عمران خان کا ممکنہ اقتدار کے پہلے سو دن کے منشور کا اعلان
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اعلان کیا ہے کہ عام انتخابات کے نتیجے میں ان کی حکومت بنی تو وہ اپنی حکومت کے پہلے100 دنوں پرمبنی منشورپر مکمل عملدرآمد کرائیں گے چاہے اسکے نتیجے میں انکی حکومت ہی چلی جائے۔دہشتگردوں کو تنہا کردیا جائیگا، مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی قراردادوں کی روشنی میں حل کرانے کی منصوبہ بندی کی جائیگی۔
عمران خان نے اپنے انتخابی ایجنڈا پر اقتدار ملنے کی صورت میں اس ایجنڈا پر پہلے 100 دن میں عمل کا اعلان کیا ہے۔ یہ ددرحقیقت لاہور کے جلسہ میں پیش کردہ 11 نکات کی مزید تشریح ہے۔ اس اعلان میں جزیات کی بات کی گئی ہے۔ عمران خان نے جن عوامی مشکلات و ضروریات کی بات کی ان سے کسی کو انکار نہیں ہو سکتا۔ 11 نکات میں سی پیک ، مسئلہ کشمیر خارجہ تعلقات جیسے موضوعات پر بات نہیں کی گئی تھی۔ اب انتخابی ایجنڈے کے اعلان میں یہ معاملات بھی شامل ہیں۔ عمران خان نے 11 نکات پیش کئے تو جماعت اسلامی کی طرف سے کہا گیا کہ ایسے نکات وہ پہلے ہی پیش کر چکی ہے۔ عمران خان نے گیس بجلی اور روز گار سمیت جو باتیں کی ہیں وہ ہر پارٹی کے منشور کا کسی نہ کسی طرح حصہ ہیں۔ عمران خان وعدے اور دعوے کرنیوالے بھی پہلے سیاستدان نہیں ہیں۔ ایسے وعدے اور دعوے انتخابات سے قبل ہر سیاسی پارٹی کرتی ہے۔ انتخابات ہوتے ہیں، ایک پارٹی کامیاب ہوتی ہے، وعدوں پر عمل کے بجائے عموماً ترجیحات بدل جاتی ہیں۔ پانچ سال اقتدار میں رہنے والی پارٹی اگلے انتخابات میں پھر سبز باغ دکھاتی ہے۔ مگر اب شاید اب ممکن نہیں ہو گا۔ آج مسلم لیگ ن ، پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف بڑی پارٹیوں کی صورت میں انتخابی میدان میں اُتریں گی، جے یو آئی ف‘ اے این پی‘ جماعت اسلامی اور پشتون خواہ ملی پارٹی بھی اہمیت کی حامل ہیں اور یہ تمام جماعتیں کسی نہ کسی طور پر مرکزی یا صوبائی حکومتوں کا حصہ ہیں۔ عوام وعدے وعید کے بجائے انکی حکومتوں کی کارکردگی دیکھ کر ووٹ دینگے۔