وٹہ سٹہ، کم عمری کی شادی، ونی، کاروکاری اور گھریلو جھگڑوں نے نسلیں برباد کر دیں
ملتان (لیڈی رپورٹر) محکمہ سوشل ویلفیئر دارالفلاح کے سپرنٹنڈنٹ مہر مظہر عباس نے کہا ہے کہ عورت کو معاشرتی و سماجی زندگی میں بہت زیادہ تکلیفوں کا سامنا ہے۔ بسااوقات والدین کے غلط فیصلوں کے نتیجے میں بیٹیوں کو عمر بھر نامساعد حالات کا سامنا رہتا ہے۔ خاص طور پر پڑھی لکھی بچیاں مار کھانے اور طعنے سننے سے دلبرداشتہ ہو جاتی ہیں۔ ان پڑھ عورت زندگی سے بسااوقات سمجھوتہ کر لیتی ہے لیکن پڑھی لکھی خواتین نجات کی راہ اختیار کر کے خودمعاش پید کرنے کو ترجیح دیتی ہے جس کی وجہ سے کم تعلیم یافتہ مرد عورت کی برتری کسی صورت قبول نہیں کرتا اور نتیجے میں گھر ٹوٹتا اور طلاق کی شرح میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے دارالفلاح میں آنے والی خواتین کے مسائل پر بات کرتے ہوئے نوائے وقت کو بتایا۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب کی مخصوص روایت اور زمیندارانہ سسٹم کے نتیجے میں پیدا ہونے مردوں کے زمینوں اور گھریلوسیاست کے نتیجے میں جنم لینے والے جھگڑوں نے خاندان ہی نہیں نسلوں کو بھی بری طرح متاثر کیا ہے۔ اس وقت ہمارے پاس 10 سے زائد فیملیز کی خواتین اپنے بچوں کے ہمراہ رہائش پذیر ہیں جو طلاق یافتہ‘ بیوہ اور تشدد کا شکار خواتین ہیں اپنے بچوں کے ہمراہ ہیں ان میں زیادہ تر خواتین اعلیٰ تعلیم یعنی ایم اے پاس ہیں اور قسمت کی ستم ظریفی اس قدر اعلیٰ تعلیم کے ساتھ وہ دارالفلاح میں اپنی قسمت کا فیصلہ لینے کے لئے منتظر ہیں۔ انہوں نے وجوہات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ میاں بیوی کا رشتہ اعتماد‘ محبت اور خلوص کا رشتہ ہے جس میں ’’شک‘‘ کی گروہ لگ جائے تو پھر گھر برباد ہو جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ رسم و رواج جن میں وٹہ سٹہ‘ کم عمری کی شادی‘ ونی‘ کاروکاری یا پھر بے جوڑ شادیایوں کے نتیجے میں پیدا ہونے والے مسائل جن کی صورت ہمیں دارالامان‘ دارالفلاح اور واک میں آئے روز آنے والی خواتین کی دردناک کہانیاں معاشرے کو جھنجھوڑے کو کافی ہے۔ میر مظہر نے بتایا کہ خواتین معاشرے میں 52 فیصد ہیں جن کی بڑی تعداد کسی نہ کسی صورت میں معاش سے جڑی ہے جبکہ مردوں میں جہاں تعلیم کی شرح کم ہے وہاں غربت کی بڑی وجہ نشہ آور اشیاء کے استعمال اور بے روزگاری بھی ہے ایسے میں جب وہ گھر آ کر عورت سے پیسوں کا مطالبہ کرتا ہے اور مارپیٹ کرتا ہے تو معاملات خراب ہونے شروع ہو جاتے ہیں چونکہ کم تعلیم یافتہ عورتیں گھروں میں کام کر کے گھر اور بچوں کے لئے بمشکل رقم حاصل کرتی ہیں زیادہ تر قصور دیکھنے میں تشدد سے پیدا ہونے والے مسائل ہیں۔ اب حالات بدل گئے۔ میڈیا نے شعور دے دیا ہے۔ اب خواتین ظلم و جبر اور مارپیٹ سے بھاگتی ہیں۔ حسن سلوک سے ہی گھر بنتے ہیں۔ مدر اینڈ چلڈرن ہوم دارالفلاح ملتان کی دینی تعلیم دینے والی معلمہ میڈم رفیعہ نے کہا کہ دینی تعلیم صبر و تحمل اور معاشرتی و سماجی تعلیم دینی اور تربیت کرتی ہے ایسے میں اگر گھر کے افراد کے لئے دینی و دنیاوی دونوں ہی تعلیم کا فقدان ہو تو بگاڑ کے اسباب تلاش کرنا مشکل نہیں۔ ہم قانونی تحفظ کے ساتھ خواتین کو اپنے لئے روزگار پیدا کرنے کی بھی سہولت دیتے ہیں۔ خواتین قریبی گھروں میں ملازمت کر کے اپنے اور اپنے بچوں کے لئے بہتر زندگی تلاش کرتی ہیں۔ ان کے بچوں کو ہم عتیقی ویلفیئر ٹرسٹ میں دینی اور دنیاوی تعلیم حاصل کرنے کے لئے بھیجتے ہیں تاکہ خواتین اور ان کے بچے بہتر کل کے لئے خواب دیکھ سکیں۔