عالمی برادری بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لے
گزشتہ روز مدھیہ پردیش میں انتہا پسند ہندوﺅں نے گائے ذبح کرنے کا الزام لگا کر دو مسلمانوں پر اس قدروحشیانہ تشدد کیا کہ ایک جاں بحق ہو گیا جبکہ دوسرے کی حالت بھی نازک ہے۔ ایک اور واقعہ میں پاکستان کے لئے جاسوسی کے الزام میں اسلام آباد میں تعینات سابق بھارتی سفارت کار مادھوری گپتا کو تین سال قید کی سزا سنا دی گئی۔ مقبوضہ کشمیر میں حریت پسندوں پر ظلم و تشدد بھارتی فوج کا معمول بن گیا ہے۔ کل پھر ایک نوجوان شہید اور متعدد زخمی ہوئے۔
یہ اُس ملک کا حال ہے جو دُنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا داعی ہے اور جہاں ایک آئین بھی نافذ ہے جو بلاتفریق نسل اور بلاامتیاز مذہب سب شہریوں سے یکساں برتاﺅ اور سلوک کی ضمانت دیتا ہے۔ مگر کوئی دن خالی نہیں جاتا جب اقلیتی فرقے ، بالخصوص مسلمان اور دلت ہندو انتہا پسندوں کی بربریت کا شکار نہ ہوتے ہوں۔ اقلیتوں اور دوسرے مذاہب کے لوگوں سے اکثریت کے رویے اور برتاﺅ بارے عالمی رپورٹیں اور جائزے ظاہر کرتے ہیں کہ بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی اورمذہبی عدم رواداری میں بھارت سر فہرست ہے۔ گائے کے نام پر تشدد کے واقعات کے کئی واقعات کی غیر جانبدارانہ تحقیقات سے انکشاف ہوا کہ مسلمانوں کو ڈرانے، ہراساں کرنے کیلئے گائے کے ذبیحہ کے بے بنیاد الزام کا سہارا لیا گیا ورنہ سرے سے ایسا کوئی واقعہ ہی نہیں ہوا۔ اسی طرح مادھوری گپتاکی سزا بھی تعصب پرمبنی ہے، کسی تقریب میں بے اختیار اُسکے مُنہ سے پاکستان کے بارے میں کلمہ¿ خیر نکل گیا جو اُس کا ناقابل معافی جرم بن گیا۔ مقبوضہ کشمیر کاتو معاملہ ہی دوسراہے۔ وہاں بھارتی آئین کی بنیادی انسانی حقوق بارے دفعات معطل ہیں۔ عالمی برادری کے عطا کردہ حق خودارادیت کا نام لینا غداری کے مترادف سمجھا جاتا ہے۔ بھارتی فوجیوں کی بربریت اور بھارت کے اندر اقلیتوں کے ساتھ انسانیت سوز سلوک کوئی ڈھکی چُھپی بات نہیں، لیکن افسوس کہ اقوام متحدہ، سلامتی کونسل، عالمی برادری، اور بڑی طاقتیں اپنے مفادات کی اسیر ہیںاور بھارت کا محاسبہ کرنے کی بجائے خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں۔ اُن کا یہ رویہ ایک طرح سے بھارت کی تائید کے مترادف ہے۔