دہشت گردی کیخلاف پاکستان کا قومی بیانیہ عالمی تقاضوں کے مطابق ہے‘ ڈاکٹر شوقی ابراہیم
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) اسلامی نظریاتی کونسل میں منعقدہ گول میز کانفرنس میںمفتی اعظم جامعہ الازہر شوقی محمدابراہیم عبد الکریم نے دہشتگردی و انتہا پسندی توہین و تکفیر کو حرام قرار دیتے ہوئے پاکستان کی طرف سے دیئے گئے قومی فتوی و بیانیہ کی تائید کرتے ہوئے کہاکہ کسی کے کفر کا فیصلہ عدالت جبکہ جہاد کا اعلان ریاست ہی کرسکتی ہے۔بدھ کو اسلامی نظریاتی کونسل میں گول میز کانفرنس میںمفتی اعظم جامعہ الازہر شوقی محمدابراہیم عبد الکریم نے مہمان خصوصی کے طور پرشرکت کی کانفرنس کا عنوان دہشتگردی و انتہاپسندی کے خلاف قومی بیانیہ رکھا گیا ہے کانفرنس میں پاکستان کی طرف سے جاری کئے گئے قومی بیانیہ کی اہمیت اور عمل پر غور کیا جارہا ہے ۔مفتی اعظم شیخ جامعہ الازہر ڈاکٹر شوقی ابراہیم عبد الکریم نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ قومی متفقہ بیانیہ پر علمائے کرام اور ریاست پاکستان کومبارکباد دیتا ہوں دہشتگردی پوری امت مسلمہ کا مسئلہ ہے دہشتگردی کے خلاف مصر اور پاکستان کی سوچ ایک ہے دہشتگردی کے خلاف جنگ ہم سب کی ہے پاکستان کا قومی بیانیہ بین الاقوامی تقاضوں کو پورا کرتا ہے اس کی تائید کرتا ہوں داعش جیسی تنظمیں گمراہی پھیلا رہی ہیں تکفیر کے فیصلے افراد نہیں عدالتوں کو کرنے چاہیںفتوی دینے کا حق مفیتیان عظام کو ہے چند کتابیں پڑھ کر غاروں میں رہنے والوں کو نہیں نوجوانوں کو انٹرنیٹ کے ذریعے مخاطب کرنے کی ضرورت ہے اسی طرح سرحدوں پر یقین نہ رکھنے والی سوچ کا بھی مقابلہ کرنا ہوگا داعش مسلم نوجوانوں کے لئے خطرہ ہے جو انہیں روزانہ تیس ہزار پیغامات بھیجتی ہے ۔ مشیر قانون وزیر اعظم بیرسٹر ظفر اللہ نے کہاہے کہ ہمیں اس بات پر غور کرنا ہوگا کہ ہمیں یہ متفقہ بیانیہ کیوں بناناپڑااگر مسلم دنیا ترقی کے میدان میں دنیا کے ساتھ چلتی تو شاید شدت پسندی جنم نہ لیتی ہرمعاشرے کو درپیش مسائل کا مقابلہ کرنے سے صحت مند معاشرہ بناتاہے بصورت دیگر معاشرے کو موت آجاتی ہے۔ ڈاکٹر آفتاب احمد نے کہاکہ پیغام پاکستان قومی دستاویز ہے جو پاکستان کے لئے راہ عمل متعین کرتا ہے قومی متفقہ بیانیہ دہشتگردی کے خلاف پاکستان کی متفقہ آواز و تائید ہے یہ فتوی ایک سال کی محنت سے تیار کیا گیا آئین پاکستان اسلامی آئین ہے فتوی کے مندرجات میں کہاگیاہے کہ جہاد کا اعلان صرف ریاست کرسکتی ہے۔