آئین پاکستان اور ریاست
بے نظیر اور آصف زرداری کے حوالے سے سوئس بینک اور سِرے محل سمیت دیگر کئی معاملات قوم سے سامنے آئے مگر کوئی خاطر خواہ نتیجہ ابھی تک سامنے نہیں آیا ۔آج کل نیب جناب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کی سربراہی میں احتساب کے عمل کو قانون اور آئین کے مطابق آگے بڑھانے کی کوشش کر رہی ہے اور اس سلسلے میں پاکستان مسلم لیگ ،پاکستان پیپلز پارٹی ،تحریک انصاف اور دیگر پارٹیوں کے افراد اور سرکاری ملازمین کے حوالے سے تفتیش اور انکوائری کے عمل کو قانون کے مطابق جائزہ لے رہی ہے جبکہ کسی حد تک FIAکے متعلق بھی جو اب تک متعلقہ مقدمات میں ہمیشہ خاموش رہی چیونٹی کی رفتار سے کچھ کر رہی ہے مگر کسی ایسے مقدمے کو وزیر داخلہ احسن اقبال کی سربراہی میں قطعاًآگے نہیں جانے دیتی تاکہ قانون کی عمل داری ہمیشہ کی طرح ساکت رہے ۔ میاں نواز شریف اور مریم نواز انقلاب برپا کرنے کا نعرہ لگا رہے ہیں ان کے بعض بیانات جس میں مجیب الرحمن کا تذکرہ بھی ہوا پاکستان میں کسی اور جانب تذکرہ جانے کا اشارہ نظر آیا پارلیمنٹ کے بعض ارکان کے بیانات پارلیمنٹ کی بالادستی کا خاص طور پر اظہار کر رہے ہیں وہ آئین میں طے شدہ حدود کے خلاف ہے جبکہ پچھلے کچھ عرصہ سے فوجی سربراہان کی طرف سے واضع طور پر آئین اور جموریت اور عدم مداخلت کا واضع اظہار کیا گیا ہے اب جب پارلیمنٹ کی بالادستی کا تذکرہ ہوتا ہے تو پھر 1973کے آئین میں بعض ترامیم کے اشارے بھی ملتے ہیں جو آئین کے بنیادی تصور اور ڈھانچے کے خلاف ہیں بھارت میں اندراگاندھی نے 1971کے بعدآئین کو پامال کرنے کی کوشش کی تو وہاں سپریم کورٹ نے فیصلہ صادر کر کے غیر آئینی عمل کو روک دیا۔سپریم کورٹ نے نواز شریف کے پارٹی سربراہ کی ترمیم کو آئین سے متصادم قرار دے کر آئین کی حکمرانی میں سنگِ میل فیصلہ صادر کیا جو رول آف لاءاور آئینی بالادستی کا مظہر ہے - یہ سب اس بات کی دلیل ہے کہ ہمارے ہاں حکمران اپنے اقتدار اور شخصی فیصلوں کے تابع ہی نظام حکومت چلانا چاہتے ہیں اِن کے ہاں آئین و قانون اس اہمیت کے حامل نہیں جس کا نہ صرف آئین میں اداروں کی حدود و قیود کا تعین کر دیا گیا وہ اس سے بالاتر رہناچاہتے ہیں پاکستان میں معاملات مسلم لیگ ن کے ہو یا پیپلز پارٹی یا کسی اور کے معلوم ہوتا ہے کہ آئین اور قانون سے انحراف کہیں نہ کہیں اِن کی سوچ اور عمل کا حصہ ہیںاور یہ بات پاکستان کی ریاست اور آئینی نظام کے لیے زہر قاتل ہے آج کے حالات میں جبکہ پاکستان اندرونی طور پر انتہائی مشکلات کا شکار ہے دہشت گردی اور فرقہ واریت اپنے پاو¿ں پھیلارہی ہے باوجود کوشش کے جبکہ ہندوستان ،امریکہ اور اسرائیل پاکستان کی تباہی کے در پہ ہیں معیشت قرضو ں کے جنجال میں پھنسی ہوئی ہے آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک اور اندرونی قرضے خوفناک صورتحال کا نقشہ پیش کر تے ہیں اگر موجودہ چپلیقش اداروں کے درمیان کشمکش قانون اور اِس کی حدود کی خلاف ورزی معمول کا حصہ بنی رہی تو پھر پاکستان کے وجود کو لاحق خطرات میں اضافہ ہو سکتا ہے کمی نہیں ۔اگر محفوظ راستہ ہے تو پھر وہ تو آئین اور قانون کی حکمرانی کو تسلیم کرنا اور اس کے عمل کو جاری اور ساری رکھنا ہے ۔آج کرپشن کے اژدھا کو زِیر کرنا صرف ایک آزادانہ غیر جانب دار احتساب کے ذریعے ممکن ہے اور اس میں تمام اداروں کو اپنا کردار ادا کرنا ہے اگرپنجاب حکومت کی طرح سول بیورکریسی کو احتساب کے عمل میں ہڑتال پر اکسانا اور اس قسم کی روایات جس کی کوئی قانون اور آئین اجازت نہیں دیتا اور جو ریاست کے خلاف بغاوت کے مترادف ہے تو پھر کس طرح سے ادارے اور ریاست آئین اور قانون کی عملداری قائم رکھ سکتے ہیں یہ سوال سب کے سامنے ہے اور غور و فکر کا متقاضی ہے پاکستان آئین اور آئینی اداروں کے تحفظ کا تقاضا کرتا ہے اور صرف عملی اقدامات اور مسلسل غور وفکرآئین پاکستان اور ریاست کا تحفظ کر سکتا ہے ۔ ( ختم شد)