شہباز شریف کا اداروں کو معاونت سے کام کرنے کا بجا مشورہ
چھ روزہ دورے پرلندن پہنچنے کے موقع پر مسلم لیگ ن کے صدر اور وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا کہ یوم پاکستان کی آمد ہے، ہمیں استحکام پاکستان کیلئے مل بیٹھنے کی ضرورت ہے۔ اداروں کا احترام سب پر لازم ہے۔ ادارے مل بیٹھ کر ملک کی ترقی و خوشحالی کیلئے کام کریں ایک دوسرے سے دست و گریباں ہونے کا ماحول درست نہیں۔
ملکی استحکام اور جمہوریت کی مضبوطی کیلئے اداروں کے مضبوط ہونے کے ساتھ ساتھ باہمی کوآرڈی نیشن بھی ضروری ہے مگر اداروں کے ایک دوسرے پر سپریم ہونے کی بحث جاری ہے۔ اپنے فرائض اور ذمہ داریوں کے حوالے سے ہر ادارے کی اپنی اہمیت اور حیثیت ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اداروں کے اوپر ایک آئین ہے۔ سب کو آئین کے دائرے کے اندر رہنا ہے۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ آئین کی خالق پارلیمان ہے۔ قانون سازی کا اختیار اسی کے پاس ہے جبکہ سپریم کورٹ کو آئین کے تحت قانون کی تشریح کا اختیار حاصل ہے۔ پاک فوج ملک کی جغرافیائی سرحدوں کی نگہبان ہے۔ آئین کے تحت حکومت اسے اندرونی معاملات میں معاونت کیلئے طلب کر سکتی ہے۔ اداروں کا آئین میں دائرہ کار طے کر دیا گیا ہے۔ کوئی بھی ادارہ آئین سے ماورا اپنے اختیارات میں توسیع کر لیتا ہے تو یہ آئین شکنی سے کم نہیں، ماضی میں چار جرنیلوں نے ایسا کرتے ہوئے ٹیک اوور کئے تھے مگر ان کا آئین کیمطابق احتساب نہیں ہو سکا جسے قومی بدقسمتی ہی سے تعبیر کیا جا سکتا ہے۔ معروضی حالات اداروں میں تصادم نہیں اتحاد اور باہم مل بیٹھ کر ملک کو مشکلات سے نکالنے کے متقاضی ہیں۔ اگر کسی ادارے کی اتفاق و اتحاد سے گریز کی پالیسی ہے تو وہ ملک کو عدم استحکام کی طرف لے جا سکتی ہے۔ حکمران مسلم لیگ ن کے صدر میاں شہباز شریف نے اداروں کے مابین تعاون کا درست مشورہ دیا ہے۔ وہ خود اداروں کے احترام کے قائل اور دوسروں کو بھی اداروں کے احترام کا مشورہ دیتے ہیں۔