حضرت خواجہ احمد بخش اویسیؒ کا 64 واں سالانہ عرس
کارگاہ زیست کے اندھیروں میں جن نفوس پاک نے توحید رسالت کی شمع کو کفر و الحاد کی خطرناک آندھیوں میں روشن رکھا جنہیں ہم غوث‘ قطب‘ ابدال اور ولی کے نام سے یاد کرتے ہیں ایسے ہی جید اولیائے کرام نے اپنے فرائض منصبی کی ادائیگی کیلئے بڑی بڑی مشکلات کا مقابلہ کیا اور اسلامی اقدار کو جلا بخشی۔ اللہ رب عزوجل نے اپنے بندوں کو رشد و ہدایت کی راہ دکھانے کیلئے حضور نبی کریمؐ کے بعد یہ سلسلہ اپنے ان لوگوں کے ذریعے جاری و ساری رکھا۔ ایسے ہی جید اور پاکیزہ اولیائے کرام میں سے حضرت خواجہ احمد بخش اویسیؒ بھی گزرے ہیں۔ آپ مجسمۂ صفاتِ حسنہ تھے ۔خاندان اویسیہ کے روشن چراغ‘ تاجدار اقلیم معرفت و شریعت، چشم و چراغ خواجہ دوران قطب زمان اعلیٰ حضرت خواجہ پیر علی مردان اویسیؒ حلقہ بگوش حضرت اویس قرنی کے تصرفات کے مظہر و عظیم روحانی پیشوا حضرت خواجہ احمد بخش اویسیؒ عابد‘ زاہد‘ متقی اور ولی کامل تھے۔
آپکی زندگی کا حقیقی مشن تبلیغ اسلام‘ اشاعت اسلام‘ درس اسلام اور تحفظ اسلام تھا۔ آپ کی ذات وصفات‘ اوصاف ظاہری و باطنی کی جامع تھی۔ اپنے عہد کے بہت عظیم‘ عابد و زاہد تھے۔ آپ نہایت خلیق و متواضع تھے۔ آپ ہر آنے والے کی تعظیم و تکریم بغیرکسی امتیاز کے کرتے تھے۔ آپ کی ذات پسندیدہ اور اوصاف برگزیدہ ہے۔ کئی لوگ آپ کے ہاتھ پر مشرف بہ اسلام ہوئے۔ آپ کی تمام عمر اشاعتِ اسلام اور احیائے سنّت میں گزری۔ درس و تدریس کا سلسلہ آپ کے آباؤ اجداد سے چلا آتا تھا۔ آپکے والد بزرگوار حضرت غلام نبی اویسیؒ جو متقی‘ پرہیز گار اور خدا دوست انسان تھے۔ آپ نے اپنے والد بزرگوار کے سایۂ عاطفت میں تعلیم و تربیت پائی۔ ابتدائی تعلیم سے فارغ ہو کر علوم عربیہ اور فارسیہ اپنے قبلہ و کعبہ دادا حضرت جندوڈا ، (جو بڑے فاضل ا ور واعظ تھے ) سے حاصل کی ۔ آپ ا ن کے فیض یافتہ تھے۔ آپکو ظاہری و باطنی علوم پر دسترس حاصل تھی۔ چونکہ آپ کا خاندان زبردست علمی خاندان تھا اس لئے آپکی تعلیم میں خاصی احتیاط کی گئی۔ آپ کے دادا کو آپ کی تعلیم و تربیت کا خاص شوق تھا۔ آپ کے والد ماجد حضرت غلام نبی اویسی نے بھی بطریقہ اسلاف سلوک کی تعلیم دی۔ قدرت نے جو جوہر قابلیت اور لیاقت آپکو عطا فرمائی تھی اس کے اعتبار سے آپ خود ہی اپنی آپ نظیر تھے۔ ذہن کا یہ حال تھا کہ جس مسئلہ کی طرف توجہ فرماتے وہ بآسانی حل ہو جاتا۔آپ نے طرز گفتگو‘ حسن اخلاق‘ علوم دینیہ و شریعہ اپنے آباؤ اجداد سے ورثہ میں پایا۔ آپ وسیع النظر اور وسیع المطالعہ تھے۔ قرآن و حدیث پر مکمل عبور تھا۔ آپ کے بے شمار شاگرد بھی آپ سے فیض یاب ہوئے۔ آپ نہایت حلیم الطبع اور سلیم العقل واقع ہوئے۔ آپ ہر ایک کے ساتھ نہایت حلیمی سے پیش آتے تھے۔ حضرت کی طبیعت میں حلم‘ انکسار کوٹ کوٹ کر بھرے ہوئے تھے۔ کوئی حاجتمند خدمتِ عالیہ میں حاضر ہوتا تو نامُراد واپس نہ جاتا۔
اہل ظاہر کی طرح پورے طور پر شریعت کے پابند تھے اور اہل باطن کی پابندیاں بھی اپنے اخلاق و عادات پر لگا رکھی تھیں۔ علم عربی اور فارسی کی مختلف استادوں سے بھی تحصیل ہوئے۔ اس کے بعد آپ نے علم طب کی جانب توجہ فرمائی۔ طب کا طبی فیض نہ صرف ہندوستان بلکہ افغانستان‘ ایران دیگر ممالک تک پھیلا ہوا تھا۔ آخر عمر تک بطریقۂ اسلاف عربی‘ فارسی کی تعلیم دینے کے علاوہ نہایت کامیابی سے مطب بھی کرتے رہے۔
آل انڈیا ویدک اینڈ یونانی طبی کانفرنس دہلی نے آپکو سٹینڈنگ کمیٹی کا ممبر منتخب کیا۔ کراچی کی طبی کانفرنس میں آپکو طبی نقشہ جات کی تیاری کے صلے میں سند درجہ اول حاصل ہوئی۔ آپ کا درس و تدریس کا شغل ہی کافی تھا۔ آپ کے بہت سے شاگرد فیض یاب ہوئے آپ غربائ‘ ناداروں کا مفت علاج کرتے۔ حسن اخلاق اور دستِ شفا کی وجہ سے آپ کی طرف سے کثرت مریضوں کا ہجوم رہتا تھا ۔ آپ پانچ بھائیوں میں سب سے بڑے تھے۔ آپ کے چھوٹے بھائی قاضی فیض رسول اویسی قاضی کے عہدے پر فائز رہے۔ آپ کا مشغلہ وعظ گوئی بھی تھا۔ حافظ نیاز احمد اویسی‘ الحاج مشتاق احمد اویسی‘ الحاج اشفاق احمد اویسی دین کے علم کو فروغ دینے کیلئے اپنے فرائض بخوبی انجام دیتے رہے۔
جن بزرگان کے روحانی فیض و برکات سے مستفید و مستفیض ہوئے ان میں روحانی تعلق سلسلہ اویسی دربار حضرت محکم الدین سیرانی خانقاہ شریف بہاولپور کے سجادہ نشین روحانی شخصیت حضرت خواجہ امام بخش اویسیؒ سے تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ آپکو سلطان الصالحین سجادہ نشین دربار عالیہ حضرت خواجہ پیر عبدالخالق اویسی بخش خان ضلع بہاولنگر حضرت حاجی یعقوب اویسی کے دامن اور روحانی مجالس میں بیٹھنے کا شرف حاصل رہا۔ آپ سے خاص قلبی اور روحانی تعلق تھا۔ آپ ان کے خلوص باطنی اور روحانی تصرفات سے مالا مال ہوئے۔ شاعری سے بھی آپکو خصوصی لگاؤ تھا۔
آپ طبیب جسمانی ہی نہیں بلکہ روحانی بھی تھے۔ آپ نے 8 رمضان المبارک بروز جمعۃ المبارک 1956ء میں داعی اجل کو لبیک کہا۔ آپ کے سالانہ عرس مبارک کی تقریب 8 رمضان المبارک،24 مئی بروز جمعرات منائی جا رہی ہے۔