آپ لوگ غلام بن جاتے ہیں،نوکری بچانے کے لیےکسی بھی حد تک جا سکتے ہیں: چیف جسٹس کی ڈی جی ایل ڈی اے کی سرزنش
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے بینچ نے لاہور کے علاقہ گلبرگ میں موجود سابق وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار کی رہائش گاہ کے سامنے پارک اکھاڑ کر سڑک بنانے کے معاملہ پر ازخود نوٹس کی سماعت سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں کی ۔سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 3 رکنی فل بینچ نے اسحاق ڈار کی رہائش گاہ کے لیے پارک اکھاڑ کر سڑک بنانے پر از خودنوٹس کی سماعت کی جس کے سلسلے میں ڈی جی لاہور ڈیولیپمنٹ اتھارٹی عدالت میں پیش ہوئے۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے ڈی جی ایل ڈی اے سے استفسار کیا کہ یہ بتایا جائے کہ یہ سڑک آپ نے کس کے کہنے پر بنائی اور پارک کیوں اکھاڑا گیا ۔ اس موقع پر ڈی جی ایل ڈی اے نے کہا کہ انہیں سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا ایک فون آیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ چونکہ یہاں پر پارکنگ کی جگہ بہت کم ہے لہذا سڑک کھلی کرنے کے لیے پارک کے اندر سے سڑک گزاری جائے تاکہ لوگوں کو پارکنگ میں مشکلات نہ ہوں ۔ اس پر چیف جسٹس نے سخت برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ آپ وزیروں کے زبان ہلانے پر فوری طور پر اقدامات کرتے ہیں کیا اسحاق ڈار نے آپ کو تحریری طور پر کوئی حکم دیا اس پر ڈی جی ایل ڈی اے کا کہنا تھا کہ مجھے اسحاق ڈار نے تحریری طور پر نہیں کہا ۔ انہوں نے فون کیا تھا جس پر میں نے عملدرآمد کیا ۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ سزا بھگتنے کے لیے تیار رہیں اور آپ کے خلاف نیب کے قانون کے تحت کارروائی ہو گی ۔ اس پر ڈی جی ایل ڈی اے نے عدالت سے کہا کہ وہ اس معاملہ پر غیر مشروط طور پر معافی مانگتے ہیں لیکن چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اب اس عدالت سے معافی کا وقت گزر چکا ہے آپ کو سزا بھگتنا ہو گی ۔ کون سے وزیر کس کے کہنے پر آپ نے اقدامات کئے یہ تفصیلی رپورٹ اپنے بیان حلفی کے ساتھ عدالت میں جمع کروائیں ۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ یہاں فیورٹزم نہیں چلنے دوں گا ۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بتایا جائے سڑک پر کتنے اخراجات آئے ؟ اس پر ڈی جی ایل ڈی اے زاہد اختر زمان نے بتایا کہ سڑک کی تعمیر پر ایک کروڑ پچاس لاکھ روپے لاگت آئی ۔ چیف جسٹس نے ڈی جی ایل ڈی اے کو حکم دیا کہ یہ اخراجات آپ کو اپنی جیب سے ادا کرنا ہوں گے ۔ وزیر کی زبان جیسے ہی ہلتی ہے آپ لوگ غلام بن جاتے ہیں آپ لوگ یہاں لوگوں کے غلام بن کر رہ گئے نوکری بچانے کے لیے آپ لوگ کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں ۔