خدا جانے
ہو گیا کیوں خفا خدا جانے
مجھ سے کیا تھا گلِہ خدا جانے
میں نے تجھ کو کِیا قبول مگر
تیری مرضی ہے کیا خدا جانے
ہم محبت کی جستجو میں ہیں
آپ کا مسئلہ خدا جانے
آپ کے عشق میں ہمارا دل
کب سے ہے مبتلا خدا جانے
مجھ سے ملتا تو تھا مزاج اس کا
دل نہ کیوں مل سکا خدا جانے
میں نے پوچھا جو پیار کا مطلب
اس نے ہنس کر کہا خدا جانے
مجھ کو عجلت میں چھوڑنے والا
کس کو حاصل ہوا خدا جانے
(منزہ سیّد)