منگل ‘ 7 رمضان المبارک ‘ 1439 ھ ‘ 22 مئی 2018ء
ہمارے منصوبوں میں تاخیر کی جا رہی ہے۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان
یہ گلہ شکوہ تب جائز تسلیم ہوتا جب بلوچستان کے کسی بھی علاقے میں کسی منصوبہ پر کام ہو رہا ہوتا۔ پورے صوبے میں ترقیاتی کاموں کا جو حال ہے وہ مکمل بے حال ہے۔ ہر ممبر اسمبلی کا حلقہ ان کی کارکردگی پر سوالیہ نشان چھوڑ رہا ہے۔ نئے وزیر اعلیٰ میر عبدالقدوس بزنجو نے تو بڑے طمطراق سے حکومت کا تختہ الٹ کر عوام کو فوری تبدیلی کا بھاشن دیا تھا۔ مگر افسوس عوام کے ہاتھ تو راشن بھی نہ آیا۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان نجانے کون سے منصوبوں میں تاخیر کا رونا رو رہے ہیں۔ خود ان کے حلقے کی حالت سب کے سامنے ہے۔ جہاں گیسٹرو نے قیامت مچا رکھی ہے۔ 5 سے زیادہ افراد کی اموات رپورٹ ہو چکی ہیں۔ نجانے کتنے خاموشی سے رزق خاک ہو چکے ہوں گے کیوں کہ پورے علاقے میں دوا دارو کا کوئی مرکز نہیں۔ بنیادی صحت مرکز تو دور کی بات ڈسپنسری تک سے ناآشنا ہیں۔ گندا پانی پینے سے اموات ہو رہی ہیں گیسٹرو پھیل رہی ہے۔ کیا بطور ایم این اے ان کا خانداں برسوں سے یہاں منتخب ہونے کے باوجود یہاں ایک ٹیوب ویل یا کنواں تک نہ کھدوا سکا۔ ڈسپنسری تک نہ بنوا سکا کہ اب کس ہسپتال کے منصوبے کے التوا کا انہیں دکھ ہو رہا ہے۔ یہ تو آرمی کے جوانوں نے فوری کارروائی کرتے ہوئے شدید بیماروں کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے کوئٹہ پہنچایا۔ عام بیماروں کو راشن پانی اور ادویات فراہم کیں۔ مریضوںکو زمین پر لٹا کر ڈرپ گھر والوں نے پکڑ کر لگائیں۔ سوشل میڈیا پر چلنے والی فلمیں اور کہانیاں دیکھ کر تو رونا آتا ہے کہ بلوچستان کے کرتا دھرتا سیاستدان اور حکمران کتنے بے حس ہو چکے ہیں۔ آخر یہ اربوں کھربوں روپے کے فنڈز جاتے کہاں ہیں۔ اور یہ سب بڑے بڑے سیاستدان کراچی کے ڈیفنس والے قیمتی بنگلوں میں رہنا کیوں پسند کرتے ہیں۔ کیا انہیں بلوچستان سے ذرا بھی محبت نہیں ۔
٭........٭........٭
چین نے خلائی مخلوق دیکھنے کے لئے طاقتور دوربین ایجاد کر لی
اس پر سب سے پہلے تو میاں نواز شریف کو چاہئے کہ وہ چین والوں کو مبارکباد دیں کہ اس دوربین کی وجہ سے انہیں بھی اپنی مطلوبہ خلائی مخلوق کی تلاش میں مدد ملے گی۔ اب وہ چین سے یہ دور بین منگوا کر پاکستانی سیاست میں مداخلت کرنے والی اس مخلوق کو بآسانی تلاش کرلیں گے جو کبھی ووٹر لسٹوں میں کبھی بیلٹ بکس میں کبھی پولنگ اسٹیشن میں ایسا غدر مچاتی ہے کہ شب گزرتے ہی بقول مخالفین رزلٹ تبدیل ہو جاتے ہیں ۔ جیتنے والے ہارنے اور ہارنے والے جیتنے لگتے ہیں ۔ اس مخلوق وجہ کی سے بہت سے ہارنے والے غیر متوقع طور پر جیت جاتے ہیں۔ ان میں سے کئی پر تو شادی مرگ کی کیفیت طاری ہونے لگتی ہے۔ کیونکہ اس جیت کا تو انہیں بھی یقین نہیں ہوتا۔ اب چین والی اس دوربین سے اگر یہ خلائی مخلوق نظر آ بھی گئی تو اس کو انتخابی ہیر پھیر سے کون روک پائے گا۔ وہ کوئی مقامی انتظامیہ تو ہے نہیں کہ دھونس اور دباﺅ میں آ جائے یہ تو اوپر والوں کا معاملہ ہے۔ ان سے کون پوچھ گچھ کر سکتا ہے۔ پاکستانی عوام تو عرصہ دراز سے اپنا انتخابی مینڈیٹ چوری ہونے پر چوروں کے خلاف رپٹ لکھواتے لکھواتے تھک گئے ہیں کہیں سے شنوائی نہیں ہوتی۔ ان میں اتنا دم کہاں کہ وہ کسی خلائی مخلوق کے خلاف کوئی قدم اٹھا سکیں....
فلسطینیوں کی حفاظت کے لئے اسلامی فوج بنائی جائے: اسلامی کانفرنس
یہ اچھا حل نکالا ہے او آئی سی نے۔ اس طرح اور کچھ نہیں تو کم از کم اس مادرزاد مجذوب قسم کی تنظیم کو ایک شغل تو ہاتھ آ جائے گا مصروف رہنے کے لئے۔ اس وقت امت مسلمہ کو فلسطین، کشمیر اور میانمار میں مسلمانوں کو غیر مسلمانوں سے بچانے کا مسئلہ درپیش ہے۔ دنیا بھر میں 56 کے قریب مسلم ممالک کے پاس بے تحاشہ افرادی قوت بھی ہے اور فوجی قوت بھی اسلحہ بھی بے شمار ہے کیونکہ ہر مسلمان ملک نے دوسرے مسلمان ملک سے بچنے کے نام پر بڑی فوج رکھی ہوئی ہے اور بھاری اسلحہ امریکہ روس اور دیگر یورپی ممالک سے دھڑا دھڑ خرید کر جمع کر رکھا ہے۔ اس کے باوجود وہ فلسطین کا مسئلہ حل نہیں کر سکتے۔ فلسطینیوں کو تحفظ نہیں دے سکتے تو یہ جو فلسطین بچاﺅ فوج بنے گی وہ بھلا کون سا تیر مارے گی۔لگتا ہے وہ بھی ہرنماز کے بعد اسرائیل کے نیست و نابود ہونے کی دعائیں مانگے گی جس طرح باقی امت مانگتی ہے۔ پہلے ہی سعودی عرب کے زیر کمان جو مسلم اتحادی فوج بنی ہے وہ کیا کم ہے جو ایک یہ نئی فوج کا بھی بخار چڑھ رہا ہے۔ کل کو او آئی سی کشمیریوں کو بچانے کے لئے بھارتی مسلمانوں کے تحفظ کے لئے میانمار کے مسلمانوں کی حفاظت کے لئے بھی فوج بنانے کے اعلانات کرتی پھرے گی تو کیا دنیا میں مسلمانوں کا تماشہ نہیں بنے گا۔ لوگ مسلمانوں کا مذاق نہیں اُڑائیں گے کہ یہ مسلم اُمہ جو آبادی میں ڈیڑھ ارب سے تجاوز کر رہی ہے‘ اپنے مسائل بھی حل نہیں کر سکتی اس کے لئے بھی دوسروں کی محتاج ہے۔ اس لئے بہتر ہے کہ فلسطین، کشمیر ہو یا میانمار جہاں بھی ضرورت پڑے وہی اسلامی اتحادی فورس کو ہی استعمال کیا جائے جس کی قیادت راحیل شریف کر رہے ہیں....
٭........٭........٭
مسلم لیگ (ن) کا ووٹ بنک 33 سے بڑھ کر 38 اور تحریک انصاف کا 15 سے بڑھ کر 25 فیصد ہو گیا
الیکشن سے قبل اس قسم کی بے شمار گیلپ سروے رپورٹس شائع ہونگی جس سے الیکشن میں حصہ لینے والی بعض جماعتوں کا بلڈپریشر کبھی بلند اور کبھی ڈا¶ن ہو گا۔ کیونکہ الیکشن سے قبل ہر جماعت اپنے حامیوں کو فتح کا خواب دکھاتی ہے۔ اس میں وہ جماعتیں بھی شامل ہیں جو پورے ملک کی تو بات چھوڑیں کسی بڑے شہر میں اپنے پورے امیدوار بھی کھڑے نہیں کر سکتیں مگر دعویٰ کرتی ہیں اقتدار میں آنے کا۔ اس وقت جن جماعتوں کی گڈی چڑھی ہوئی ہے ان میں مسلم لیگ (ن) اور تحریک انصاف سرفہرست ہیں۔ پیپلزپارٹی والے ابھی تک اپنی گڈی میں کنی ڈال رہے ہیں جس کے بعد وہ بھی آسمان سیاست پر نظر آئے گی۔ یہی حال نومولود ایم ایم اے کا بھی ہے۔ باقی کوئی کسی شمار میں نہیں۔ سب کٹی پتنگیں لوٹنے والوں کے قافلے ہیں جو بعدازاں پیچ کے ڈور یا پتنگ لوٹنے کی کوشش کرتے نظر آتے ہیں۔ سو اس گیلپ سروے کے مطابق اس وقت مقبول سیاستدانوں میں میاں نواز شریف اور شہباز شریف 50 فیصد ووٹ کے ساتھ پہلے نمبر پر ہیں۔ دوسرے نمبر پر عمران خان ہیں جن کو 45 فیصد ووٹ ملے ہیں۔ یہی حال ووٹ بنک کابھی ہے۔ مسلم لیگی ووٹ بنک میں 5 فیصد اضافہ ہوا جو 33 سے 38 فیصد پر پہنچ گیاجبکہ تحریک کا ووٹ بنک 10 فیصد اضافہ سے 15 سے 25ہو گیا ہے۔ اصل تو الیکشن میں پتہ چلے گا کون کتنے پانی میں ہے۔ اگر الیکشن ہوئے تو....