کمزور فیصلوں پر تنقید نہیں ہو گی تو کیا ہو گا‘ اب تو سپریم کورٹ کے اندر سے بھی آوازیں آ رہی ہیں: نوازشریف
اسلام آباد(نامہ نگار+نیوز ایجنسیاں) مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ میں اداروں کی عزت کرنے والا آدمی ہوں، عدلیہ کے لیے لانگ مارچ بھی کیا لیکن جو فیصلہ آیا وہ میری اور قوم کی نظر میں ٹھیک نہیں تھا، پانامہ کیس کے فیصلے کے حوالے سے سپریم کورٹ کے جج کے ریمارکس کوئی معمولی بات نہیں، نااہلی سے متعلق عدالتی فیصلے کے خلاف بولنا میرا اور میری پارٹی کا حق ہے، میرے خلاف بلیک لا ڈکشنری کا سہارا لے کر فیصلہ لکھا گیا ،عوام کی توہین ہوئی ہے وہ اپنی توہین کہاں فائل کریں ،عمران نے اقبال جرم کیا پھر بھی صادق اور امین ٹھہرے،سب پر باتیں کرنے والوں کا اپنا کیس سامنے آگیا،اس نے کروڑوں روپے کی زمین چھپائی۔ وہ احتساب عدالت کے اندر صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کررہے تھے ۔ نواز شریف نے کہا اب میرے خلاف توہین عدالت کیس میں فل بینچ بنادیا گیا ہے۔ عوام کی توہین ہوئی ہے وہ اپنا کیس کہاں فائل کریں۔نوازشریف نے کہا کہ اب تو سپریم کورٹ کے اندر سے بھی آوازیں آرہی ہیں۔ گزشتہ روز جج صاحب کے ریمارکس سب کے سامنے ہیںجومعمولی نہیں ،جسٹس فائز نے کہا کہ کیس پاناما کا تھا اور نااہلی اقامہ پر کی گئی، جنہوں نے مجھے اقامے پر نکالا انہوں نے نیب ریفرنس بھی بناکر بھیجے۔ فیصلے دینے والوں کو سوچنا چاہئے کہ قوم کو ان کے فیصلے تسلیم نہیں۔ سپریم کورٹ نے جہانگیر ترین کو نااہل کیا لیکن اس پر کوئی جے آئی ٹی نہیں بنائی، سپریم کورٹ نے جہانگیر ترین کے خلاف نیب ریفرنسز دائر کرنے کا بھی نہیں کہا یہ دوہرا معیار نہیں چلے گا، ہمارے خلاف تو ٹرائل کورٹ کو 6 ماہ کا وقت دیا گیااور مانیٹرنگ جج بھی بٹھایا گیا۔انہوں نے کہاکہ شیخ رشید کے پلاٹس کی قیمت 5کروڑ بتائی جارہی ہے ، شیخ رشید نے 113 کنال زمین چھپا رکھی ہے، کیا کہیں بھی ایک کنال زمین ایک کروڑ روپے سے کم کی ہے، شیخ رشید کہتے ہیں کہ 4 کروڑ روپے کی جگہ بتانا بھول گئے تھے۔بڑے بڑے نامور وکلاء نے کہا کہ میرے خلاف کیسز کمزور ہیں اور فیصلہ بھی کمزور ہے۔ کمزور فیصلوں پر تنقید نہیں ہوگی تو پھر کیا ہوگا۔ ایسے فیصلے کروڑوں عوام کی بھی توہین ہے۔ عوام کی بھی توہین ہو تو ان کے پاس بھی فورم ہونا چاہئے جہاں وہ کیس فائل کریں۔ 28جولائی کو پاکستان کے عوام کی توہین ہوئی اسی طرح کے فیصلے عدلیہ کی بدنامی کا باعث بنتے ہیں اس فیصلے کے انتشار کی وجہ سے آج ڈالر 116 روپے پر چلا گیا۔ ہمارے زمانے میں چار سال ڈالر ایک جگہ پر قائم رہا ایسے فیصلے ابتری‘ مشکلات اور مصائب کا باعث بنتے ہیں۔ ان سے ہمارا ملک دنیا میں بدنام اور تنہا ہورہا ہے۔ ہمارے زمانے میں پاکستان عزت کا مقام حاصل کررہا تھا آج پاکستان کا کوئی حال نہیں۔انہوں نے کہا کسی بھی معاشرے میں دوہرا معیار نہیں چلتا۔ اس موقع پر ایک صحافی نے سوال کیا کہ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ آپ سے ناانصافی کی گئی تو کیا آپ سپریم جوڈیشل کونسل جائیں گے؟ جس پر نواز شریف نے کہا کہ آپ مجھے بہت اچھا آئیڈیا دے رہے ہیں، آئیڈیا دینے کا شکریہ۔ نوازشریف نے کہا کہ انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہو رہے۔ سو دن چور کے تو ایک دن سنار کا ہوتا ہے‘ اللہ کرے گا سنار کا دن بھی آئے گا۔
اسلام آباد (نا مہ نگار)احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ سٹیل ملز اور فلیگ شپ کے ریفرنسز کی سماعت بھی آخری مرحلے میں داخل ہوگئی‘ دونوں ریفرنسز میں بیانات ریکارڈ کرانے کیلئے صرف دو گواہ باقی رہ گئے ‘ استغاثہ کی گواہ نورین شہزاد نے نواز شریف اور ان کے بیٹوں کے بنک اکائونٹس سے متعلق اپنا بیان ریکارڈ کرادیا،نجی بنک کی افسر نورین شہزاد پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے جرح کرتے ہوئے مختلف سوالات کئے تو خاتون افسر نے خواجہ حارث کو ٹوکتے ہوئے کہا کہ آپ مجھے کنفیوژ کررہے ہیں،عدالت نے باقی دو گواہوں واجد ضیاء اور نیب کے تفتیشی افسر کو طلب کرتے ہوئے دونوں ریفرنسز کی سماعت 29مارچ تک ملتوی کردی ‘ دوسری طرف عدالت نے نواز شریف کی متفرق درخواست پر محفوظ شدہ فیصلہ سنا تے ہوئے درخواست نمٹا دی ۔عدالت نے فیصلے میں کہا ہے کہ واجد ضیا بطور گواہ اپنا بیان ریکارڈ کرائیں، وکیل صفائی کو اعتراض اٹھانے کا حق حاصل ہے، واجد ضیا کو دوران بیان ملزمان کے گناہ گار یا بے گناہ قرار دینے سے متعلق رائے نہیں دے سکتے ،لندن فلیٹس ریفرنس کی سماعت (آج) جمعرات کو ہوگی اور استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء اپنا بیان ریکارڈ کرائیں گے۔ نواز شریف عدالت میں پیش ہوئے ان کے ہمراہ مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر بھی تھے۔ خواجہ حارث نے کہا کہ دستاویزات منگوانے والی ای میل عدالت میں پیش کی جائیں جس پر فاضل جج نے استفسار کیا کہ کتنی ای میلز ہیں جس پر گواہ نے کہا کہ مجھے دستاویزات منگوانے سے متعلق کوئی ای میل نہیں ملی۔ نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے گواہ سے سوال کیا کہ نیب کی طرف سے طلب کئے جانے سے متعلق کال اپ نوٹس کی کاپیاں کہاں ہیں؟ جس پر خاتون گواہ نے جواب دیا کہ کال اپ نوٹس نہیں آیا ای میل ہے۔عدالت نے فیصلے میں کہا ہے کہ گواہ کے بیان کے دوران اٹھائے گئے اعتراضات پر فیصلہ بیان سننے کے بعد کیا جائے گا۔واجد ضیا کی بات پتھر پر لکیر نہیں۔ دریں اثناء مریم نواز نے کہا ہے کہ پانامہ کے فیصلے کی زد میں اب بڑی دنیا آئے گی، پوری قوم دیکھ رہی ہے، پانامہ کیس میں اقامہ پر نااہلی ہوئی، پانامہ فیصلے کے اثرات ملک پر بھی ہوئے، لوگوں پر بھی پڑیں گے ہم نہیں چاہتے کہ پانامہ فیصلے کے اثرات کسی پر پڑیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پانامہ فیصلے میں منتخب وزیراعظم کے ساتھ ناانصافی ہوئی۔