اہرامِ مصر کے نیچے حیرت انگیز دریافت توانائی کے قدیم نیٹ ورکس کا معمہ مزید گہرا

Mar 22, 2025 | 12:49

مصر میں ہونے والی حالیہ تحقیق کے دوران ایک بڑی دریافت سامنے آئی ہے جس کے مطابق اہرامِ گیزا کے نیچے ایک وسیع اور پیچیدہ زیر زمین انفراسٹرکچر موجود ہے جو تقریباً دو کلومیٹر تک پھیلا ہوا ہے اور گیزا کے تینوں بڑے اہرام کو آپس میں جوڑتا ہے یہ حیران کن انکشاف جدید ریڈار ٹیکنالوجی کی مدد سے کیا گیا ہے جس کے بعد اہرامِ مصر کے نیچے توانائی کے قدیم نیٹ ورکس کی قیاس آرائیاں ایک بار پھر زور پکڑنے لگی ہیں سائنسدانوں کی جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق اہرامِ گیزا کی بنیاد میں پانچ یکساں کثیر المنزلہ ڈھانچے دریافت کیے گئے ہیں جو ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں ان کے ساتھ آٹھ انتہائی لمبے کنویں موجود ہیں جن کے اردگرد سیڑھیاں بنی ہوئی ہیں یہ سیڑھیاں سطح سے تقریباً چھ سو اڑتالیس میٹر نیچے جاتی ہیں اور آخر میں دو بڑے مکعب نما کمروں میں مل جاتی ہیں ان کمروں کا سائز اسی بائی اسی میٹر ہے اور ان کی تعمیر انتہائی منظم انداز میں کی گئی ہے یہ دریافت اس روایتی نظریے کو چیلنج کرتی ہے کہ اہرامِ مصر محض شاہی مقبرے تھے ماضی میں محققین اس بات پر بحث کرتے رہے ہیں کہ یہ ممکنہ طور پر توانائی پیدا کرنے کے لیے بنائے گئے تھے یہ نظریہ مشہور سائنسدان نکولا ٹیسلا اور انجینئر کرسٹوفر ڈن کے خیالات سے مماثلت رکھتا ہے ٹیسلا کا ماننا تھا کہ اہرامِ مصر زمین کی قدرتی توانائی کو جمع کرنے اور استعمال کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں جبکہ کرسٹوفر ڈن کا خیال تھا کہ یہ اہرام ایک ایسی مشین کے طور پر کام کرتے تھے جو زمین کی حرکت کو توانائی میں تبدیل کرنے کے لیے بنائے گئے تھے اس نئی دریافت کے بعد ماہرینِ آثارِ قدیمہ اور سائنسدانوں کے درمیان بحث مزید شدت اختیار کر چکی ہے کہ کیا اہرامِ مصر محض مقبرے تھے یا پھر یہ کسی ایسی متحرک توانائی کا مرکز تھے جسے قدیم مصری تہذیب نے کسی خاص مقصد کے لیے استعمال کیا تھا

مزیدخبریں