پیپلزپارٹی سے نگران وزیراعظم پر مشاورت نہیں ہو سکتی،عوام نے فیصلہ مانا اور نہ ہی وہ مانیں گے:نواز شریف
سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ عوام نے فیصلہ مانا اور نہ ہی وہ مانیں گے، سارا معاملہ ہی کالا لگتا ہے، کارکردگی کے باوجود ای سی ایل میں نام ڈالنے کی سفارش کی جاتی ہے، میرا تو کسی ادارے سے کچھ لینا دینا نہیں، آئین کی بالادستی کے لئے سب کے ساتھ بیٹھنے کو تیار ہیں۔ مجھے تاحیات نااہل کرنے کا سوچ رہے ہیں، سب کو آئین کی حدود میں رہ کر اپنی ذمہ داریاں پوری کرنا ہوں گی۔ ان خیالات کا اظہار نوازشریف نے احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر کمرہ عدالت میں صحافیوں سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ نوازشریف کا کہنا تھا کہ اقامہ کو بنیاد بنا کر ایک منتخب وزیراعظم کو نکال دیا جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب تک عدالت میں جتنے شواہد پیش کئے گئے ہیں۔ ان میں سے کچھ نہیں نکلا۔ ان کا کہنا تھا کہ ضمنی ریفرنس دائر کئے جا رہے ہیں اور ان ضمنی ریفرنسز میں بھی کسی قسم کے ثبوت سامنے نہیں آ رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جن کا نام ای سی ایل میں ڈالنا چاہئے تھا ان کا نام ای سی ایل میں نہیں ڈالا گیا اور ہمارا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی بات کی جا رہی ہے۔ نوازشریف کا کہنا تھا کہ ان کے خلاف کسی قسم کی کرپشن کا الزام ثابت ہوا نہ سامنے آیا۔ ضمنی ریفرنس دائر کرنے کے مقصد پر سوالیہ نشان ہے۔ ہمارے ادوار کے کام سب کے سامنے ہیں۔ پنجاب اور پشاور کو دیکھ لیں۔ فرق صاف ظاہر ہے۔ 2013ء اور آج کی معیشت میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ ہر شعبہ میں فرق صاف نظر آ رہا ہے۔ ڈالر کی قیمت 2013ء کے بعد کیا تھی اور اب کدھر گئی۔ سب کے سامنے ہے۔ بلوچستان اسمبلی میں تبدیلی کی ضرورت کیوں پیش آئی؟ قوم جاننا چاہتی ہے کہ ایسا کرنا کیوں اور کس کے لئے ضروری تھا؟ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان پہلے مینار پاکستان پر جلسے کرتے تھے۔ اب گلی محلوں میں کرتے ہیں۔ تبدیلی تو آ گئی ہے۔ نوازشریف کا کہنا تھا کہ وہ پیپلزپارٹی کے حالیہ کردار کی وجہ سے بہت مایوس ہوتے ہیں۔ پیپلزپارٹی سے نگران وزیراعظم پر مشاورت نہیں ہو سکتی۔ ان کا کہنا تھا کہ (ن) لیگ چارٹر آف ڈیموکریسی سے پیچھے نہیں ہٹی۔ ان کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو غلط کہتے ہیں کہ (ن) لیگ سی او ڈی سے پیچھے ہٹی۔ ان کا کہنا تھا کہ چارٹر آف ڈیموکریسی کے بعد کئے گئے این آر او نے نقصان پہنچایا۔ ان کا کہنا تھا کہ لوڈشیڈنگ کا خاتمہ اور کرکٹ کی بحالی کرنے والا آج عدالت میں بیٹھا ہے۔ نوازشریف نے پاک بھارت سفارتی تعلقات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس طرف بھی یہ ہو رہا ہے اور اس طرف بھی یہ کب تک چلے گا؟ مہذب ممالک میں کہیں ایسا نہیں ہوتا۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت معصوم شہریوں کو نشانہ بنا کر ظلم کر رہا ہے۔ نوازشریف کا کہنا تھا کہ کہہ چکا ہوں کہ میمو گیٹ کیس میں میں صرف ایک بار سپریم کورٹ گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں ایٹمی دھماکے کرنے والا آج عدالت میں بیٹھا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اقامہ کو بنیاد بنا کر پہلے وزارت عظمیٰ سے ہٹایا پھر پارٹی صدارت سے۔ اسی فیصلے کو بنیاد بنا کر تاحیات نااہل کرنے کا سوچ رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کنٹرول لائن پر فاہرنگ اور پاکستانی قونصلر کو ہراساں کرنا افسوسناک ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ واجد ضیاء چک شہزاد میںکئی گھنٹے پرویز مشرف کی رہائش گاہ کے باہر کھڑا رہتا تھا۔ واجد ضیاء سے پوچھ لیں میں خود جے آئی ٹی میں جا کر پیش ہوا اور بطور وزیراعظم پیش ہوتا رہا۔ ان کا کہنا تھا کہ سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو گھر پر نظربند کیا گیا۔ پولیس ان کے بال کھینچ کر باہر لاتی تھی کیا کر لیا مشرف کا کسی نے؟ فوٹیج موجود ہے دیکھ لیں ایک فوجی ججوں کو گھر نظربند کر دیتا تھا۔