پی ٹی آئی کا گراف؟
عمران خان کی قیادت میں تحریک انصاف نے چند ماہ قبل تک جو سیاسی مقام حاسل کیا تھا سیاسی گراف اوپر جس تیزی سے گیا تھا وہ اب گرنا شروع ہو گیا ہے قوم کی خاموش اکثریت مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کی غیر جمہوری و غیر سیاسی انداز حکمرانی اور کرپشن سے تنگ ہو کر کسی تیسری قوت کا ساتھ دینے اور موقع فراہم کرنے کا سوچ رہی تھی نئی جماعت اور نئی قیادت کو سامنے لانے اور تعاون کرنے پر تیار تھی یہی وجہ تھی کہ عمران خان کی دھرنا تحریک کو تقویت ملی قوم نے مکمل جوش و خروش سے عمران خان کے جلسوں جلوسوں میں سرگرم حصہ لیا ناجوانوں کی اکثریت نے ساتھ دیا ایک سال قبل یہ واضح اشارے مل رہے تھے کہ آئندہ پی ٹی آئی حکومت بنائے گی عمران خان اور ان کی جماعت نے تیزی سے عوام میں پذیرائی حاصل کی مگر گزشتہ چند ماہ سے پی ٹی آئی اور عمران خان کا سیاسی گراف نیچے گرنا شروع ہو گیا ہے جولائی 2018ءکے الیکشن بالکل قریب ہیں مجھے تحریک انصاف کا سیاسی مستقبل بہتر نہیں لگ رہا چونکہ تحریک انصاف کی قیادت بہت کچھ کھو چکی ہے اور پاکستانی قوم کی خاموش اکثریت عمران خان سے بھی مایوس ہو چکی ہے عام آدمی نے جو امیدیں وابستہ کر رکھی تھیں وہ مایوسی میں بدل رہی ہیں اس کا غیر جانبدارانہ تجزیہ کرتے ہیں اس غیر جانبدارانہ تجزیے میں کسی طرح سے ذاتی دلچسپی، ذاتی سیاس مفادات وغیرہ نہیں ہیں سیاسی گراف گرنے کی پہلی وجہ عمران خان کی تحریک کا یہ پہلو کہ انہوں نے ساری توانیاں صلاحتیں اور سیاسی طاقت محض نواز شریف کا ناہل قرار دینے میں صرف کیں جبکہ قوم کی خواہش تھی کہ عمران خان اپنی ساری قوت و طاقت اپنے اس منشور پر عمل کرانے میں صرف کرے جس سے قوم کی حالت بدل جائے غربت و بے روزگاری کا خاتمہ ہو ادارے مضبوط ہوں ایک جیسا یعنی غریب امیر کے لئے مساوی اور سستا نظام تعلیم ہو سہل اور سستا نظام انصاف ہو توانائی کا بحران ختم ہو کرپشن کا خاتمہ ہو آئین اور قانون کا احترام ہو بغیر رشوت و سفارش عام آدمی کے کام ہوں وغیرہ عمران خان اور ان کی سیاسی جماعت کا ایک ہی مقصد جب سامنے آیا کہ نواز شریف کو اقتدار سے ہٹایا جائے تو عام لوگ اس اعتبار سے مایوس ہوگئے کہ یہ تو سیاسی عداوت کے علاوہ غریت آدمی اور پاکستان کو نیا پاکستان بنانے کا سلسلہ عملاً ہے ہی نہیں جو قوم چاہتی ہے وہ تو سلسلہ ہے ہی نہیں نواز شریف کو ہٹانے میں تو عمران کو کامیابی ملی مگر اپنا سیاسی راستہ کھوٹا کر بیٹھے منزل کھو گئے قوم کا اعتماد اور امیدوں پر پانی پھر گیا عمران خان نے اپنی سیاست کو ایک رخ پر یعنی نواز شریف کو ہٹانے پر لگا کر اصل مقاصد کو پس پشت ڈال دیا جس سے قوم کو مایوس ہونا پڑا اس سے میرے نزدیک نواز شریف اور ن لیگ کو سیاسی فائدہ حاصل ہوا سیاسی شہادت کو درجہ پانے میں ن لیگ کو کامیابی ملی اور ن لیگ اور نواز شریف کا سیاسی گراف اوپر گیا جس کی واضح مثال ضمنی انتخابات کے نتائج اور سینٹ ے الیکشن میں ن لیگ ی کامیابیاں اور پی ٹی آئی کی ناکامیاں ہیں نیا پاکستان بنانے کے لئے پاکستان کے غریب عوام کے حالات بہتر کرنے کی خاطر اچھا منشور لے کر عمران خان میدان سیاست میں آگے بڑھتے تو انہیں اقتدار تک پہنچنے میں دنیا کی کوی طاقت رکاوٹ نہ تھی مگر سیاسی عداوت کی بنیاد پر ایک ہی نقطہ نواقز شریف ہٹاو¿ مہم اپنا اکر بہت کچھ کھو دیا سیاسی گراف گرنے کی دوسری وجہ عمران خان کی غیر اخلاقی، غیر مہذبانہ زبان ہے جو وہ جلسوں اور دھرنوں میں استعمال کرتے رہے اس سے بھی عام خاموش اکثریت کو مایسی ہوئی کہ ہم جس کو قیادت سونپنا چاہتے ہیں اس کی زبان ٹھیک نہیں غیر مہذبانہ انداز گفتگو اچھی قیادت کے شایاں شان نہیں عام جلسوں میں اوئے توئے کرنا اچھی قیادت کے شایاں شان نہیں شاید شیخ رشید کی وجہ سے عمران خان جیسا مہذب اور وضع دار انسان اس کمزوری کا شکار ہو گیا سیاسی گراف گرنے کی تیسری وجہ عمران کی روشن خیالی ہے عمران خان کے جلسوں اور دھرنوں میں جو بے حیائی اور روشن خیال منظر عام پر آئی اس سے پاکستانی قوم مایوس ہوئی جو اور جیسا بھی ہے پاکستان اسلامی معاشرہ ہے گیا گزرا مسلمان بھی اخلاقی بے راہ روی، بے حیائی اور روشن خیالی کو کسی صورت قبول نہیں کر سکتا اکثریت عوام نے عمران خان کی روشن خیالی اور بے حیائی پر مبنی سیاست کو قبول نہیں کیا اور قوم کو مایسی
ہوئی اس سے ان کا سیاسی گراف گرا چوتھی وجہ جس سے عمران خان کا سیاسی گراف گرنا شروع ہوا وہ ان کی نجی زندگی کے وہ نمایاں پہلو جن میں طلاقیں اور شادیوں کی کہانیاں اور داستانیں ہیں جو زبان زد عام ہیں جس کی لمبی تفصیل ہے یہ اگرچہ ایک شخص کی نجی زندگی کو ہلو ہے مگر یہ عام آدمی کی زندگی کا پہلو نہیں بلکہ یہ خاص آدمی ہے وہ خاص جس کو قوم پاکستان کی باگ ڈور حوالے کرنے جا رہی ہے جس نے ملک کے حالات کو سدھارنا ہے اس کے اپنے حالات اگر ایسے ہیں تو وہ قوم کے 21کروڑ عوام کو کیسے سدھارے گا؟ پانچویں وجہ عمران خان کی طرف سے غیر سنجیدہ ، غیر جمہوری دوسرے الفاظ میں اعلیٰ جمہوری و سیاسی اقدار کے خلاف اقدامات ہیں ایک طرف جمہوریت کے علمبردار اور دوسری جانب اعیٰ جمہوری روایات کو پامال کرنا یعنی بھری محفل میں پارلیمنٹ پر لعنت بھیجنا جبکہ اسی پارلیمنٹ کی ممبر شپ برقرار رکھنا اعزازیہ باقاعدگی سے لیتے رہنا اسمبی کے اجلاس میں نہپ جانا ایک بڑی پارلیمانی جماعت کا سربراہ ہونے کے باوجود سینٹ کے الیکشن میں بغیر وجہ سے اپنا ووٹ استعمال نہ کرنا یعنی سیاسی انتخابی فرائض میں کوتاہی کا مرتکب ہونا سینٹ لیکشن میں اپنی جماعت کے ممبران کو ہارس ٹریڈنگ کا شکار بننے میں کوئی روک رکاوٹ یا دلچسپی نہ لینا اس رویے سے جماعتی اور غیر جماعتی تمام لوگ بہت حیران ہوئے کہ یہ کیا ماجرا ہے اور عمران خان کیا کر رہے ہیں؟ عمران خان کے گرد چاپلوس گروپ ہے جو صحیح اور درست بات بتانے کے بجائے عمران خان سے غلط فیصلوں میں ہاں میں ہاں ملانے کا کردار ادا کر رہا ہے۔