چین کے اشتراک سے جے ایف تھنڈر کے بلاک تھری کا ڈیزائن تیار کرلیا گیا
اسلام آباد(سہیل عبدالناصر) چین کے اشتراک سے تیار کردہ لڑاکا طیارے جے ایف 17 تھنڈر کے بلاک تھری کا ڈیزائن تیار کر لیا گیا اور قوی امکان ہے اگلے برس کے آخر تک طیارے کی پیدوار شروع ہو جائے گی۔ دفاعی پیداوار کے ذرائع کے مطابق جے ایف 17 بلاک تھری، محتاط اندازے کے مطابق عالمی منڈیوں میں موجود چوتھی جنریشن کے لڑاکا طیاروں کا ہم پلہ ہو گا اور جزوی طور پر سٹیلتھ خوبیوں کا بھی حامل ہو گا ۔طیارے کی بدولت پاک فضائیہ کی ایک ہائی ٹیک طیارے کی ضروریات خاصی حد تک پوری ہوسکے گی۔ بلاک تھری کی کامیاب تیاری سے پانچویں جنریشن کے طیارہ کی جانب پیشرفت میں مددد ملے گی۔امر یہ ہے کہ بلاک تھری کے ڈیزائن کی تیاری مکمل ہونے کی اطلاع خفیہ نہیں بلکہ فضائیہ کے سابق سر براہ ائر چیف مارشل(ر) سہیل امان نے اپنی سبکدوشی کے موقع پر الوداعی تقریر میں یہ انکشاف کیا تھا لیکن ان کی اس وقت فراہم کردہ اطلاع کو میڈیا میں زیادہ پذیرائی نہیں ملی۔ ایک ذریعہ کے مطابق بلاک تھری طیارے کے ائر فریم میں درکار تبدیلیاں کی گئی ہیں لیکن اس طیارے کے انجن کے بارے یہ معلوم نہیں کہ بلاک ون اور ٹو میں زیر استعمال انجن ہی اس میں بھی نصب کیا جائے گا یا نیا انجن حاصل کیا جائے گا۔ جے ایف 17 بلاک تھری، پاک فضائیہ کا وہ پہلا طیارہ ہو گا جو ای اے ایس اے راڈار استعمال کرے گا۔ الیکٹرانک بندوبست پر مشتمل اس راڈار کو جام کرنا دشمن کیلئے ممکن نہیں ہوتا۔ بلاک تھری، جدید ترین ایویانکس، جوابی اقدامات کے نظام ،راڈارز، ہیلمٹ میں نصب معلومات فراہم کرنے کا نظام، جدید سافٹ وئیر ، فضا سے فضا میں حد نظر سے پرے مار کرانے والے طیارہ شکن میزائلوں ، زمینی حملوں کیلئے بموں ، گنوں اور دیگر ہتھیاروں سے لیس ہو گا۔ یہ بھی ایک کثیر المقاصد طیارہ ہو گا جو کم لاگت اور کم وزن کا حامل ہو گا۔ پاکستان کیلئے جے ایف 17 بلاک تھری کی کامیاب تیاری اور دیگر ملکوں سے نئے ہائی ٹیک طیاروں کا حصول ضروری ہے کیونکہ بھارت پہلے فرانس سے 40 عدد رافیل طیاروں کا سودا کر چکا ہے جب کہ کم ازکم ڈیڑھ سو مزید طیاروں کی خریداری کیلئے وہ امریکہ، سویڈن، روس اور فرانس سمیت کئی ملکوں سے سرگرم بات چیت میں مصروف ہے۔ ایک امریکی جنرل حال ہی میں عندیہ دے چکے ہیں کہ اسرائیل، جاپان اور مغربی اتحادیوں کے بعد بھارت وہ ملک ہو سکتا ہے جسے پانچویں جنریشن کا جدید ترین امریکی طیارہ ایف 35 فروخت کیا جا سکتا ہے۔ اس صورت میں پاکستان کو پانچویں جنریشن کے طیارے کی حصول کے علاوہ روسی ساختہ میزائل شکن نظام ایس ۔400 یا امریکی ساختہ ’’تھاڈ‘‘ کے ہم پلہ نظام کی خریداری کا فیصلہ کرنا ہو گا۔ یہ امر خوش آئند ہے کہ پاکستان کام اہم اتحادی جے ۔ 20 کے نام سے پانچویں جنریشن کا طیارہ اپنی فضائیہ میں شامل کر چکا ہے۔ چین اشتراک سے پانچویں جنریشن کے طیارے کی تیاری کی جانب اہم پیشرفت ہو سکتی ہے۔