لوڈشیڈنگ جاری‘ لاہور‘ شیخوپورہ‘ ننکانہ سمیت کئی شہروں میں مظاہرے‘ مسئلہ حل نہ ہوا تو ملک گیر شٹر ڈاﺅن کرینگے : تاجروں کا اعلان
لاہور (کامرس رپورٹر + نوائے وقت نیوز + نامہ نگاران) ہائیڈل اور تھرمل پیداوار میں کمی کے باعث بجلی کا بحران بدستور سنگین رہا، بدترین لوڈشیڈنگ کے خلاف لاہور، شیخوپورہ، ننکانہ صاحب، فیصل آباد سمیت کئی شہروں میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ واپڈا دفاتر کے باہر دھرنے دئیے گئے اور حکومت اور واپڈا کے خلاف زبردست نعرے بازی کی گئی۔ وہاڑی میں تاجروں نے3 دن میں لوڈشیڈنگ کے شیڈول کا اعلان اور اس میں کمی نہ ہونے پر سول نافرمانی تحریک کی دھمکی دے دی۔ ملک بھر میں بجلی کا شارٹ فال 4500 میگاواٹ ہو گیا جسے پورا کرنے کیلئے شہروں میں 10 سے 12 گھنٹے جبکہ دیہات میں 14 سے 18 گھنٹے تک لوڈشیڈنگ کی گئی جس پرلوگ سراپا احتجاج بن گئے جبکہ کئی علاقوں میں پانی کی بھی شدید قلت رہی۔ تاجروں نے اعلان کیا ہے کہ لوڈشیڈنگ کا فوری خاتمہ اور لوڈشیڈنگ کا مسئلہ حل نہ کیا گیا تو ملک بھر میں شٹر ڈاﺅن کر دینگے۔ فیصل آباد میں بجلی کی طویل اور غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کے خلاف صنعت کاروں پاور لومز مالکان نے احتجاج کیا اور مظاہرین نے فیسکو ہیڈ کوارٹر کے سامنے دھرنا دیا۔ صوبائی دارالحکومت میں انارکلی کے تاجروں نے پاکستان انجمن تاجران کے صدر محمد اشرف بھٹی کی قیادت میں بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا اور انارکلی بازار کو 2 گھنٹے تک بند رکھا۔ مظاہرین نے حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور مطالبہ کیا کہ بجلی کی قلت ختم کرنے کے لئے حکومت فوری طور پر کالاباغ ڈیم بنانے کا اعلان کرے اور ملک میں لوڈشیڈنگ کا فوری خاتمہ کیا جائے۔ شیخوپورہ میں بجلی کی 18 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کیخلاف سینکڑوں شہریوں نے واپڈا کمپلیکس کے باہر زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا۔ انہوں نے ٹائر جلا کر روڈ کو بلاک کردیا جس سے ٹریفک کا نظام درہم برہم ہو گیا مظاہرین نے وفاقی حکومت اور واپڈا کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور مطالبہ کیا کہ وہ شیخوپورہ میں بجلی کی طویل ترین، غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کو ختم کرکے عوام کی زندگیاں آسان بنائی جائیں۔ پولیس اور واپڈا کے اعلی حکام کی یقین دہانی کے بعد مظاہرین پرامن طور پر منتشر ہو گئے۔ ننکانہ صاحب میں شہریوں نے واپڈا کے خلاف شدید احتجاج کیا اور تحصیل موڑ پر احتجاجاً ٹائر جلا کر ریلوے روڈ بلاک کر دی اس موقع پر شرکاءریلی نے واپڈا اور حکومت کے خلاف شدید نعرہ بازی بھی کی۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ بجلی کی چھ، چھ گھنٹے کی طویل لوڈشیڈنگ کے باعث ان کے کاروبار تباہ ہو کر رہ گئے ہیں جبکہ گھروں میں فاقوں کینوبت تک آ پہنچی ہے۔ حکومت فوری طور پر مسئلہ حل کرے۔ پنڈی بھٹیاں سے نامہ نگار کے مطابق 18 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ سے کاروباری حلقے محنت کش، خواتین، طلباءو طالبات، نمازی، صارفین بلبلا اٹھے جبکہ پانی کی بھی شدید قلت رہی۔ پشاور سے بیورو رپورٹ کے مطابق شہری علاقوں میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 8 سے 10 جبکہ نواحی علاقوں میں 12 سے 14 گھنٹوںتک پہنچ گیا ہے۔ پاکپتن سے نامہ نگار کے مطابق بدترین لوڈشیڈنگ کے خلاف شہریوں نے واپڈا کمپلیکس کا گھیراﺅ کرکے دھرنا دیا۔ وہاڑی سے نامہ نگار کے مطابق مرکزی انجمن تاجران وہاڑی کی کال پر وہاڑی کے تاجروں نے ہڑتال کی اور لوڈشیڈنگ کے خلاف شدید احتجاج کیا۔ تاجر رہنماﺅں نے کہا کہ لوڈشیڈنگ میں کمی نہ کی گئی تو سول نافرمانی کی تحریک چلائینگے۔