ دن رات اس کی تلاوت میں مشغول رہتاہو، دوسرا وہ جس کو اللہ تبارک وتعالیٰ نے مال عطافرمایا ہو اوروہ دن رات اس کو خرچ کرتا ہو۔(صحیح مسلم)
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا: جو شخص قرآن کریم کا ایک حرف پڑھے اس کے لئے ایک حرف کے عوض میںایک نیکی ہے اورایک نیکی کا اجر دس نیکیوں کے برابر ہے۔ میںیہ نہیں کہتا کہ سارا الٓمٓایک حرف ہے بلکہ الف ایک حرف‘لام ایک حرف اورمیم ایک حرف ہے یعنی یہ تین حروف ہوئے اس پر تیس نیکیاں ملیں گی۔(صحیح سنن ترمذی)
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ میں فقراء مہاجرین کی ایک جماعت میں بیٹھا ہواتھا (ان لوگوں کے پاس اتنا کپڑا بھی نہ تھا کہ جس سے پورا بدن ڈھانپ لیں) بعض نے بعض کی آڑلی ہوئی تھی، اورایک صحابی قرآن پاک کی تلاوت رہے تھے کہ اس دوران جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے اوربالکل ہمارے قریب کھڑے ہوگئے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریف آوری پر تلاوت کرنے والے صحابی خاموش ہوگئے ۔ آپ نے سلام کیا،اور دریافت فرمایا: تم لوگ کیا کررہے تھے؟ہم نے عرض کیا: یارسول اللہ (صلی اللہ علیک وسلم)! ایک تلاوت کرنے والا ہمارے سامنے تلاوت کررہا تھا، ہم اللہ کی کتاب کی تلاوت توجہ اورانہماک سے سن رہے تھے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا: تمام تعریف اللہ تعالیٰ کے لئے ہے جس نے میری اُمت میں ایسے لوگ پیدا کیے کہ ان میں مجھے ٹھہر نے کا حکم دیاگیا ۔ا س کے بعد حضور علیہ الصلوٰۃ ہمارے درمیان بیٹھ گئے تاکہ سب کے برابر رہیں(کسی سے قریب کسی سے دور نہ ہوں)پھر سب کو اپنے دست مبارک سے حلقہ بناکر بیٹھنے کا حکم فرمایا : چنانچہ سب حلقہ بنا کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف رُخ کرکے بیٹھ گئے ۔ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میںنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے مجلس والوں میں میرے علاوہ کسی کو نہیں پہچانا، آپ نے ارشادفرمایا: اے فقرائے مہاجرین کی جماعت! تمہیں قیامت کے دن کامل نور کی خوشخبر ی ہو اوراس بات کی بھی کہ تم مال داروں سے آدھا دن پہلے جنت میں داخل ہو جائوگے،یہ آدھا دن پانچ سو سال کے برابر ہو گا۔ (ابودائود)
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ میںنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشادفرماتے ہوئے سنا : جو شخص قرآن مجید پڑھے اسے قرآن کے ذریعہ اللہ تعالیٰ سے ہی سوال کرنا چاہیے ، عنقریب ایسے لوگ آئیں گے جو قرآن مجید پڑھیں گے اوراس کے ذریعے لوگوں سے سوال کریں گے۔(ترمذی)
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024