مخلوط پارٹی اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔ بہاولپور ایس ای کالج میں سربراہ شعبہ انگریزی کو طالب علم نے قتل کر دیا۔
ہمارے معاشرے میں قوت برداشت کی کمی کی وجہ سے انتہا پسندی فروغ پا رہی ہے۔ عدم برداشت کے اس رویہ کی وجہ سے جرائم اور امن و امان کے دیگر مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔ گزشتہ روز بہاولپور میں کالج کے طالب علم نے صرف اس بنیاد پر کالج کے ایک ہردلعزیز پروفیسر کو نہایت بے رحمی چھریاں مار کر ا سے قتل کر دیا کہ ان کے شعبہ میں مخلوط پارٹی کیوں منعقد کی جارہی ہے۔ قاتل کے نزدیک یہ غیر اسلامی فعل تھا۔ مگر کیا اسلام کسی انسان کے قتل کی اجازت دیتا ہے۔ اسلام تو کسی ایک شخص کے قتل کو پوری انسانیت کا قتل قرار دیتا ہے۔ ایسے انتہا پسندانہ رویوں ا ور سوچ کے خاتمہ کے لیے ہم سب کو مل جل کر کام کرنا ہو گا۔ کسی بھی شخص کو بندے مارنے کا لائسنس نہیں دیا جا سکتا۔ عالمی سطح پر ایسی وارداتوں کی وجہ سے ہماری بدنامی ہوتی ہے۔ خاص طور پر تعلیم یافتہ طبقے کی طرف سے ایسی واردات نہایت افسوسناک ہے۔کچھ عرصہ قبل ایسے ہی پس منظر میں مردان میں یونیورسٹی کا طالب علم قتل ہوا اور چارسدہ کالج میںایک استاد، اب ایساہی افسوسناک سانحہ بہاولپور کے کالج میں پیش آیا ہے۔ ان واقعات کے بعد اب ہمیں اپنے تعلیمی نظام اور ماحول کو بھی بہتر بنانے پر خاص توجہ دینا ہو گی۔ ہمارا دین ہمیں امن، سلامتی اور برداشت کی تعلیم دیتا ہے۔ہمیں اخوت و رواداری اور بھائی چارے کے جذبہ کو فروغ دینے کے لیے اپنی صلاحیتیں بروئے کار لانا ہوں گی تاکہ ہم پر لگا شدت پسندی کا لیبل اتر سکے اور دنیا بھر میںہمارے پرامن اور مہذب قوم ہونے کا تاثر پختہ ہو۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024