جن کی مائیں اس دنیا سے چلی جاتی ہیں، وہی جانتے ہیں کہ ان کے بچھڑ جانے کا دکھ کیا ہوتا ہے
مائیں سب کی سانجھی ہوتی ہیں۔ بچپن سے لے کر جوانی تک بچے کے ہر غم اور خوشی کی پہلی ساتھی ماں ہوتی ہے۔ مگر وقت گزرتے دیر نہیں لگتی۔بچپن سے جوانی میں قدم رکھتے وقت نہیں لگتا کہ جس طرح ہمارے والدین ہمیں اپنی آنکھوں کے سامنے بڑا ہوتے دیکھتے ہیں، اسی طرح کب ان کی آنکھوں اور چہرے پر بزرگی کی جھریاں نمودار ہو جاتی ہیں۔ ہمیں پتہ بھی نہیں چلتا۔ زندگی دھوپ اور چھاؤں کا نام ہے۔ والدین کے ہوتے ہوئے مجال ہے کہ زمانے کی سختیاں ہمیں چھو بھی سکیں۔ مگر نظام زندگی میں پھر ایک وقت ایسا بھی آتا ہے، جب وہی مضبوط بازو جن میں ہمارا بچپن جھولا جھولتا ہے، بزرگی اور بڑھاپے کی طرف مائل ہو جاتا ہے۔انہیں اس وقت اپنے بچوں کی طرف سے اسی خدمت اور حفاظت کی ضرورت ہوتی ہے، جس طرح وہ اپنے بچوں کو پال کر بڑا کرتے ہیں۔فہد اویس منیر عمان میں مقیم معروف بزنسمین ہیں۔ انہوں نے کچھ برس پہلے اپنے والد، پاکستان سوشل کلب عمان کے سابق ڈائریکٹر، انجینئر منیر نور کے انتقال کے بعد والدہ کی محبت کو اس طرح سینے سے لگایا کہ ہم نے انہیںاپنی والدہ ماجدہ سے بے پناہ محبت کرتے دیکھا اور والدہ بھی ایسی نیک اور انتہائی نرم دل کہ ہمیشہ مستحق لوگوں کی مدد کرنے میں پیش پیش رہتیں۔وہ پچھلے کچھ مہینوں سے مسلسل بیمار تھیں۔ ہمارے بھائی فہد اویس منیر نے ان کے علاج معالجہ کے لئے کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ جب ان کا انتقال ہوا تو وہ ملٹری ہسپتال راولپنڈی میں زیر علاج تھیں۔مرحومہ کی تدفین سرگودھا میں ان کے آبائی قبرستان میں ہوئی۔ اللہ کا حکم آ جائے تو اس کی رضا کے آگے سر جھکانا پڑتا ہے۔ جن کی مائیں اس دنیا سے چلی جاتی ہیں، وہی جانتے ہیں کہ ان کے بچھڑ جانے کا دکھ کیا ہوتا ہے۔ رب کریم سب کی ماؤں کو سلامت رکھے۔ آمین۔
فہد اویس منیر کے والد مرحوم کے بعد فہد اویس منیر کے کاروبار کا سلسلہ بھی عمان ہی میں جاری ہے۔ ان کی گراں قدر سماجی خدمات کو پیش نظر رکھتے ہوئے پاکستان سوشل کلب عمان کے چیئرمین، میاں محمد منیر، وائس،چیئرمین شبیر احمد ندیم، سینئر ڈائریکٹر، محمد عباس، ڈائریکٹر، کلیم اختر،قائم مقام جنرل سیکرٹری، کاشف احمد زعیم اور سینئر شاعر اور صحافی نیز سابق ڈائریکٹر، پاکستان سوشل کلب عمان، مروّت احمد اور راقم الحروف( قمر ریاض) نے ان کے دکھ کو اپنے دکھ کی طرح محسوس کرتے ہوئے پاکستان سوشل کلب کے جناح ہال میںان کی والدہ مرحومہ کے ایصال ثواب کے لئے قرآن خوانی کا اہتمام کیا، جس میں مقامی پاکستانی کمیونٹی بڑی تعداد شریک ہوئی۔ جو سرکردہ شخصیات اس موقع پر موجود تھیں ، ان میں کلب کے ڈائریکٹر، چوہدری اصغر علی، ممتاز پاکستانی بزنسمین، محمد یاسین بھٹی، کلب کے سابق چیئرمین، اخمت حیات راجہ اور سابق جنرل سیکرٹری، سخاوت بخاری، محمد ضیاء الحق صدیقی، محمد افتخار احمد خان، جاوید اقبال چوہدری، چوہدری عابد مجید گجر، پی آئی اے کے سٹیشن مینجر، اصغر علی زیدی، بینکار، سہیل اشرف، عمانی شخصیات، ڈاکٹر اسد محمود ، حاجی عبدالحمید آدم ،حسین بھائی، کلب کے یوتھ ٹیلینٹ ونگ کے صدر، افتخار احمد، ان کی پوری ٹیم، سلیم اختر، حاجی عبدالرحمن، خالد محمود نیازی، محمد سہیل، محمد علیم انیس،محمد وسیم عظیمی، محمد رفیق خان اور امتیاز احمد کے علاوہ معروف ثناخوانوں، چوہدری محمد افضل، منیر احمد قادری اور احسن سجاد سمیت کچھ دیگر عمانی شخصیات نے بھی شرکت کی۔
جناح ہال میں باجماعت نماز عشاء بھی ادا کی گئی اور فاتحہ خوانی کے بعد خصوصی طور پر پاکستان اور عمان سمیت تمام عالم اسلام کے مزید استحکام اور سربلندی کے لئے بھی دعا مانگی گئی، جس کی سعادت ممتاز دینی شخصیت، حافظ نعیم خالد نے حاصل کی جب کہ پاکستان سوشل کلب عمان کی سابق ڈائریکٹر اور معروف ادبی و سماجی شخصیت، عذرا علیم نے بھی اعزازی طور اس کار خیر کی انتظامی معاونت کی۔